حکومت سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر مزدروں پر ظلم کررہی ہے،رضا ربانی

آئی ایم ایف کے ساتھ سمجھوتے کے نتیجے میں قومی اداروں کی نج کاری کی جارہی ہے جو اپنے حواریوں کو دیئے جائیںگے،سابق چیئرمین سینیٹ پاکستان اسٹیل کا مسئلہ 19 ہزار ایکڑ زمین کو ہڑپ کرنا ہے،اس طرح کے اقدامات سے مزدور دشمن رویوں کا اظہار کیا جارہا ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 2 دسمبر 2020 16:46

حکومت سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر مزدروں پر ظلم کررہی ہے،رضا ربانی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے سرمایہ دار ساتھیوں کے ساتھ مل کر ملک کے محنت کشوں پر ظلم کررہی ہے ۔آئی ایم ایف کے ساتھ سمجھوتے کے نتیجے میں قومی اداروں کی نج کاری کی جارہی ہے ۔اداروں سے مزدوروں کو نکال کر انہیں اپنے حواریوں دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے ۔

پاکستان اسٹیل کا مسئلہ 19 ہزار ایکڑ زمین کو ہڑپ کرنا ہے۔پارلیمنٹ میں کہا گیا تھا کہ ادارے کی نجکاری نہیں ہوگی ۔ہزاروں ملازمین کو برطرف کرنا ظلم کی انتہا ہے ۔اس طرح کے اقدمات سے مزدور دشمن رویوں کا اظہار کیا جارہا ہے ۔حکومت کے جبری فیصلے کو واپس کروانے میں ملک گیر تنظیمیں اپنا کردار ادا کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات اظہار انہوںنے بدھ کو کراچی پریس کلب میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر مزدور رہنما شمشاد قریشی ،یاسین جامڑواور دیگر بھی موجود تھے ۔سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل سے ابتدائی طور پر ساڑھے چار ہزار مزدوروں کو نکالا گیا ہے ۔ادارے میںمحنت کشوں کی مکمل تعداد 12ہزار ہے ۔اس سے پہلے پی آئی اے سے بھی محنت کشوں کو نکالا گیا ہے ۔پی آئی اے میں ایئرفورس کے لوگوں کے زریعے فضائی مارشل لا لگایا گیا۔

وفاقی اداروں کی نجکاری جس طرح ہورہی ہے وہ غیر آئینی طریقہ ہے ۔آئین میں واضح ہے کہ وفاقی اداروں کے بارے میں کوئی فیصلہ کونسل آف کامن انٹرسٹ کی نظوری کے بغیر کوئی نہیں ہوسکتا ہے ۔وفاقی اداروں کے بارے میں اہم فیصلے کابینہ میں کرنا غیر قانونی ہے ۔حکومت کونسل آف کامن انٹرسٹ کو اہمیت نہیں دیتی جو اپنی جگہ الگ آئین کی خلاف ورزی ہے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میں مزدوروں کو نکالنے کی کیا ضرورت ہے ۔

کرونا میں کہا گیا کہ معیشت کو بحال کرنا چاہتے ہیں ۔سندھ میں ایکٹ کے تحت کرونا میں کوئی سرمایہ دار مزدوروں یا ملازمین کو نوکری سے فارغ نہیں کرے گا۔وفاقی حکومت کو محنت کشوں کو کرونا کی وبا میں فارغ کرنے کی جلدی ہے ۔رضا ربانی نے کہا کہ بڑے کاروباری اداروں کو کرونا کے دوران خاص مراعات دی جارہی ہیں۔وزیر اعظم نے تعمیرات کو انڈسٹری کا درجہ دیا اور اپنے ساتھیوں کے لیے سہولت فراہم کی کہ پیسہ کہاں سے آیا ۔

تعمیراتی صنعت کو لمبی چوڑی چھوٹ دی جارہی ہے ۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لیے حکومت مصنوعات 16 فیصد مہنگی کرنے جارہی ہی حکومت سرمایہ داروں کو سہولت دے رہی ہے ۔مزدوروں کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے۔انہوںنے کہا کہ اسٹیل مل سے بے دخلی کی خبر سن کر ایک ملازم جاں بحق ہوگیا ۔اس سے قبل بھی بہت سے ملازم سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے فوت ہوگئے ۔پاکستان اسٹیل کے مستقبل کے بارے میں واضح پالیسی نہیں دی گئی ۔

پارلیمان میں کہا کہ نجکاری نہیں ہوگی ۔کچھ روز قبل ایک اشتہار کے زریعے مالیاتی مشیر متعین کرنے کا اعلان کیاگیا ۔پاکستان اسٹیل کی بحالی کا منصوبہ مرتب نہیں کیا گیا ۔ملازمین کو نکال کر مزدور دشمن رویوں کا اظہار کیا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے ۔پہلے بھی یہ کوشش کی گئی جسے سپریم کورٹ کی مداخلت پر روکا گیا ۔

اس وقت بھی حبکو عائشہ اسٹیل، الطویرقی ملوث تھے ۔دوبارہ ان ہی لوگوں سے مشاورت ہورہی ہے جن کی شمولیت کو سپریم کورٹ نے مفادات کا ٹکرائوقرار دیا تھا ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اسٹیل کی ہزاروں ایکڑ زمین سندھ کی ملکیت ہے ۔سندھ نے یہ زمیں پاکستان اسٹیل کو دی تھی ۔اگر اس زمین کا مقصد تبدیل ہوگا تو سندھ حکومت اراضی واپس لے گی ۔قانون کے تحت زمین جس مقصد کے لیے دی گئی اسی مقصد کے لیے استعمال ہوگی۔

ایک وفاقی وزیر نے کہا کہ 13 ہزار ایکڑ زمین لیز پر دی جائیگی ۔یہ لیز ہائوسنگ سوسائٹی کے لیے استعمال ہوگی ۔وفاقی حکومت لالچ کرکے صوبائی وسائل پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔وفاق نے سندھ کے جزائر پر ہتھیانے کی بات کی ۔سندھ اور چھوٹے صوبوں کے وسائل پر قبضہ اور تسلط جمانا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ مزدوروں پر ملک گیر سطح پر ظلم ہورہا ہے ۔ٹریڈ یونین سرگرمیوں پر پابندی کے خلاف جدوجہد تیز کریں گے۔

یقین دلاتا ہوں کہ پروگریسیو عناصر مزدوروں کی اس جدوجہد میں ساتھ چلیں گے۔رضا ربانی نے کہا کہ کم سے کم تنخواہیں بھی کم ہوگئی ہیں ۔افراط زر کی وجہ سے اجرتوں میں کمی ہوئی ۔بہت سے اداروں میں کم از کم اجرت بھی ادا نہیں کی جارہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت مزدور کش حکومت ہے۔حکومت اپنے سرمایہ دار ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی محنت کشوں پر ظلم کررہی ہے۔

آئی ایم۔ایف کے ساتھ سمجھوتے کے نتیجے میں قومی اداروں کی نج کاری کی جارہی ہے ۔آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا گیا کہ مزدوروں کو نکال کر کلین سلیٹ کرکے ادارے اپنے حواریوں کو دیے جائیں گے۔انصاف لیبر یونین (سی بی ای)کے چیئرمین یاسین جامڑو نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ سی بی اے سے مشاورت کے بغیر کیا گیا ۔یہ غیر قانونی طریقہ ہے ۔ہم نے کئی مرتبہ بحالی کا منصوبہ پیش کیا ہے ۔

ہم اسٹیل مل چلانا چاہتے ہیں ۔کسی گروپ کو دینے کے لیے اتنا بڑا ادارہ بند کرنا غلط ہے ۔وزیر اعظم سے اپیل ہے فیصلہ واپس لیں ۔برطرف کرنے والے مزدوروں کو فی کس 3 لاکھ روپے کس کام آئیں گے ۔یہ رقم ناکافی ہے اس میں کس طرح رہائش اور بچوں کی تعلیم پوری ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ مزدوروں کی کم از کم اجرت میں اصافہ کیا جائے ۔سرمایہ داروں کو مراعات دے رہے ہیں تو مزدوروں کے لیے بھی مراعات کا اعلان کیا جائے ۔

پاکستان اسٹیل ملازمین کو نکالنے کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔پی آئی اے اور دیگر اداروں سے مزدوروں کو نکالنے کی ہر فورم پر مخالفت اور مزاحمت کریں گے ۔شمشاد قریشی نے کہا کہ غیر پیشہ ور بورڈ اور انتظامی غفلت کی سزا مزدوروں کو دی جارہی ہے ۔حکومت کی سمت متعین نہیں کہ پاکستان اسٹیل کا کیا کرنا ہے ۔ایک ماہ کی ایڈوانس تنخواہ دے کر ملازمین کو گھر بھیج دیا۔

حماد اظہر اسمبلی میں کہتے ہیں کہ 23 لاکھ روپے کی منظوری دے دی گئی ۔مزدوروں کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے ۔گولڈن شیک ہینڈ نام کی کوئی چیز نہیں ۔49.9 فیصد ملازمین جنہیں نکالا گیا جبکہ 50 فیصد کو نکالنے کی منظوری لیبر کورٹ سے لی جاتی ہے ۔مزید مزدوروں کو نکالنے کے لیے وفاقی حکومت لیبر کورٹ سے رجوع کرچکی ہے ۔حکومت روزگار چھین رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ 2006 میں بھی پاکستان اسٹیل پر شب خون مارا گیا تھا ۔

سپریم کورٹ نے نجکاری کا طریقہ طے کردیا جس کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔پیپلز پارٹی اور ہماری حکونت قانونی جنگ لڑے گی۔شمشاد قریشی نے کہا کہ پاکستان کے تمام مزدور اپنی طاقت منواکر دم لیں گے۔مشرف دور میں سرمایہ نظام کو مضبوط کیا گیا ۔موجودہ حکومت کے آدھے سے زیادہ وزرا اور مشیر مشرف کی ٹیم کا حصہ ہیں۔