بھارتی فوج کی محاصرے اور تلاشی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث کشمیریوں کی مشکلات میںاضافہ،جیلوں میںغیر قانونی طورپر نظر بند کشمیریوںکی رہائی کا مطالبہ

اتوار 19 اپریل 2020 00:27

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے محاصروں اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوںمیںتیزی لائی ہے جس کے باعث گزشتہ آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل لاک ڈائون کا شکار کشمیریوںکی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے قابض انتظامیہ کی طرف سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے نافذ کی جانے والی پابندیوں کے دوران بھی بڈگام ، کپواڑہ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ ، شوپیاں ،کولگام ، پلوامہ، اسلام آباد، کشتواڑ، رام بن، راجوری، پونچھ ، سامبا، کشتواڑ اور کٹھوعہ اضلاع میں پرتشدد آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بھارتی فوج کے آپریشنوں کے باعث خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور کشمیریوںکی زندگیاںاجیرن بن چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ان علاقوں کے رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ بھارتی فوجی آپریشنوںکے دوران انکے گھروں میں داخل ہو کر مکینوںکو ہراساں اور گھریوں اشیاء کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ بھارتی پولیس نے کوروانا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میںمقبوضہ وادی کے مختلف مقامات سے کئی افرادکو گرفتار کر لیاہے۔

دریںاثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور جموںوکشمیر مسلم لیگ کے قائم مقام چیئرمین فاروق احمد توحیدی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں پارٹی رہنماحیات احمد بٹ کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی اور ان پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ‘‘لاگو کرنے کی مذمت کی۔ فاروق احمد توحیدی اور حریت رہنما جاوید احمد میر نے غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوںکو کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔

جموںوکشمیر اسلاملک پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین محمد یوسف نقاش اور جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے وائس چیئرمین سید اعجاز رحمانی نے اپنے بیانات میں تحریک آزادی کے معروف رہنما ایس حمید وانی کو ان کے 22 ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ بھارتی پولیس نے ایس حمید وانی کو 1998ء میں آج ہی کے روز سرینگر کے علاقے صورہ سے گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا تھا۔

گزشتہ روز ضلع شوپیان میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے دو نوجوانوں کی نمازجنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کے خوف سے بھارتی پولیس نے ان کی میتیں اپنے قبضہ میں لے کر لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔ بعدازاں پولیس نے انہیںضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں واقع قبرستان میں دفن کردیا۔ادھر مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے تقریبا 1200 محنت کش جنہوں نے بھارتی پنجاب میں ضلع پٹھان کوٹ کے مختلف کیمپوں میں چودہ دن کی قرنطینہ کی مدت پوری کرلی ہے، اپنے گھروں کو واپسی کے مطالبے کے لئے گزشتہ تین روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔

کینیڈا کے گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے خبروں اور حالات حاضرہ ڈویژن گلوبل نیوز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں’’را‘‘ اور’’آئی بی‘‘ کے لئے کام کرنے والے بھارتی ایجنٹوں نے کینیڈا کے سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کے لئے خفیہ طورپرپیسے اور جھوٹی معلومات استعمال کرنے اور زبردست لابینگ کے ذریعے پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو غلط طور پر "دہشت گردی" سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔

رپورٹ میں سرکاری دستاویز کاحوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ کینیڈا کے سیکیورٹی عہدیداروں کو شبہ ہے کہ بھارت کی دو اہم خفیہ ایجنسیاں 2009ء سے کنیڈین سیاستدانوں کو بھارتی مفادات کی حمایت پر راضی کرنے کے لیے ایک بے نام بھارتی اخبار کے چیف ایڈیٹر کو استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔بھارتی کارروائی کی تفصیلات کینیڈا کی ایک وفاقی عدالت میں سامنے آئیں جہاں کینیڈا کے حکام نے مذکورہ ایڈیٹر پر جسے دستاویز میں اے بی کا نام دیا گیا ہے، جاسوسی کا الزام لگایا ہے۔