قومی اسمبلی ، صوبائی موٹر گاڑیاں (ترمیمی)بل 2020سمیت کئی بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد

کشمیر کے حوالے سے غداری کے فتوے نہ لگائے جائیں، کوئی مائی کا لال کشمیر کا ایک انچ بھی نہیں بیچ سکتا، علی محمد خان مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں بہنوں کی عصمت دری کی گئی،کتنے لوگ جبری گمشدہ ہیں ،کیا صرف ہمارے لیے یاد کر لینا کافی ہے، خرم دستگیر

بدھ 14 جولائی 2021 00:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں بہنوں کی عصمت دری کی گئی،کتنے لوگ جبری گمشدہ ہیں ،کیا صرف ہمارے لیے یاد کر لینا کافی ہے جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے غداری کے فتوے نہ لگائے جائیں، کوئی مائی کا لال کشمیر کا ایک انچ بھی نہیں بیچ سکتا، آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ انہیں انصاف پر مبنی حکومت دی جائے، ہمارے پاس اس حوالے سے وژن موجود ہے، پاکستان تحریک انصاف کی کشمیر میں حکومت بنی تو ہم انہیں تعلیم اور صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ سڑکوں کا انفراسٹرکچر دیں گے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں وہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی انجینئر خرم دستگیر کے نکتہ اعتراض پر کہاکہ اس ایوان کو یاد کرانا ہے ،آج 13 جولائی کو یوم شہداء کشمیر ہے،ایک لاکھ سے زائد ہمارے کشمیری بھائیوں کو یاد کرنے کا دن ہے،ہزاروں بہنوں کی عصمت دری کی گئی،کتنے لوگ جبری گمشدہ ہیں ان کی تعداد کو تعین نہیں ہو سکا،کیا صرف ہمارے لیے ان کو یاد کر لینا کافی ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات صاف شفاف ہوں،مودی نے کہا ہے کہ وہ نئے حلقے بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہاں وفاقی وزراء کہہ رہے ہیں کہ آپ اگر جتوائیں گے تو ایک ووٹ پر ایک کروڑ روپے دیں گے،اگر ہماری حکمران پارٹی غلط کام کرے گی تو مودی کو کیسے غلط کہیں گے،25 جولائی کو شفاف انتخابات کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے،آپ نے اپنے عمل سے ثابت کرنا ہے آپ جمہوریت اور کشمیر کے حق میں ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا الیکشن ہم سب کے لئے اہم ہے۔

وہاں ہار جیت سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ثابت کرنا ہوگالائن آف کنٹرول کے اس پار جتنا ظلم اور جبر ہے ہماری طرف اس کے مقابلے میں اتنا ہی انصاف اور جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف جماعتوں کے سیاسی لیڈرز کشمیر جارہے ہیں، ہمیں لیکچر دینے والوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ اچھے عمل کی ابتدا اپنے گھر سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ انہیں انصاف پر مبنی حکومت دی جائے۔

مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ مناسب یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے پر غداری کے فتوے نہ لگائیں۔ کشمیر کا انچ بھی کسی کا باپ بھی نہیں بیچ سکتا ، کشمیر پر پالیسی صرف ایک ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ مجھے فخر ہے کہ عمران خان نے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیریوں کے وکیل بنیں گے۔

عمران خان نے اقوام متحدہ میں مودی کا چہرہ بے نقاب کیا اور اب ساری دنیا مودی کو ہٹلر کہہ رہی ہے۔کسی پر بھی غداری کا الزام نہ لگایا جائے، یہ بتائیں کہ انہوں نے کشمیریوں کے لئے اپنے اپنے ادوار میں کیا دیا ہے۔ کشمیریوں کا مسئلہ تعلیم، صحت اور سڑکوں کا انفراسٹرکچر ہے۔ کشمیر میں سیاسی اور مالی کرپشن ہے۔ یہ کشمیریوں کو بتائیں کہ ہم نے آپ کو کتنی یونیورسٹیاں اور ہسپتال دیئے ہیں۔

انہوں نے ٹوٹی ہوئی سڑکیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کشمیر کے لئے پروگرام ہے، ہم نے جس طرح خیبرپختونخوا میں ریفارمز کی ہیں، کشمیر میں بھی اسی وژن کے تحت کام کریں گے۔ اجلاس کے دور ان احسان اللہ ریکی نے کہاکہ پاکستان کے 19 لوگ تنزانیہ میں قید ہیں،تنزانیہ میں قید لوگوں کی اکثریت بلوچستان سے ہے، وزارت خارجہ قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت فراہم کرے۔

عبد القادر پٹیل نے کہاکہ انجینئر خرم دستگیر نے کشمیر میں حکومتی انتخابی دھاندلی بارے توجہ دلائی ،جو کشمیری بھارتی اقدامات پر جھکے نہیں، بکے نہیں انہیں ان کے وزرا نے خریدنے کی کوشش کی ،آپ نے جو کچھ پاکستان میں کیا، خدا کے واسطے کشمیر کو چھوڑ دیں ،کشمیری جانتے ہیں آپ نے ہمیں ایک ٹانگ پر کھڑا کیا ہوا ہے،سارے کشمیری آپ کے حوالے سے جانتے ہیں، ہمارے زمانے میں نہیں آپ کے زمانے میں کشمیر گیا ،آپ نے کشمیر دیا، آپ کے زمانے میں ابھی نندن گیا، آپ بات کرتے ہیں ،اس حکومت نے کلبھوشن کو راستہ دیا۔

اجلاس کے دور ان سینٹ سے منظور ہونے والے ڈسلیکسیا خصوصی اقدامات بل 2020 کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ مسلم لیگ (ن)کی رکن مہناز اکبر عزیز نے تحریک پیش کی کہ ڈسلیکسیا خصوصی اقدامات بل 2020 سینٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ بچوں کی اس بیماری کے شکار بچوں کی تعلیم و تربیت میں مدد ملے گی۔ ایسے بہت سے بچے ہمارے سکولوں میں بیٹھے ہوئے ہیں جو بظاہر نارمل نظر آتے ہیں مگر ان کے بولنے ، سننے اور سمجھنے میں فرق ہوتا ہے جس کی وجہ سے انہیں نالائق سمجھ کر سزا بھی دی جاتی ہے۔

ایوان کی منظوری کے بعد یہ بل کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے صوبائی موٹر گاڑیاں (ترمیمی)بل 2020 متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اسمبلی میں محسن داوڑ نے تحریک پیش کی کہ صوبائی موٹر گاڑیاں (ترمیمی)بل 2020 سینٹ سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ نے بل کو سراہا اور کہا کہ 1965 کے بل میں ترمیم خوش آئند ہے۔

اس بل سے بہت سی گاڑیوں اور رکشوں کی رجسٹریشن میں مدد ملے گی لیکن بہتر یہ ہے کہ صوبوں کے ساتھ اور انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ساتھ مل کر بل میں ترامیم لائی جائیں۔ عالیہ حمزہ نے تحریک پیش کی کہ بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ یہ بل چونکہ سینٹ سے منظور ہو کر آیا ہے اس لئے جلد از جلد کمیٹی سے اس کی منظوری لی جائے۔

محسن داوڑ نے بھی بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی جس کے بعد بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی)بل 2020 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ محسن داوڑ نے تحریک پیش کی کہ پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020 زیر غور لایا جائے تاہم محرک کی آمادگی سے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

اجلا سکے دور ان قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی)بل 2021 پیش کردیا گیا۔ سید جاوید حسنین نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی)بل 2021 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے سزائے موت کے قیدیوں، جائیدادوں اور دیگر زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے میں مدد ملے گی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سید جاوید حسنین نے بل ایوان میں پیش کیا۔

قومی اسمبلی میں مجموعہ تعزیرات پاکستان(ترمیمی)بل 2021 پیش کردیا گیا۔ می اسمبلی میں نوید عامر جیوا نے تحریک پیش کی کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی)بل 2021 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے بچوں کے مختلف قسم کے غلیظ مقاصد کے لئے اغوا کا سدباب ہو سکے گا اور اغوا کاروں کو سخت سزائیں اور بھاری جرمانے عائد کئے جاسکیں گے۔

ہسپتالوں سے بچوں کے اغوا کا بھی سدباب ہوگا۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد نوید عامر جیوا نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلا س کے دور ان اسلام آباد پیور فوڈ اتھارٹی بل 2020 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ محسن داوڑ نے تحریک پیش کی کہ اسلام آباد پیور فوڈ اتھارٹی بل 2020 سینٹ کی منظور کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ بل محرک کی آمادگی کے بعد ڈپٹی سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔