کلبھوشن کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دینے کا بل منظور، بلاول کا سخت ردعمل سامنے آ گیا

آپ کشمیر کے وکیل بنتے تھے لیکن کلبھوشن کے وکیل نکلے، اگر کلبھوشن کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کیوں لائے، آپ ہمیں سنیں گے نہیں ، بولنے نہیں دیں گے اور بل پڑھنے تک نہ دیں گے تو یہ زیادتی ہوگی، چیئرمیں پیپلز پارٹی بلاول بھٹو

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 10 جون 2021 22:25

کلبھوشن کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دینے کا بل منظور، بلاول کا سخت ردعمل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 جون2021ء) اگر کلبھوشن کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کیوں لائے, قومی اسمبلی میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دینے کا بل منظور، بلاول بھٹو کا سخت ردعمل سامنے آ گیا- تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا ہے کہ آپ نے اگر کلبھوشن کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کیوں لائے؟ آپ کشمیر کے وکیل بنتے تھے لیکن کلبھوشن کے وکیل نکلے ۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران بلاول نے حکومتی ارکان سےکہا کہ اگر آپ ہمیں سنیں گے نہیں ، بولنے نہیں دیں گے اور بل پڑھنے تک نہ دیں گے تو یہ زیادتی ہوگی۔ بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا سب چاہتے ہیں ، اس کے لیے آپ کو ہمیں ساتھ لےکر چلنا ہوگا ، زبردستی بل پاس نہیں ہوسکتا ، اگر آپ ہم سے بات کریں تو ہم آپ کی معاونت کریں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کلبھوشن پر ہم عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کررہے ہیں ، بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل نہ کرے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن بھی یہی چاہتی ہے ، افسوس اپوزیشن بھارت کی زبان بول رہی ہے ، ایوان میں قانون سازی پر بات کرنا چاہتے ہیں تو واک آؤٹ کرجاتے ہیں ۔

خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی نے پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو مؤثر بنانے کے لیے حقِ نظرثانی کا بل آرڈیننس 2020 منظور کرلیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ناپاک عزائم کے خلاف یہ بل لائے ہیں ، اگر یہ قانون نہیں لائیں گے تو بھارت سلامتی کونسل میں چلا جاتا۔ یہ بھی یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر صحیح طور سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔

اس آرٹیننس کے تحت 60 روز میں ایک درخواست کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرِ ثانی اور دوبارہ غور کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے 20 مئی کے فیصلے کے بعد نظرثانی درخواست کے لیے 60 روز کا وقت ہے جس کے دوران درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے، یہ اپیل کمانڈر جادھو خود، ان کا قانونی نمائندہ یا انڈین ہائئ کمیشن دائر کر سکتے ہیں۔ پاکستانی حکام نے 17 جون کو کلبھوشن جادھو کو اپیل کے لیے بلایا تھا تاہم انھوں نے یہ اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔