Live Updates

پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ‘ عطا اللہ تارڑ

عمران خان کی ذہنی حالت کی جانچ کیلئے بھی بورڈ بنایا جائے ،عمران خان اور انکے ساتھیوں کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں پنجاب حکومت بھرپور کارروائی کرے ،،جب ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہوتے تب تک شفاف انتخابات ممکن نہیں ہیں

ہفتہ 11 مارچ 2023 22:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2023ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کے کارکن ظل شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے کہ عمران خان کی ذہنی حالت کی جانچ کیلئے بھی بورڈ بنایا جائے ،ظل شاہ کے معاملے پر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں،پنجاب حکومت بھرپور کارروائی کرے اور اس کی تحقیقات کر کے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ،ایک سیاسی جماعت لاہور کی سڑکوں پر لاشیں ڈھونڈتی پھرتی ہے کہ کہیں سے لاش ہاتھ آ جائے ، اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان مردہ خانے میں بھی پائے گئے جو لاوارث لاش کی تلاش میں تھے اور ان کی کوشش تھی کہ لاوارث لاش کو عمران خان کی تصویر والی ٹی شرٹ پہنا دی جائے ،جب ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہوتے تب تک شفاف انتخابات ممکن نہیں ہیں ،سیدھی سی بات ہے کہ ابھی انتخابات کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جس طریقے سے اڑتالیس گھنٹوں میں ایک ایسے شخص جو ذہنی طور پر ہینڈی کیپ تھا اس کی لاش کو لے کر سیاست کی جارہی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ہماری سیاست نفرت زدہ اورزہر آلودہ ہوگئی ہے ، سیاسی جماعت نے جب سوشل میڈیا پر یہ اعلان کر دیا کہ ہمارے تین کارکنان شہید ہو گئے ہیں توا س کے بعد اطلاعات ہیں کہ ان کے کارکنان عمران خان کی تصاویر لے کر مردہ خانے میں بھی موجود پائے گئے کہ لا وارث لاشوں کو یہ شرٹس پہنائی جا سکیں۔

یہ اس جماعت کا وطیرہ بن گیا ہے یہ موقع کی تلاش میں رہتی ہے کہ کسی کو جانی نقصان ہو اور اس کا سیاسی فائدہ اٹھا سکیں ، تحریک انصاف نے ظل شاہ کی تدفین کو تاخیر کا شکار کرنے کی کوشش کی ، ان کے ایک وکیل ظل شاہ کے والد کو کہہ رہے ہیں وہ بات کریں وہ آپ بات بھول گئے ہیں، جس پر مجبور ہو کر انہوںنے کہا کہ جب تک قانونی کارروائی نہیں ہو گی ہم اپنا لائحہ عمل دیں گے، ان کی کوشش تھی کہ لاش سڑک پر رکھ دو، سڑکیں بلا کر دو ،ایک معصوم کی جان چلی گئی اور یہ سیاسی شعبدہ بازی اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ میں لگے ہوئے ہیں،انٹر نیشنل میڈیا کو انٹر ویو دیا گیا کہ پولیس نے ہمارے کارکن کو شہید کر دیا ۔

جاں بحق ہونے والے کارکن کے والد نے دبائو کے باوجود کہا کہ میں عینی شاہد نہیں ہوں میں وزیر اعلیٰ یا آئی جی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا کیونکہ میں نے واقعہ ہوتے نہیں دیکھا، اس کا والد کہتا ہے کہ میں کسی پر الزام نہیںلگانا چاہتا لیکن یہ بضد رہے ۔ اس جماعت کی کوشش تھی اوراس کے والد سے اصرار کرتے رہے کہ تدفین نہ کریں تاکہ انہیں کوریج ملے اور یہ سیاسی پوائنٹ سکورننگ کر سکیں۔

ان کی کوشش تھی کہ جاں بحق ہونے والے کارکن کا والد چند مخصوص لوگوں کا نام لے اور ایف آئی آر کٹوائی جائے ۔اب کیمرے کی آنکھ سے کوئی بات چھپی نہیں رہ جا سکتی ، فورٹریس اسٹیڈیم میں واقعہ ہوتا ہے ،دو افراد ہیں جو پی ٹی آئی کے رکن ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ بندہ ہماری گاڑی سے ٹکرایا ہے ۔یہ خارج از امکان نہیں کہ موقع پر جھگڑا ہوا ہو،پہلے اسے سی ایم ایچ لے کر گئے اور ایک دروازہ بند تھا، سوال یہ ہے کہ انہوںنے 1122کو کال کیوں نہیں کی تاکہ زخمی کو ابتدائی طبی امداد دی جا سکتی ، فرض کرلیا جائے کیا عمران خان کو اس بات کا علم تھا ،پی ٹی آئی رہنمائوں کو اس کا علم تھااور ان کی طرف سے کہا گیا ایمبولینس کو کال نہ کرو ،گاڑی کو غلط دروازے پر لے کر گئے کیا زخمی شخص کی سانسیں بحال تھیں ، جب ظل شاہ کو سروسز ہسپتال لے کر گئے وہاں اسے مردہ وصول کیا گیا ، سروسز ہسپتال آتے ہوئے کی فوٹیجز موجود ہیں کہ دو افراد باڈی کو اندر لے جارہے ہیں اس میں کچھ نہیں چھپ سکتا ۔

ہوتا تو یہ ہے کہ جب حادثہ ہوجائے تو آپ متاثرہ شخص کے لواحقین کو تلاش کرتے ہیں لیکن اتنی کیا جلدی تھی کہ وہیں چھوڑکر بھاگ گئے ۔ عمران خان اور ان کے ساتھ عام لوگ نہیں بلکہ مجرمانہ ذہنیت کے لوگ ہیں ۔وہ کون لوگ ہیں جو سیاست چمکانے کے لئے لاش کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ پھر انہیں عمران خان نے شاباش بھی دی آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے آپ حلیہ تبدیل کر لیں، جب یہ لوگ ظل شاہ کو ہسپتال لائے تو اس وقت ڈاڑھی تھی اور پھر شیو کرا لی گئی ، بالوں کا سٹائل بھی تبدیل کرلیا گیا ، جوڈکیت ،اغواء برائے تاوان اور قتل کے مجرم ہوتے ہیں وہ واردات کے فوری بعد اپنا حلیہ تبدیل کرتے ہیں۔

ہسپتال میں کوئی شخص محمود الرشید کوکہہ رہا ہے کہ یہ ایکسیڈنٹ کا کیس ہے لیکن وہ جھوٹے آنسو بہا رہے ہیں کہ ہمارے کارکن کو قتل کر دیا ، اس کی فیملی نہیں کہہ رہی جو موقع پر موجود لوگ ہیں وہ نہیں کہہ رہے ، سی سی ٹی وی فوٹیج آ چکی ہے ،اقبال بیان آ چکی ہے ، گاڑی سے خون کی تصدیق ہو گئی ہے لیکن ایک سیاسی جماعت اس بات پر بضد ہے جس کا سربراہ عمران خان وہ کہہ رہے ہیں یہ قتل ہوا ہے ۔

یہ اور لوگوں کوبھی قتل کر سکتے ہیں،د ھرنا اور کوئی معاملہ ہوتا ہے ، جب گرفتاری کی خبر پھیلتی ہے تو انہوںنے دو سے تین لوگوں کو ہدایات ہیں کہ ایک دو لوگوں کو کراس فائر میں مار دو اورپولیس پر ڈال دو کہ پولیس کا حملہ ہو گیا اورمار دئیے گئے ، جب یہ اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں تو اسلحے سے لیس ہو کر جاتے ہیں، اس سے بڑا جھوٹا آدمی پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا ۔

اس نے سائفر پر پوری قوم کو آگے لگا دیا کہ امریکی سازش ہو گئی ،اگلے ہی روز لابنگ کے لئے امریکی فرمز کو ہائر کیا گیا کہ ہمارے امریکہ سے تعلقات اچھے ہوں ، امریکی سازش نہیں تھی ، ان کے لوگوںنے کیا ہم غلام ہے کے اسٹیکرز لگائے اور ابھی وہ اسٹیکرز سوکھے بھی نہیں تھے کہ کہہ دیا جنرل (ر) باجوہ نے کیا ہے ، پہلے اسی آرمی چیف کے بارے میں تعریفی کلمات کہتے نہیں تھکتے تھے کہ اس جیسا جمہوریت پسند جرنیل پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا ،یہ نعرے اس وقت کے لئے جب وہ آپ کو سوٹ کرتا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے پاک فوج اور پولیس کے افسر کی جعلی آڈیو بھی وائرل کی جس میں کہا جارہا ہے کہ فوجی افسر کہہ رہا ہے کہ دو چار بندے مار دو ، یہ دو بندوںنے جعلی آڈیو بنائی ہے ، ایف آئی اے کو کہا ہے کہ اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور بھرپور انکوائری ہونی چاہیے اور جعلی آڈیو بنانے والے ملزمان کی نشاندہی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اکائونٹ سے ظل شاہ کی ویڈیو ٹوئٹ کی گئی ،عمران خان نے کہا کہ اسے پولیس وین میں لے جایا گیا اور اس پر تشدد کیا گیا اس کی پولیس حراست میں تشدد سے ہلاکت ہوئی کیا اب یہ غلط ثابت نہیں ہوا ،اس کے والد نے بیان نہیں دیا کہ وہ اپنے بیٹے کے قتل کا کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر سطح پر اپنے کارکنوں کو استعمال کرتے ہیں ، علیم خان نے ان کی جماعت پر کروڑوں ،اربوں روپے لگایا لیکن اسے استعمال کیا اورپھینک دیا ، بلکہ ان کی خواتین پر مقدمات درج کرائے گئے ،جہانگیر خان ترین کو استعمال کر کے پھینک دیا ، اب یہ کارکنان پر آ گیا ہے کہ لاشیں گریں اور ان کی بنیاد پر یہ سیاست چمکاتا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے ، چیف جسٹس پاکستان سے گزارش ہے کہ اس کی ذہنی حالت کی جانچ کرائی جائے ، یا منشیات کا مسئلہ ہے ، بلڈ ٹیسٹ بھی کرایا جائے یہ کب سے استعمال کر رہا ہے ، گرفتاری سے خوف کس بات سے کہ کہیں سائیکاٹراسٹ سے ذہنی جانچ یا بلڈ ٹیسٹ نہ ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سوال بھی ہے کہ ظل شاہ کے ساتھ کہیں یہ منصوبہ بندی کر کے تو نہیں کیا گیا کہ وہ سائیں لوگ ہے ہم اسے مینج کر سکتے ہیں،اب عمران خان نے ثابت کرنا ہے کہ یہ قتل تھا ،ہم اتنی آسانی سے معاملے سے بھاگنے نہیں دیں گے ۔

یہ چیز سامنے آنی چاہیے کہ ڈرائیور سے کون رابطے میں تھا ، کس نے کہا کہ ایمبولینس نہ بنائو اور اس کو زخمی حالت میں لے کر پھرتے رہو۔جو عمران خان کر رہا ہے وہ کوئی عام ذہن نہیں ہو سکتا پاگل شخص ہی کر سکتا ہے ، اس نے چار سال سے ملک کی تباہی اتاری ۔ انہوںنے کہاکہ یہ اب بھی جادو ٹونے اور جنتر منتر پر چل رہا ہے ، پہلے بھی یہ ہوا کہ بی بی نے کہہ دیا اگلا وزیر اعظم پہاڑوں سے آئے گا تو یہ پہاڑوں پر چڑھ گیا اورچھ مہینوں تک نیچے نہیں اترا،پھر شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بن گئے وہ بھی پہاڑیوں سے اترے تھے کیونکہ وہ مری سے آئے تھے اور یہ بات سچ ثابت ہوئی ، اب بھی فال نکال کر معاملات کئے جارہے ہیں ،معصوم شخص کی لاش پر سیاست کی گئی اورسیاست کو چمکایا گیا لیکن خود اس کے خود ذمہ دار نکلے ، اس کے لئے میڈیکل بورڈ ہونا چاہیے جو انکے بیانات اورطرز عمل کی جانچ کڑے ،اس نے قوم کو تباہ کردیا ،اب نوجوان نسل کو گمراہ کر رہا ہے ، سوشل میدیا پر جو جھوٹی مہم ہے اس کے پیچھے عمران خان ہے ۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جو اپنی سیاست کے لئے خون کاکھیل سکتا ہے وہ ملک کا بہت بڑا نقصان کر سکتا ہے، عافیت اسی میں ہے کہ یہ اپنے کیسز کا سامنا کرے اور اسے جیل میں بھیجا جائے کیونکہ اس کے بغیر ملک میں امن اور نہ ہی ترقی ممکن ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عجلت میں کوئی گرفتار ہو گی نہ جلد بازی کرنا چاہتے ہیں ،بڑے مضبوط کیسز موجود ہیں ، کیسز کی پراگریس ٹائم لگتا ہے ، اچھا ہے عمران خان عدالتوں میں نہ آئیںکیونکہ جب سزا دینی کی باری آئے گی وہاں ان کی عدم پیشیوں کا ذبھی ذکر ہوگا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پہلے عدل پھر انتخاب ہوگا،نظام عدل سے ہر چیز جڑی ہوئی ہے ، جو اس کے جو سہولت کار بیٹھے ہیں وہ مینج کرتے ہیں ، جب تک تک سہولت کار موجود ہیں وہ کیسز کو آگے نہیں چلنے دیں گے تو پھر لیول پلینگ فیلڈ کیسے ملے گی ۔انہوںنے مزید کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ظل شاہ پر گاڑی میں ٹارچر کیا گیا یہ چیزیں تو تفتیش میں سامنے آئیں گی ، یہ خارج از امکان نہیں کہ ایکسیڈنٹ کرانا کافی تھا یا یہ بھی منصوبہ تھا کہ اگر اس سے کام نہ بنے کچھ اور بھی موقع پر کر دینا ، اس کی وڈیشل انکوائری ہو اور کسی ایماندار منصف کو اس کی ذمہ داری سونپی جانی چاہیے جو سب کو قابل قبول ہو ۔

انہوں نے کہاکہ امپائر پاکستان کے ساتھ ہے ۔میری ذاتی رائے ہے کہ بنچ بنانے کا اختیار فرد واحد کی صوابدید نہیں ہونی چاہیے بلکہ سینئر ترین ججز کو اس کی ذمہ داری دی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی پارلیمانی بورڈ بنا دیاہے اور امیدواروں کو درخواستیں دینے کا کہا ہے ،جب تک ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہوتے تب تک شفاف انتخابات ممکن نہیں ہے ،بات سیدھی ہے کہ ابھی انتخابات کے لئے پیسے نہیں ہیں، آئی ایم ایف کا معاہدہ طے ہو جائے گا اس کی شرائط پوری کی جارہی ہیں ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات