ملک کو منتخب وزیراعظم چلارہے ہیں یا غیر منتخب ٹیکنوکریٹ ؟

وزیرخارجہ افغان امن معاہدے کے حوالے سے ایوان کوآگاہ کریں. سینیٹ میں حزب اختلاف کا مطالبہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 2 مارچ 2020 21:11

ملک کو منتخب وزیراعظم چلارہے ہیں یا غیر منتخب ٹیکنوکریٹ ؟
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 مارچ۔2020ء) سینیٹ میں حزب اختلاف نے حکومت کی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو منتخب وزیراعظم چلارہے ہیں یا غیر منتخب ٹیکنوکریٹ چلارہے ہیں بتایا جائے جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو افغان امن معاہدے کے حوالے سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے. سینیٹ اجلاس میں امریکا طالبان امن معاہدے پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن بیرسٹر سیف نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ معاہدہ انتہائی خوش آئند ہے جس کے لیے افغان کمانڈر نے اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے.

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے اتنا اہم معاہدہ طے ہوا ہے جس کے لیے پاکستان نے ایک تعمیری کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنی صدارت کے دوران حامد کرزئی کو پاکستان بلایا تھا کیونکہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے لیکن معاہدے کے حوالے سے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں.انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی سوالات اٹھائے ہیں، 5 ہزار قیدیوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے اس لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں آئیں اور ہمیں اعتماد میں لیں شیری رحمان نے کہا کہ وزیرخارجہ جواب دیں کہ ہم نے شمسی ایئربیس بند کیا، معاہدے میں کیا طے پایا ہے کیا امریکہ کو ڈو مور کا کہا گیا ہے یا معاہدہ پاکستان کے ساتھ مکمل طور پر شیئر نہیں کیا گیا اور اس امن معاہدے کا ضامن کون ہے.انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی یا خارجہ کمیٹی میں اس پر کوئی بات تک نہیں ہوئی ہے، وزیر خارجہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کہ وہاں افغانستان کے آئین کا تحفظ کون کرے گا امریکا کا وہاں سے انخلا ہو رہا ہے یا نہیں اس کی تفصیلات پاکستان کے پاس ہوں گی اگر تفصیلات نہیں ہیں تو یہ غفلت ہے.سینیٹ میں اپوزیشن نے افغان معاہدے پر بات کرتے ہوئے حکومت سے اس کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے کے معاملے پر حکومت اپنا نکتہ نظر ضرور دے گی کیونکہ پورے خطے کی سیاست کے مستقبل کا انحصار دوحہ معاہدہ پر ہے.انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی پر داد دینی چاہیے بھارت خود کو بھی افغانستان کے معاملے پر فریق سمجھتا ہے لیکن اس کو منہ کی کھانی پڑے گی افغان معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاہدے کی مکمل حمایت کرنی چاہیے، طالبان اور امریکا کے معاہدے کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیے.سینیٹ کے سابق چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ وزیرخارجہ نے کل پریس کانفرنس کی جبکہ ان کے علم میں تھا کہ سینیٹ کا اجلاس چل رہا ہے، وزیرخارجہ کو پریس کانفرنس کرنے کے بجائے ایوان میں آکر بیان دینا چاہیے تھا.انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دونوں ایوانوں کو حکومت نے غیرفعال بنا دیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، ایک اور معاہدہ بھی ہوا ہے، ہم نے تفصیلات مانگی تھیں لیکن ٹیکنوکریٹ ایڈوائزر نے انکار کردیا.رضاربانی نے کہا کہ آج کے اخباروں میں ایک خبر شائع ہوئی ہے جس کے مطابق نیپرا نے وزیراعظم کو کہا ہے کہ نیشنل پاور ایمرجنسی ڈیکلیئر کردیں اور نیپرا کے اجلاس میں ورلڈ بینک کا نمائندہ بھی موجود تھا.انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کو وزیراعظم کے اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، اس نمائندے نے کہا گردشی قرضے کے جو اعداد و شمار دیے جا رہے ہیں ان کو ہم ماننے کے لیے تیار نہیں کیونکہ وہ درست نہیں ہیں.انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ٹریڈ یونین کے اوپر پابندی لگانے کا بھی کہا گیاہائیڈرل نیٹ پرافٹ سے متعلق بھی کہا گیا کہ صوبوں سے لے کر وفاق کو دیا جائے.رضاربانی نے سوال کیا کہ کیا منتخب وزیراعظم ہی ملک کو چلا رہے ہیں یا غیر منتخب ٹیکنوکریٹ ایڈوائزر ملک چلا رہے ہیں اپوزیشن کے مطالبے پر قائد ایوان شبلی فراز نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ کرکے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ساتھ ہیں تاہم ان تک پیغام پہنچا دیا گیا ہے اور وہ ایوان میں آکر معاہدے سے متعلق تفصیلات بتائیں گے. پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ ایک اخبار جس کی پیشانی پر قائداعظم کی تصویر ہے، وہ تصویر جس کے نیچے آپ بیٹھے ہیں، اس اخبار کو انصاف لینے کے لیے عدالت میں جانا پڑا اخبار کہہ رہا ہے کہ حکومت وقت وہ تمام حربے استعمال کر رہی ہے جس سے قائداعظم کا جاری کردہ اخبار بند ہوجائے.میڈیا کے حوالے سے موجودہ حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاﺅسز کا معاشی قتل جاری ہے معاشی قتل سے کارکنان کو تنخواہ نہیں مل رہی جبکہ حکومت کے پاس نواز شریف کو آنے اور جانے نہ دینے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے.مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت کا غرض یہ ہے کہ نواز شریف کو جیل میں کیسے رکھنا ہے‘انہوں نے کہا کہ بجلی کی جس قلت کو ہم نے دور کیا تھا اس کا مظاہرہ بھی آپ دیکھیں گے، حکومت پیٹرول پر 41 روپے فی لیٹر زیادہ لے رہی ہے، حکومت نے پانچ روپے کم نہیں کیے بلکہ پیسے زیادہ لے رہی ہے.انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے لیوی اور سیلز ٹیکس بڑھا گیا ہے، اضافی وصولیوں کے باعث جو اربوں روپے حاصل ہوتے ہیں ان کا کیا ہوگا، ٹیکسوں کی مد میں وصول کردہ رقم کی تفصیلات بھی ایوان کو بتانے کے لیے یہ تیار نہیں.پرویز رشید نے کہا کہ اقتصادی صورت حال کمزور ہو تو اس ملک کا دفاع اور سلامتی کمزور ہوجاتی ہے، حکومت نے ملک کے دفاع اور سلامتی کو بھی داﺅ پر لگا دیا ہے، وقت ہے جو کام ان کو کرنا نہیں آتا ان کو اس کام سے دور کر دیں اور جنہیں کام کرنا آتا ہے انہیں انتقام کا نشانہ نہ بنائیں.پاکستان تحریک انصاف حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں موقع دیں وہ لوگ اس ملک کو ترقی کے سفر پر جاری رکھیں، یہ پاکستان کے لیے زحمت بن چکے ہیں اور پاکستان میں تنزلی کا سبب ہیں ہیں.