اسلامی تعاون تنظیم مداخلت کر کے کشمیریوں کو نسل کشی اور بد ترین ریاست دہشت گردی سے بچائے، صدر آزاد کشمیر

کشمیر ی پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ پونے دو ارب مسلمان اور 57 اسلامی ملکوں میں کوئی نہیں جو ان کی مدد کے لیے آئے دنیا میں سب سے بدترین اسلاموفوبیا کشمیر میں ہو رہا ہے، اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے دوسرے ورکنگ سیشن سے سردار مسعود خان کا خطاب

ہفتہ 28 نومبر 2020 22:45

نیامے نائیجر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کر کے کشمیریوں کو نسل کشی، ظالمانہ بھارتی نو آبادیاتی نظام، ریاستی دہشت گردی اور بد ترین اسلاموفوبیا سے بچائے۔ کشمیری آج پکار پکار کر کہہ رہے ہیں دنیا کے ایک ارب اسی کروڑ مسلمان اور ستاون اسلامی ممالک میں سے کوئی ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر ان کو ظلم کی اس اندھیری رات سے باہر نکالے اور انہیں ایک ایسے ظالم اور جارح ملک کی پنجہ استبداد سے نجات دلائے جو انہیں تباہ و برباد کرنے پر تل گیا ہے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے موقع پر کونسل کے دوسرے ورکنگ سیشن سے کشمیریوں کے حقیقی نمائندے کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصرین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر جل رہا ہے، کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور آزادی اور باوقار انسانی زندگی کا حق مانگنے والے کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے، انہیں آنکھوں کی بصارت سے محروم کیا جا رہا ہے، انہیں غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے نوجوانوں کو اغوا کر کے زبردستی غائب کیا جا رہا ہے۔

اس وقت بیس ہزار کشمیری مختلف جیلوں اور حراستی کیمپوں میں بند ہیں۔ جن کی زندگیوں کو سخت خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت انسانیت کے خلاف جرائم بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں ہر گلی، کوچے، بستی ا ور قریہ میں موت اور تباہی کا ریکس جاری ہے۔ بھارت کی انتہا پسند فاشٹ حکومت مقبوضہ علاقے کو اپنی کالونی میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوستان بھر سے بھارتی شہریوں کو لا کر کشمیر میں غیر قانونی طور پر آباد کر رہی ہے اور اس طرح ایک مسلمان ریاست کو جبری طور پر ایک ہندو ریاست میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

کشمیریوں کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا شکار قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی نو لاکھ فوج نہ صرف مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ آزاد کشمیر کے شہری بھی اسکی جارحیت کا ہر روز نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارت کی اس ننگی جارحیت سے آزاد کشمیر میں ہر روز خواتین، بچے اور عمر رسیدہ شہری شہید، زخمی اور معذور ہو رہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ اور بد ترین اسلامو فوبیا کہیں اگر ہے تو وہ مقبوضہ جموںو کشمیر کے اندر ہے جہاں مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ان کے نظریے اور عقیدے کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اسلامی تعاون تنظیم کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں جو کئی عشروں اور سالہا سال سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے اور ریاست سے بھارت کے قبضہ کے خاتمہ اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہے۔

صدر ریاست نے کہا کہ بھارت کی بی جے پی حکومت نے ہندو توا کے انتہا پسندانہ نظریہ پر عمل پیرا ہو کر کشمیریوں کی مرضی کے بغیر مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارتی یونین میں مدغم کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ، ریاست کی متنازعہ حیثیت کی علامتوں یعنی علیحدہ آئین، جھنڈا اور قانون ساز اسمبلی کے خاتمہ کے بعد بھارتی حکومت انتخابات کا ایک ڈرامہ رچا رہی ہے تاکہ وہ اپنے غیر قانونی قبضہ اور اقدامات کو جائز قرار دلوا سکے۔

یہ اکیسویں صدی میں نو آبادیاتی نظام اور غیر ملکی قبضہ کی سب سے بڑی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت کی قابض فوج لائن آف کنٹرول کے ساتھ آباد آزاد کشمیر کے چھ لاکھ شہریوں کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے نتیجہ میں صرف اس سال 30 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ متعدد زخمی ہوئے اور شہریوں کی املاک تباہ ہوئی۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایمبیسڈر یوسف الدوبے کی قیات میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو اسلام آباد اور مظفرآباد بھیجنے پر بھی اسلامی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کیا۔