مقبوضہ کشمیر میں 22 صحافیوں سمیت 43 افرادکے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد

بارہمولہ میں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں مظاہرے

بدھ 22 ستمبر 2021 23:25

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2021ء) قابض بھارتی حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے جنگی جرائم سے بیرونی دنیا کو بے خبر رکھنے کے لیے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے اداروں کے ساتھ کام کرنے والے اکثر صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ماہرین تعلیم کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے تیار کردہ فہرست کے مطابق 22 صحافیوں سمیت 43 افراد کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت سے باہر سفر کرنے کی اجازت نہیں۔

یہ صحافی ، انسانی حقوق کے کارکن اور ماہرین تعلیم کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے پر مودی حکومت پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ ایک بھارتی ویب نیوز پورٹل ’’دی وائر ‘‘نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر صحافی بین الاقوامی اداروں کے لیے کام کرتے ہیں اور نئی دہلی کوخدشہ ہے کہ انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت دینے سے بین الاقوامی میڈیا میں بھارتی حکومت کی ساکھ خراب ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صحافیوں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں ، سول سوسائٹی ارکان، وکلاء اور ماہرین تعلیم کی پروفائلنگ اورنگرانی بھارتی پولیس کے مختلف شعبے کررہے ہیں جو اسی مقصد کے لئے قائم کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء بارہمولہ قصبے کے علاقے آزاد گنج میں بھارتی فوجیوں کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک نوجوان کے زخمی ہونے کے خلاف بدھ کو قصبے میںبھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں مظاہرے کئے گئے۔

مظاہرین نے ’’گو انڈیا گو بیک‘‘ اور’’ہم کیا چاہتے، آزادی‘‘جیسے نعرے لگاتے ہوئے کہاکہ فوجیوں نے ان کی زندگی جہنم بنا دی ہے اور انہیں آزادانہ نقل و حرکت کی بھی اجازت نہیں ۔بھارتی حکام نے کشمیریوں پر معاشی ضرب لگانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے تحریک آزادی سے وابستگی کے الزام میں مزید چھ سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔

بھارتی فوجیوں نے وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کئی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں بھارتی پولیس کے ایک اہلکار نے اپنے ساتھی اہلکار کو قتل کردیا۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کے ذریعے تنازعے کے حل کے ترکی کے موقف کو دوہرایا۔

کشمیری رہنمائوں اور دانشوروں بشمول ڈاکٹر غلام نبی فائی، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی اورحریت رہنماالطاف وانی نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیراٹھانے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیاہے۔ حریت آزاد کشمیر کے رہنما عبدالحمید لون نے اقوام متحدہ کے سربراہ کے نام ایک خط میں کشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو جنرل اسمبلی کے اجلااس سے خطاب کرنے سے روکنے پر زوردیا۔

جموں میں ریلائنس کے 100 پرچون اسٹورز کھولنے کے خلاف تاجروں کی ہڑتال کال کی وجہ سے بدھ کو خطے میں کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں۔ادھربھارت میں مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے ۔ ریاست کرناٹک کے ضلع کوپل میں ایک دلت بچے کے مندر میں داخل ہونے پر اسکے والدین پر23ہزار روپے جرمانہ کیا گیاہے۔ ایک اور واقعے میں جھارکھنڈ کے ضلع ہزاری باغ میں ایک 16 سالہ دلت لڑکی کو اونچی ذات کے ہندوئوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسکی ویڈیو بھی بنائی ۔ ادھر کرغزستان سے تعلق رکھنے والی ایک غیرملکی خاتون کواسکے ایک سالہ بیٹے کے ہمراہ نئی دلی میں قتل کردیاگیا ۔دونوںکی لاشیں ایک گھر سے ملی ہیں۔