جب تک ہم نظریہ اوراصول پرقائم ہیں کوئی ہماری حکومت نہیں گراسکتا، مشرف کی حکومت اچھی تھی لیکن دو این آراوز سے 10 سال تک اس ملک کو لوٹنے میں مددملی ، یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے یہ بچ جائیں گے، اگرمیں مائنس بھی ہوگیا تو یہ پھر بھی نہیں بچیں گے، ہم ہرجگہ تحقیقات کریں گے اورجنہوں نے عوام کااستحصال کیا ہے ان کے پیچھے جائیں گے، جتنا نقصان اس ملک کے تشخص کو ماضی کی قیادت نے پہنچایا ہے اتنا دشمن بھی نہیں کرسکتا تھا، میرا قوم سے وعدہ تھا کہ اپنے وژن اورمشن پرکاربند رہوں گا، مدینہ کی ریاست کے اصولوں کی بنیاد پرملک کی تشکیل میرا مشن ہے، ہماری سکیورٹی فورسز نے قربانیاں دیکرملک کوایک بڑے سانحہ سے بچایا ہے، پاکستان کے ان ہیروز کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں، کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کے بارے میں ہمیں کوئی شک نہیں کہ یہ بھارت نے کیا ہے‘ ہماری ایجنسیاں ہائی الرٹ ہیں‘

ایک جذبہ کے ساتھ بجٹ کی منظوری میں حصہ لینے پر پارٹی کے ارکان اسمبلی اوراتحادیوں کا شکر گزار ہوں ، موجودہ مالی سال کا بجٹ مشکل حالات میں بنایا گیاہے ،میں اپنی ٹیم کا شکریہ اداکرتا ہوں اورانہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ڈاکٹرثانیہ نشتر اوران کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے مختصروقت میں بہت زیادہ پیسہ شفاف طریقے سے ضرورت مندلوگوں تک پہنچایا، کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پرلڑنے والے ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملہ اور دیگراداروں کے کارکنوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان کواللہ نے بے شمارنعمتوں سے نوازا ہے، چین کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں، ہم اصلاحات سے اس ملک کو 1960 کی دہائی کی طرح ترقی پذیرممالک کیلئے ماڈل بنائیں گے وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں بجٹ کی تکمیل پراظہارخیال

منگل 30 جون 2020 22:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ جب تک ہم نظریہ اوراصول پرقائم ہیں کوئی ہماری حکومت نہیں گراسکتا، مشرف کی حکومت اچھی تھی لیکن دواین آراوز سے 10 سال تک اس ملک کو لوٹنے میں مددملی ، یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے یہ بچ جائیں گے، اگرمیں مائنس بھی ہوگیا تو یہ پھر بھی نہیں بچیں گے، ہم ہرجگہ تحقیقات کریں گے اورجنہوں نے عوام کااستحصال کیا ہے ان کے پیچھے جائیں گے، میرا قوم سے وعدہ تھا کہ اپنے وژن اورمشن پرکاربند رہوں گا، مدینہ کی ریاست کے اصولوں کی بنیادپرملک کی تشکیل میرا مشن ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ کی تکمیل پراظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کے ارکان اسمبلی اوراتحادیوں کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ سب نے ایک جذبہ کے ساتھ بجٹ کی منظوری میں حصہ لیا ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ سے ایک رات قبل ٹی وی شوز میں ایسا پیش کیا جاتارہاکہ کچھ بھی ہوسکتاہے اوریہ حکومت کاآخری دن ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ خواتین ارکان کا بھی شکریہ اداکرتے ہیں جو ایوان کی کارروائی میں بھرپورحصہ لے رہی ہے، مجھے پارٹی کے چیف وہپ عامرڈوگرنے خواتین اراکین کی کارگردگی بارے بتایا ہے، میں اقلیتی اراکین کا بھی مشکورہوں۔

وزیراعظم نے کہاکہ وہ اپنے خطاب کے آغاز میں پاکستان کے ان ہیروز کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے کل کراچی میں اپنی جانوں کی قربانی دیکر پاکستان کوعدم استحکام کا شکارکرنے والوں کے منصوبہ کوناکام بنایا ، سب انسپکٹرشاہد شہید، سٹاک ایکسچینج کے محافظوں افتخار، خدایار، حسن علی نے بہت بڑی قربانی دی ہے، ہمیں یہ سن کرافسوس ہوا کہ حسن علی کی بہن اپنے بھائی کی شہادت کی خبر سن کردل کادورہ پڑنے سے انتقال کرگئی۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہماری سکیورٹی فورسز نے قربانیاں دیکرملک کوایک بڑے سانحہ سے بچایا ہے، ہندوستان نے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکرنے کیلئے ایک بڑا منصوبہ بنایا تھا، دہشت گرد بھاری تعدادمیں اسلحہ لیکرآئے تھے، یہ ممبئی طرز کے حملہ کرکے اور بے قصورلوگوں کوقتل کرکے پاکستان کو عدم استحکام اوربے یقینی کاشکاربنانا چاہتے تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کوئی شک نہیں کہ یہ حملہ ہندوستان سے ہواہے، پاکستان کے سکیورٹی ادارے الرٹ تھے اورگزشتہ دوماہ میں کابینہ میں بھی ملکی سلامتی کے حوالے سے صورتحال بارے گفتگو ہوتی رہی ، ہمارے سکیورٹی ادارے تیارتھے اوراللہ کا شکرہے کہ حملہ کو ناکام بنایا گیا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں تیاریوں کے باوجود بھی اس طرح کے حملوں کو مکمل طورپر ناکام نہیں بنایا جاسکتا، یہ ہماری ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور میں پاکستان کے سکیورٹی اورانٹیلی جنس اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ مالی سال کابجٹ مشکل حالات میں بنایا گیاہے ، وبا سے قبل 4900 ارب کے محصولات کی طرف سفرجاری تھا، پہلے 9 ماہ میں محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہواتھا، تاہم کورونا کی وجہ سے رکاوٹیں پیش آئی۔ وزیراعظم نے کہاکہ لاک ڈاون کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشتوں پراثرات مرتب ہوئے ہیں، پاکستان بھی اس سے متاثرہوا اورہمیں ٹیکس محصولات میں تقریباً ایک ٹریلین کے شارٹ فال کا سامناکرنا پڑا، لاک ڈاون کی وجہ سے معیشتوں کی صورتحال کا اب بھی درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، میں اپنی ٹیم کا شکریہ اداکرتا ہوں اورانہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں لاک ڈائون پرمسائل پیدا ہوئے جو لوگ لاک ڈائون کے حمایتی تھے وہ کبھی کچی بستیوں میں نہیں گئے، ان بستیوں میں ایک ایک کمرے میں آٹھ آٹھ لوگ رہ رہے ہیں ، یورپ کی پیروی میں لاک ڈاون کیا گیا، میں شروع سے ہی مکمل لاک ڈاون کے حق میں نہیں تھا، اس لئے حکومت نے تعمیرات اورچھوٹی صنعتوں کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا، ہمارے معاشی حالات پہلے سے ٹھیک نہیں تھے ، پاکستان میں 80 فیصد مزدوروں کی رجسٹریشن نہیں ہوئی ، حکومت کو غریب اوریومیہ مزدوروں تک پہنچنے جیسی مشکلات کا سامناتھا، مکمل لاک ڈائون کے معاملہ پرہم پرتنقید ہوئی لیکن اس لاک ڈائون میں جب امدادی گاڑیاں غریب بستیوں میں جاتی تھیں تو لوگ گاڑیوں پرحملے کرتے رہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ حکومت نے ایس اوپیز کے ساتھ معیشت کو کھولنے کافیصلہ کیا، آج پوری دنیا میں سمارٹ لاک ڈائون کی بات کی جارہی ہے، ہم کبھی بھی کنفیوژن کاشکارنہیں ہوئے۔ وزیراعظم نے ڈاکٹرثانیہ نشتر اوران کی ٹیم کو مبارکباددی اورکہاکہ وہ اسلئے ثانیہ نشتر اوران کی ٹیم کو مبارکباددینا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے مختصروقت میں بہت زیادہ پیسہ شفاف طریقے سے ضرورت مندلوگوں تک پہنچایا جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔

وزیراعظم نے کہاکہ وبا اورلاک ڈائون سے تمام شعبے متاثرہیں، گلیات اورشمالی علاقہ جات کے لوگوں کی معییشت کا انحصارگرمیوں کی چند ماہ پرہوتا ہے، ان علاقوں میں سیاحت بری طرح سے متاثرہوئی ہے، ملک بھرمیں چھوٹے نجی سکول بندہوگئے ہیں جہاں کام کرنے والے ہزاروں ٹیچرز بے روزگارہوچکے ہیں ، ہمارے جیسے لوگ یا سرکاری ملازمین جن کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے وہ مکمل لاک ڈاون برداشت کرسکتے ہیں لیکن مزدوراوردیہاڑی دارطبقہ کیاکرتا، ساری دنیا میں ایس ایم ایز اورچھوٹا کاروبارمعیشتوں کی جان ہوتی ہے ، اس شعبہ کو جھٹکے لگے ہیں، لوگ مشکل میں ہیں ، آگے بھی ہمیں چیلنجز کا سامناہے، حماداظہرنے محنت کرکے اچھے پیکجز دیئے ہیں لیکن چیلنجز برقراررہیں گے، وزیراعظم نے ناول نگارچارلس ڈکنز کے ایک قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ چیلنجوں اورمشکلات کو بہتربنانا اوران سے فائدہ اٹھانا ہوگا، اس کیلئے ہمیں اپنے وسائل اپنے عوام پر خرچ کرنا ہوں گے ۔

اس وقت جو پیسہ تعلیم،صحت، صاف پانی ، کسانوں اوراسپتالوں پرخرچ ہونا چاہئیے تھا وہ نقصان میں جانیوالے حکومتی اداروں کو دیا جارہاہے ۔ پاورسیکٹراس ملک کیلئے ایک عذاب بنا ہواہے ، اس شعبہ میں مہنگی بجلی کے سارے معاہدے ماضی کی حکومتوں نے کئے تھے ، اس شعبہ میں بہتری کیلئے ہمیں بڑے فیصلے کرنا ہوں گے ۔ یہاں سٹیٹس کو کوختم کرنا ہوگا، پی آئی اے ایک وقت میں پاکستان کا فخرتھا، پی آئی اے انکوائری میں جو کچھ سامنے آیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

پی آئی اے اوردیگراداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں ، 11 برسوں میں پی آئی اے کے 10 چیف ایگزیکٹوزکوہٹایا گیا، موجودہ چیئرمین پی آئی اے پر کیس کرکے انہیں 5 ماہ تک ہٹایا گیا۔ پوری دنیا میں یہ طریقہ کارنہیں ہے، اس صورتحال میں اصلاحات ناگزیرہیں، ریلویز، پی آئی اے، اورسٹیل ملز میں سیاسی بھرتیاں کی گئی۔ 2008 ء میں پاکستان سٹیل ملز 8 ارب روپے کے منافع میں تھی اب اس پر250 ارب کا قرضہ ہے، حکومت 4 سالوں میں تنخواہوں کی مد میں 34 ارب اداکرچکی ہے، جو قوم قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے وہ اس صورتحال کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

وزیراعظم نے کہاکہ حکومت کے پہلے سال میں صرف 2 ہزارارب روپے قرضوں کی سود کی مدمیں اداکئے گئے ہیں، اب کہا جارہاہے کہ مزدوروں کو ہٹایا جارہاہے ، سیاسی بھرتیوں سے اداروں کو تباہ کیا گیا، میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک ہم اداروں کو ٹھیک نہیں کریں گے یہ نقصان بڑھتا جائے گا۔ جیسے ہم چل رہے تھے آگے ایسے نہیں چل سکتے، یا اصلاحات کریں گے ورنہ بری صورتحال کا سامنا کریں گے، اداروں میں مافیاز اوردوسری طرف کارٹلز ہیں، شوگر انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیسے تھوڑے سے لوگ پیسہ بنارہے ہیں ، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملک میں صنعت کا فروغ اورزراعت کی ترقی اس ملک کا مستقبل ہے ، لیکن صنعت سے وابستہ لوگوں کو اس ملک کیلئے اپنے فرائض بھی اداکرنا چاہئیے، وہ اپنے حصے کا ٹیکس اداکریں۔

وزیراعظم نے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں امیروں سے ٹیکس لیکر غریبوں پرخرچ کیا جاتا تھا، یورپ میں اس کی پیروی کی گئی ہے ، اس ملک میں چینی پر29 ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے تودوسری طرف صرف 9 ارب کا ٹیکس دیا جاتاہے اوپرسے چینی بھی مہنگی ہوتی ہے، اس صورتحال میں ریگولیٹرز یعنی ایف بی آر اورمسابقتی کمیشن بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے اورملک میں غریب عوام اورغریب کسانوں کولوٹا جاتا رہا اوران کا استحصال کیا جاتا رہا۔

ہمارا مشن ہے کہ اس سلسلہ کو روکا جائے ، سب کو قانون کے نیچے لانا میرا مشن ہے ، اگرماضی میں حکومتیں سرپرستی نہ کرتیں تو ایسا ممکن نہ تھا، نوازشرف اورآصف زرداری کی شوگرملز ہیں، کالے دھن کو سفیدبنانے کیلئے شوگرملز بنائی جاتی رہیں ، ہم ہرجگہ تحقیقات کریں گے اورجنہوں نے عوام کااستحصال کیا ہے ان کے پیچھے جائیں گے۔ میرا قوم سے وعدہ تھا کہ اپنے وژن اورمشن پرکاربند رہوں گا، مدینہ کی ریاست کے اصولوں کی بنیادپرملک کی تشکیل میرا مشن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قائم مقام اپوزیشن لیڈرنے ایوان میں ان پرطنز کیا، مجھے ان کی باتوں سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان ساروں کے اگلے پچھلوں کا سارا پتہ ہے، یہی آدمی واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی کوانٹرویو دیتاہے، ان سے سوال ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اورپی ایم ایل (ن) میں فرق کیاہے۔ یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں اوریہ دینی جماعتوں کے ساتھ ہیں، یہ لبرل ہے لیکن لبرلی کرپٹ ہیں، میں مغربی ثقافت کو ان سب سے بہترطورپرجانتاہوں، جتنا نقصان اس ملک کے تشخص کو ماضی کی قیادت نے پہنچایا ہے اتنا دشمن بھی نہیں کرسکتاتھا، یہ جب مغرب میں جاتے اورامریکا سے کہتے کہ مجھے بچالو میں آپ کی طرح لبرل ہوں، ورنہ انتہاء پسند آجائیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے ہرجگہ اورہرفورم پرپاکستان کومدینہ کی ریاست کی طرز پراستوارکرنے کی بات کی ہے، جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی کہاکہ اسلام نے چودہ سوسال قبل خواتین اوراقلیتوں کو حقوق دیئے تھے، مدینہ کی ریاست کی سب سے اہم بات انسانیت تھی، نبی کریم ﷺ نے آخری خطبہ میں کہا تھا کہ سب انسان برابرہیں اورسب حضرت آدم کی اولاد ہیں، آج امریکا میں سیاہ فاموں کو وہ حقوق نہیں دیئے جارہے جو اسلام نے چودہ سوسال پہلے دیئے تھے،وہ ایک مثالی فلاحی ریاست تھی، اللہ تعالی نے سچائی کے راستے پرچلنے کا کہا ہے ، جو انسان بھی سنت رسول ﷺ پر عمل پیراہوگا وہ سرخروہوگا اوراسی طرح جو اقوام ان تعلیمات پرعمل پیرا ہوں گی وہ اقوام آگے جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ ترقی کیلئے ہمیں انسانوں پرخرچ کرنا ہوگا، کیونکہ انسانوں پرخرچ کرنے سے معاشرہ اوپرجائے گا۔ وزیراعظم نے کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پرلڑنے والے ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملہ اور دیگراداروں کے کارکنوں کوخراج تحسین پیش کیا اورکہا کہ جس دبائو میں وہ کام کررہے ہیں ہمیں ان کا علم ہے، یہ اصل جہاد ہے جو اس وہ اس وقت ہسپتالوں میں کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ نبی کریمﷺ نے لوگوں کی اخلاقیات کو بلندکیا، اس کے نتیجہ میں وہ قوم بدل گئی، آپ۔ﷺ نے اپنی مثال سے لوگوں کو تبدیل کیا، انڈونیشا اورملائشیا میں مسلمان تاجروں اورصوفیا کے اخلاق سے اسلام پھیلا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ 30 سالوں میں جو ظلم ہواہے وہ اخلاقیات کی پستی ہے، نوازشریف اسی ایوان میں تقریرکررہا تھا کہ جناب یہ ہیں وہ دستاویزات جن کا پوچھا جارہاہے ، اس کی بدقسمتی تھی کہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا، سپریم کورٹ نے ان دستاویزات کو جعلی قرار دیا ، اس کے بعد جعلی قطری خط پیش کیاگیا،جب ملک کا سربراہ جھوٹ بول رہاتھا اور پاکستان کاپیسہ باہرجارہاتھا تو یہی صاحب ان کو کہہ رہے تھے کہ میاں صاحب قوم پانامہ کو بھول جائیگی، ان لوگوں نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی ہے، جن کوسپریم کورٹ نے کرپٹ قراردیا یہ لوگ ان کو لیڈرکہہ رہے ہیں ،22 کروڑ عوام کا وزیراعظم دبئی میں نوکری کررہاہے جبکہ وزیردفاع 5 سال تک دبئی کی ایک کمپنی سے تنخواہ لے رہاہے ، کسی بھی جمہوریت میں اس کا تصورمحال ہے، اس ملک کو قرضوں اورمسائل کاشکاربنایا گیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ ان کا مسئلہ ہے کہ کسی طرح سے یہ حکومت ختم ہوجائے ، پہلے دن سے انہوں نے مجھے تقریر نہیں کرنی دی ، پہلے دن سے یہ حکومت ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ پہلے گھر کو مقروض کرو، اس پرقرضے چڑھائو اوربجلی کے بلوں تلے دبا دو اورپھر گھر والوں سے پوچھوں کہ گھرتباہ کیوں کیا، پہلے دن یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت فیل ہوگئی ہے۔ جب یہ دونوں دس سال سے حکومت کررہے تھے اورملک کا قرضہ 6 ٹریلین سے 30 ٹریلین پر جارہاتھا تو انہیں پتہ نہیں تھا کہ حکومت فیل ہوگئی ہے، تب یہ ایک دوسرے کو بچاتے رہے ۔

اپوزیشن کے درمیان کوئی مشترکہ چیزنہیں کوئی اپنے آپ کولبرل اورکوئی دینی کہتا ہے۔ نون لیگ والے تو کبھی جہادیوں سے اورکبھی امریکیوں سے فنڈ لیتے ہیں ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔ ان کوڈرہے کہ ہمیں پتہ چل رہاہے اورچیزیں مل رہی ہے اس لئے یہ ڈررہے ہیں اورکوشش میں ہیں کہ ان کی چوری بچ جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے کبھی بھی نہیں کہا کہ کرسی مضبوط ہے، کرسی آنی جانی چیز ہے ، جب تک ہیں نظریہ پرقائم رہیں گے ۔

میں سکیورٹی اورغیرملکی دوروں کے علاوہ سارے اخراجات خود اداکررہاہوں تاکہ مجھے کرسی کے جانے کا خوف نہ ہوں اورنہ ہی اس خوف کی وجہ سے اپنے نظریہ اوراصولوں پرسمجھوتہ کروں ، چینی بحران پرانکوائری میں کہاگیا کہ یہ تو مشرف بھی نہیں کرسکا ، اسی طرح پی آئی اے رپورٹ کو دبانے کی بات کی گئی ہے،میں نوجوان پارلیمنٹرین سے بھی کہوں گا کہ کبھی کرسی کی فکرنہ کریں ، کرسی آنی جانی چیزہے، جو چیز مستقل ہے وہ نظریہ اوراصول ہیں ، نظریہ پرکھڑے ہوں گے تو اونچ نیچ آئے گی۔

لیڈرشپ جدوجہد سے آتی ہے، جدوجہد کے بغیر لیڈربننے والے پھرکہتے ہیں کہ جب بارش ہوتی ہے توپانی آتا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ تاریخ کا مشکل دورہے، جب ہم اصلاحات کریں گے تو انشاء اللہ آگے جائیںگے۔ تعمیرات کی صنعت کی میں خودنگرانی کررہاہوں، زراعت کی بھرپورمدد کی جارہی ہے، پاکستان کواللہ نے بے شمارنعمتوں سے نوازا ہے، پاکستان کا اہم جغرافیائی محل وقوع ہے، چین کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں، ہم اصلاحات سے اس ملک کو 1960 کی دہائی کی طرح ترقی پذیرممالک کیلئے ماڈل بنائیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ جب تک ہم نظریہ اوراصول پرقائم ہیںکوئی ہماری حکومت نہیں گراسکتا، مشرف کی حکومت اچھی تھی لیکن دواین آراوز سے 10 سال تک اس ملک کو لوٹنے میں مددملی ، یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے یہ بچ جائیں گے،اگرمیں مائنس بھی ہوگیا تو یہ پھر بھی نہیں بچیں گے