Live Updates

لوکل گورنمنٹ کا قانون اور نظام اتنا آسان نہیں کہ ہر انسان کو سمجھ سکے،سعید غنی

ایم کیو ایم کراچی کے لوگوں کی ہمدرد نہیں ہے، ایم کیو ایم کراچی میں خون ریزی کرکے اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتی ہے،وزیراطلاعات سندھ

بدھ 15 دسمبر 2021 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2021ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کا قانون اور نظام اتنا آسان نہیں کہ ہر انسان کو سمجھ سکے، بدقسمتی سے اسکو بنیاد بنا کر انتشار پیدا کیا جارہا ہے۔ایم کیو ایم کراچی کے لوگوں کی ہمدرد نہیں ہے، ایم کیو ایم کراچی میں خون ریزی کرکے اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتی ہے۔

لیکن مجھے خوشی ہے کہ کراچی کے لوگ ان کی بہکاوے میں نہیں آرہے ہیں۔ ہم ان دہشتگردوں کو دوبارہ کراچی میں دہشتگردی نہیں کرنے دیں گے یہ بات وہ ذہن میں رکھ لیں۔ 2008 میں ہم نے تاجر برادری اور اس شہر کے عوام کو ان دہشتگردوں سے بچانے کے لئے کڑوا گھونٹ پیا اور ان کو نہ چاہتے ہوئے بھی حکومت کا حصہ بنایا تھا۔ صوبہ سندھ میں مہنگائی ہے تو وفاقی حکومت کی نالائقی کے باعث ہے۔

(جاری ہے)

سندھ میں تعلیم کے شعبے میں بہتری لائے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں 47ہزاراساتذہ سوفیصد میرٹ پربھرتی کئے ہیں۔محکمہ محنت کے تحت مزدوروں کے دس ہزاربچوں کوہم تعلیم دیتے ہیں۔سندھ حکومت پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں اچھے اسٹیپ لیے ہیں اورہمیں خوشی ہے کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی رینکنگ میں سندھ کی وجہ سے ملک کانام روشن ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کی صبح اقرا یونیورسٹی میں منعقدہ اسکالرشپ ایوارڈ کی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت اور سندھ اسمبلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کیا۔

سعید غنی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجی جامعات آج جوخدمات سرانجام دے رہی ہیں وہ حکومتوں کاکام ہے، بدقسمتی سے ہمارے حکومتی وسائل اتنے بہترنہیںہے۔ انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے یہ تاثرہے کہ یونیورسٹی اورتعلیمی ادارے کمائی کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سندھ حکومت پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں اچھے اسٹیپ لیے ہیں، ہمیں خوشی ہے کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی رینکنگ میں سندھ کی وجہ سے ملک کانام روشن ہوا ہے۔

سعیدغنی نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے شعبے میں بہتری لائے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں 47ہزاراساتذہ سوفیصد میرٹ پربھرتی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ محنت کا قلمدان میرے پاس ہے۔ آج بھی اس محکمہ کے تحت مزدوروں کے دس ہزاربچوں کوہم تعلیم دیتے ہیں۔ہم نے بینظیرمزدورکارڈ کاکام شروع کیا ہے اور اس میں سہولیات کادائرہ مزید بڑھائیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہرمزدورسوشل سیکیورٹی کارڈ حاصل کرکے اپنے آپ کواوربچوں کومحفوظ بناسکتا ہے۔

میری نظرمیں سب سے بڑاکام صحت اورتعلیم کی فراہمی ہے۔ ہم ہرمزدورکے خاندان کے بچوں کی تعلیم اورصحت کویقینی بنائیں گے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے پہلے تعلیم وفاق کا معاملہ تھا۔اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی ملک بھر میں نوے فیصد یکساں نظام تعلیم ہے۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ سندھ کا یہ دعویٰ ہے کہ ہم نے سب سے اچھا سسٹم ڈیولپ کیا ہے۔

ہماری کتابیں تمام صوبوں کو دی جائیں۔ انہوںنے کہا کہ اگر پنجاب میں کسی مضامین میں بہتری آئی ہے تو ہم اس کو اپنانے کو تیار ہیں لیکن اگر صوبہ سندھ میں کسی مضمون میں بہتری ہے تو دیگر صوبے بھی اس کو اپنائے۔ انہوںنے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ ہم ملک بھر میں انگریزی نظام تعلیم کو ختم کردیں گے، یہ چوائس تو والدین کی ہے کہ وہ سندھی، اردو یا انگلش میڈیم میں پڑھانا چاہتے ہیں۔

یہ کنفیوژن تھی ۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب نے باحالت مجبوری اسلام آباد کا یکسان نظام تعلیم کو قبول کیا کیونکہ وہاں تحریک انصاف کی اپنی حکومت تھی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کا قانون اور نظام اتنا آسان نہیں کہ ہر انسان کو سمجھ سکے۔ بدقسمتی سے اسکو بنیاد بنا کر انتشار پیدا کی جا رہی ہے۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ اگر پیٹرول، چینی، آٹا، ڈیزل کی قیمتیں بڑھانا سندھ حکومت کے ہاتھوں میں ہے تو پھر مہنگائی کی ذمہ دار حکومت سندھ ہے۔

انہوںنے کہا کہ اگر صوبہ سندھ میں مہنگائی ہے تو وفاقی حکومت کی نالائقی کے باعث ہے۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ گیس کے اوقات کار کا جو انہوں نے کہا تھا کہ دینگے اب اس حساب سے بھی گیس نہیں مل رہی۔ کراچی والوں کو گیس نہیں مل رہی۔ ایم کیو کراچی والوں کے ایشوز پر نہیں بول رہی۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعیدغنی نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کے لوگوں کی ہمدرد نہیں ہے، ایم کیو ایم کراچی میں خون ریزی کرکے اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتی ہے۔

لیکن مجھے خوشی ہے کہ کراچی کے لوگ ان کی بہکاوے میں نہیں آرہے ہیں۔ ہم ان دہشتگردوں کو دوبارہ کراچی میں دہشتگردی نہیں کرنے دیں گے یہ بات وہ ذہن میں رکھ لیں۔انہوں نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کی آواز گیس کی عدم فراہمی پر کیوں نہیں نکل رہی ہے، کراچی کی صنعتوں کو گیس بند کردی گئی ہے، اس پر بھی ان کی آواز کیوں نہیں نکل رہی ہے۔ مہنگائی اتنی ہوگئی ہے، ان کے منہ سے کیوں آواز نہیں نکل رہی ہے،چار مرتبہ پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ پر حکومت سے علیحدگی کی دھمکیاں دینے والی ایم کیو ایم آج کیوں پیٹرولیم قیمتوں میں تاریخی اضافہ پر خاموش ہے ۔

انہوںنے کہا کہ اگر کوئی اور جماعت یہ کہے کہ پیپلز پارٹی کراچی میں کچھ نہیں کررہی ہے تو وہ اس کے بولنے کا حق ہے لیکن ایم کیو ایم کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ یہ کہے کہ ہم نے کچھ نہیں کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ جس جماعت نے اس شہر کو تباہ کیا ہے، جس جماعت کی وجہ سے اس شہر سے بلڈر گیا ہے، جس جماعت کی وجہ سے شہر کی تعلیم خراب ہوئی ہے، جس کی وجہ سے یہاں دہشتگردی پروان چڑھی ہے وہ آج ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے شہر کو خراب کردیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہم ان دہشتگردوں کو دوبارہ کراچی میں دہشتگردی نہیں کرنے دیں گے یہ بات وہ ذہن میں رکھ لیں۔ ہم نے اس وقت بھی ان کو منہ دیا ہے، جب وہ گولیاں مار کر لاشیں بوریوں میں بند کردیتے تھے، اب تو بالکل مرے ہوئے ہیں یہ کیا ہمیں دھمکیاں دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میرا گلہ خشک نہیں ہوا ہے، البتہ ہم نے اور لوگوں کے دماغ ضرور خشک کردئیے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے نظام پر تنقید کرنا، اس پر حکومت پر الزامات لگانا، اپنی تجاویز دینا، مطالبہ کرنا، مظاہرہ کرنا، جلسہ کرنا یہ سب کا حق ہے۔ لیکن اچھے قانون کو اور اس مین بہتری آنے کے باوجود اس کو منفی انداز میں پیش کرکے صوبہ سندھ میں نفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کرنا، لسانی فسادات کرانی کی سازش کرنا، لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کرنا، کراچی کو ایک بار پھر الطاف حسین کے وقت کا کراچی بنانے کی کوشش کرنا ۔

اس عمل پر ہم کوشش کررہے ہیں کہ یہ نا ہو اور یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ہم اس سے آگاہی بھی دے رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ 2013 کے قانون کے مقابلے اس قانون میں ہم نے جو ترامیم کی ہیں اس سے قانون بہتر ہوا ہے اور کچھ چیزیں جو 2001 کے قانون میں بھی نہیں تھی ہم نے اس بار مئیر کو دی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ 2001 کے واٹر بورڈ کے قانون میں نہیں لکھا تھا کہ واٹر بورڈ کا چیئرمین یا شریک چیئرمین مئیر ہوگا، واٹر بورڈ کا قانون یہ کہتا تھا کہ صوبائی حکومت جس کو چاہے گی اس کو چیئرمین بنائے گی۔

اس بار ہم نے واٹر بورڈ کے قانون میں لکھ دیا کہ شریک چیئرمین مئیر ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ کچڑہ اٹھانا 1979 کا قانون ہو، 2001 کا ہو یا 2013 کا قانون ہو اس میں یہ کام مئیر یا سٹی ناظم کا یہ کام ہی نہیں تھا لیکن مئیر صاحب روزانہ اٹھ اٹھ کر کہتے تھے کہ میرے پاس تو کچرہ اٹھانے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ پہلی بار پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے اس قانون میں پہلی بار سولڈ ویسٹ کا چیئرمین مئیر کو بنا دیا ہے،۔

انہوںنے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی کلیکشن کبھی بھی لوکل کونسلز کو نہیں دی گئی تھی اس بار کے قانون میں ہم نے اس بار یہ لوکل کونسل کو دے دیں کہ کلیکشن بھی وہ خود کریں۔ انہوںنے کہا کہ اس کے علاوہ حکومت سندھ کے تعلیم، صحت، پولیس سمیت 10 سے زائد محکموں میں ہم نے بلدیاتی منتخب نمائندوں کا رول دیا ہے اور اختیار دے دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ 2013 کے قانون میں 50 صفحات پر صرف ان لوکل کونسل کے منتخب نمائندوں کے فنکشن لکھے ہوئے ہیں جبکہ 5 صفحات صرف مختلف ٹیکسز کے وصولی کے ہیں، لیکن اگر وہ یہ نہیں کرتے تو ان سے سوال کیا جائے کہ انہوںنے کیا کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ پریشان ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کہ کس طرح وہ کراچی میں ایک بار پھر اپنے بیلٹ باکس کو بھریں۔ کراچی کے حالات ایسے کس طرح کریں کہ کراچی کا آدمی ووٹ ڈالنے جائے تو اسے کہا جائے کہ تمھارا ووٹ ڈال دیا گیا ہے۔ ایسے حالات اس شہر میں کیسے ہوں کہ مرا ہوا آدمی بھی قبر سے نکل کر ووٹ کاست کردے۔ انہوںنے کہا کہ کراچی میں اب ایسے حالات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ دوبارہ کراچی شہر کو گن پوائنٹ پر ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ 1988 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کو ایماندارانہ ووٹ پڑا اور 1990میں بھی ان کو درست ووٹ پڑا تھا، ساری گند اس کے بعد شروع ہوئی۔ انہوںنے کہا کہ ایک صاحب کل کہہ رہے تھے کہ بی بی نائین زیرو گئی تھی تو ہاں بالکل وہ گئی تھی کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ ایم کیو ایم کراچی اور حیدرآباد میں عوامی مینڈیٹ رکھنے والی جماعت تھی، انہوںنے کہا کہ آج بھی ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ ووٹ ان کا ہے ضرور اس شہر میں لیکن اس ووٹ کی بنیاد پر پورے صوبے کو آگ و خون کی ہولی میں ڈھکیلنے نہیں دیں گے۔

انہوںنے کہا کہ 2008 میں ہم نے تاجر برادری اور اس شہر کے عوام کو ان دہشتگردوں سے بچانے کے لئے کڑوا گھونٹ پیا اور ان کو نہ چاہتے ہوئے بھی حکومت کا حصہ بنایا تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اس امید کے ساتھ کہ کراچی کے حالات بہتر ہوجائیں اور تاجر برادری کو مشکلات نہ ہو اس لئے ہم نے کمپرومائیز کرکے ان کو حکومت میں شامل کیا تھا اور اس کے گواہ اس وقت کے اخبارات موجود ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کو پریشانی اس بات کی ہے کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ان کی جو ذلت این اے 249 میں ہوئی ہے، کنٹونمنٹ کے انتخابات میں ہوئی ہے اس سے بدتر ذلت ان کو ہونا ہے اور اس سے بچنے کے لئے یہ کراچی میں خونریزی اور لسانی فسادات کرانے کے درپے ہیں، یہ شہر کو برباد کرنے کی جانب جارہے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات