ملک ایمپائر کی نہیں بلکہ عوام کی انگلی سے چلتے ہیں . بلاول بھٹوزرداری

نیب اورمعیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے . چیئرمین پیپلز پارٹی کا لاہور پریس کلب کے پروگرام میں اظہار خیال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 2 مارچ 2020 14:55

ملک ایمپائر کی نہیں بلکہ عوام کی انگلی سے چلتے ہیں . بلاول بھٹوزرداری
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 مارچ۔2020ء) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کالا قانون ہے اس کو ختم کر کے احتساب کا صاف اور شفاف نظام ہونا چاہیے. چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہورپریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے ہی جانتے تھے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے جبکہ اس بات کو وزیر اعظم عمران خان نے بھی مانا لیکن نیب کو پھر بھی سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف جمہوری حقوق چھینے جا رہے ہیں تو دوسری جانب معاشی حقوق چھینے جا رہے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک ایمپائر کی انگلی سے نہیں بلکہ عوام کی انگلی سے چلتے ہیں ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ٹوٹا ہوا ملک ملا تھا لیکن انہوں نے معیشت کو چلایا چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے گزرنے کے بعد ہم کو انصاف ملا کہ بدعنوانی کے تمام مقدمات جھوٹے ہیں جس میں بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری 100 فیصد بدعنوانی کے مقدمات سے بری ہوئے ہم ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کی درخواست پر انصاف کے منتظر ہیں ہم چاہتے ہیں انصاف والے ادارے رہیں اور ڈیم بنانے والے ادارے ختم ہوں.انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری لوگ عوام سے ان کا حق چھیننا چاہتے ہیں جبکہ اس وقت سیاسی انتقام عروج پر ہے انہوں نے کہا کہ کوئی ماننے کو تیار ہی نہیں کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری بدعنوانی کی وجہ جیل کاٹ رہے ہیں.بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر آج پاکستان میں جمہوریت ہے تو اس میں صحافی دوستوں کا خون پسینہ شامل ہے اور جہاں بولنے کی آزادی نہ ہو وہ نیا پاکستان ہم نہیں مانیں گے حکومت نے آتے ہی صحافیوں پر معاشی حملہ کیا‘بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میڈیا مالکان شاید ساتھ نہ بھی دیں لیکن ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے.

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان میں اگر آج جمہوریت موجود ہے تو اس میں صحافیوں کا خون پسینہ شامل ہے‘انہوں نے کہا کہ آج آزادی صحافت اور جمہوریت پر ہر طرف سے حملے ہورہے ہیں، مالکان شاید ساتھ نہ بھی دیں لیکن ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے لیکن اس نئے پاکستان کو نہیں تسلیم کریں گے جہاں قلم کی آزادی نہ ہو.انہوں نے کہا کہ جب جنرل ضیاالحق نے ملک پر بدترین آمریت مسلط کی تھی تو بیگم نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے ساتھ شانہ بشانہ قلم کے مزدور، صحافی اور پریس کلب کے اراکین کھڑے تھے اس لیے آج پیپلز پارٹی کی تیسری نسل آپ کے درمیان موجود ہے‘بلاول بھٹو نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد جب معاشی بحران اور دیگر مسائل اتنے زیادہ نہیں تھے اس قدر شدید نہیں تھا اس وقت پہلا حملہ پریس پر ہوا اور اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کے واجبات نہیں دیے گئے.بلاول بھٹو نے کہا کہ میڈیا کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کو عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہر ادارے سے صحافیوں کو نکالا گیا اس کے بعد جس تیزی کے ساتھ ملک میں سنسر شپ میں اضافہ ہوا اس کے تحت ہونے والی گھٹن صرف سیاسی کارکنان اور اپوزیشن کے لیے نہیں بلکہ صحافیوں، کیمرہ مین، پروڈیوسرز، میڈیا مالکان کے لیے بھی ہے بلکہ بلاگرز اور ٹوئٹر، فیس بک پر پوسٹ کرنے والے بچوں پر بھی ہے.بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ایسا پاکستان تشکیل دینا ہے جہاں ہر ایک کی اپنی مرضی ہو کہ وہ کیا لکھنا چاہتا ہے اور کیا پوسٹ کرنا چاہتا ہے جہاں تعمیری تنقید برداشت ہو اس کے لیے ہمیں صحافی برادری کے ساتھ کی ضرورت ہے یہ جدوجہد ہم سب کے مفاد میں ہے.

انہوں نے کہا کہ جو غیر جمہوری لوگ ہیں اور ہمارے حقوق چھیننا چاہتے ہیں ان کا تعاون 100 فیصد ہے وہ ہر مسئلے پر ایک ساتھ کھڑے ہیں لیکن ہم شاید کسی وجہ سے وہ اتحاد قائم نہیں کرسکے. انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم پریس کلب کے اراکین، سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم سے جمہوریت اور جمہوری آزادی کے ایک آواز بلند کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام عروج پر ہے کوئی پاکستان میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ نواز شریف جیل یا لندن میں کرپشن کی وجہ سے ہے بلکہ وہ عمران خان کے سیاسی انتقام کی وجہ سے ہیں.چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسز اسلیے بن رہے ہیں کہ سیاسی انتقام چل رہا ہے اور جو گھٹن آپ اپنے اداروں میں محسوس کرتے ہیں وہ گھٹن وہ قومی اسمبلی میں چاہتے ہیں کیوں کہ وہ ادارہ ملک کے عوام کی نمائندگی کرتا ہے.بلاول بھٹو نے کہا کہ سید خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو نیب کا نوٹس بھیجا گیا یہ ان کے سیاسی انتقام کا لیول ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کے پہلے ہی سیشن میں کہہ دیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پھر کاروباری شخصیات نے آرمی چیف سے کہا کہ نیب اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور بعد میں یہی بات عمران خان نے بھی تسلیم کی اور آرڈیننس جاری کیا.بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تسلیم کرنے کے بعد یہ نیب اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اس کے اختیارات لے کر صرف سیاسی انتقام تک محدود کردیا ہے جو آج بھی سیاسی لوگوں کو گرفتار کرسکتا ہے اور کاروباری شخصیات اور بیوروکریٹ کے خلاف وہ کائی کارروائی ہی نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں نیب کا قانون کالا قانون ہے اور نیب کو بند کرنا چاہیئے اس کے بجائے انصاف کا ایسا نظام ہو جہاں عام آدمی سے لے کر جج بھی ایک ادارے کے سامنے پیش ہو کر انصاف حاصل کرسکے.انہوں نے کہا بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف جو کیسز تھے وہ 100 فیصد کیسز ہم نے عدالتوں میں جیتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ عدالتی فیصلے سننے کے لیے آج وہ خود موجود نہیں ہیں.