مودی نے بھارت کو فسطائی ریاست میں تبدیل کردیا ہے ،سکھ ،کشمیری اپنے حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے ، حریت رہنماء

مودی کی آمرانہ ،غیر جمہوری پالیسیوں سے جنوبی ایشیاء میں امن ،سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے،دنیا مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا کی لہر ،بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لے ، مطالبہ

منگل 12 جنوری 2021 17:41

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیںحریت تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ نریندر مودی کی آمرانہ اور غیر جمہوری پالیسیوں سے جنوبی ایشیاء میں امن اور سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔انہوںنے دنیا پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا کی لہر اوربھارتی مظالم کا سخت نوٹس لے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تحریک حریت جموں وکشمیر ، جموںوکشمیر پیپلز لیگ اور ینگ مینز لیگ سمیت حریت تنظیموں نے سرینگر سے جاری اپنے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ خاص طورپر بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیںکشمیریوں کی آواز کو فوجی طاقت کے ذریعے دبانا مودی کی طرز جمہوریت کی پہچان ہے۔تاہم انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے بڑے پیمانے پر سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں اس حقیقت کی گواہی دیتی ہیں کہ کشمیری اپنے حقوق کی بحالی کی غرض سے طویل اور انتھک جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

بیانات میں کہا گیا ہے کہ مودی کے آمرانہ طرز عمل نے بھارت کو ایک فسطائی ریاست میں تبدیل کردیا ہے۔ادھر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بھارتی عدلیہ کے متعصبانہ رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارتی عدلیہ نے ہمیشہ مودی حکومت کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔ مقبوضہ جموںکشمیر میں معاشرے کے مختلف طبقوں کے انٹرویوز اور تبصروں پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی اعلیٰ عدالت کی طرف سے متنازعہ نئے زرعی قوانین پر عمل درآمد روکنے کے تازہ حکم سے اس کے دوہرے معیار کی عکاسی ہوتی ہے۔

رپورٹ میں سوال کیا گیا ہے کہ عدلیہ اس وقت خاموش کیوںتھی جب مودی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیاتھا رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سکھ کسان اور کشمیری کبھی بھی مودی حکومت اور بھارتی عدلیہ کے درمیان گٹھ جوڑ کے جال میں نہیں پھنسیں گے اوراپنے حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔بھارت کے تیسرے سب سے بڑے انگریزی اخبار’’ ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو انعامات کے حصول کے لئے قتل کرتے ہیں۔

اخبار نے بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموںو کشمیرکی پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی 62 راشٹریہ رائفلز کے کیپٹن بھوپندر سنگھ نے 18 جولائی 2020 ء کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں ضلع شوپیان کے علاقے امشی پورہ میںایک جعلی مقابلے میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے تین نہتے مزدوروں کوقتل کیا تھا تاکہ فوج کی طرف سے دی جانے والی 20 لاکھ روپے کی نقد انعام حاصل کی جاسکے۔

جموں وکشمیر پیپلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاقب وانی نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شوپیان جعلی مقابلے میں پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بھارتی فوجی کسی بھی شخص کو ایک معمولی رقم کے عوض دہشت گرد قرار دے کر قتل کرسکتے ہیں۔ ادھرجموں کے علاقے گڈی گڑھ میں ایک پولیس اہلکار اور اس کی بیوی نے پنکھے سے پھانسی لگاکر کر خودکشی کرلی۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کی تشکیل انتخابی کامیابیوں کیلئے نہیں بلکہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے کی گئی ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک مضمون میں کہاہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے کریک ڈائون اورکورونا وائرس کی وبا سے علاقے کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔