ا*سندھ میں بدامنی کا معاملہ اب صوبائی اسمبلی کے ایوان تک پہنچ گیا

ٓڈاکوسندھ میں اقلیتی ہندو برادری کو گزند پہنچانے سے باز رہیں،صوبائی وزیر گیان چند ایسرانی ٰ تھانے میں جاو تو پولیس رپورٹ نہیں لکھتی بلکہ تھانے میں مزید ڈرایا دھمکایا جاتا ہے،ندیم صدیقی

پیر 17 جولائی 2023 21:15

=(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2023ء) آن لائن)سندھ میں بدامنی کا معاملہ اب صوبائی اسمبلی کے ایوان تک پہنچ گیا ہے اور صوبائی وزیر گیان چند ایسرانی نے ڈاکوؤں سے اپیل کردی ہے کہ وہ سندھ میں اقلیتی ہندو برادری کو گزند پہنچانے سے باز رہیں ،پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپوزیشن نے امن وامان کی خراب صورتحال پر حکومت سندھ کو آڑے ہاتھو ں لے لیا۔

ایم کیو ایم کے ندیم صدیقی نے حیدر آباد کی امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کی کوئی گلی محلہ اب محفوظ نہیں رہا ہے جرائم پیشہ افراد اور اسٹریٹ کرائم کرنے والے جرائم پیشہ افراد کھلے عا م دندناتے پھر رہے ہیں او ردن دہاڑے لوگوں کو لوٹ رہے ہیں،باقی شہروں میں بھی یہی صورتحال ہے۔

(جاری ہے)

اپنے ایک نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ ایک دن میں درجن سے زیادہ ڈکیتیاں پڑ رہی ہیں ،کئی بار افسران سے رابطے کئے لیکن پولیس افسران امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول نہیں کر پا رہے ۔

انہوں نے شکایت کی کہ تھانے میں جاو تو پولیس رپورٹ نہیں لکھتی بلکہ تھانے میں مزید ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ،میری گزارش ہے کہ اس مسئلے پر نظر ثانی کی جائے اورحیدر آباد کی امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو کنٹرول کیا جائے۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ان کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹ کرائم پوری دنیا میں ہو رہا ہے ، یہ تنہا ہمارے صوبے یا کسی شہر کا مسئلہ نہیں ہے ۔

پولیس کو جب بھی کوئی شکایت ملتی ہے وہ کارروائی کرتی ہے اور شہریوں کی شکایتوں کا ازالہ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو کرائم روکنے کی تنخواہ ملتی ہے جب بھی کوئی تھانے جائے پولیس ایف آئی آر کاٹتی ہے ،انہوں نے کہا کہ فاضل رکن ہمیں بتائیں کونسے تھانے والا ایف آئی آر نہیں کاٹ رہا۔سندھ میں اس وقت کرائم کافی کنٹرول ہوا ہے اور تمام پولیس افسران دیانتداری کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ خاتم النبین صلی للہ علیہ وسلم بل قائمہ کمیٹی میں ہے۔کمیٹی سے یہ بل پاس ہوتے ہی اسے منظوری کے لئے ایوان میں لے آئیں گے۔ ایم کیو ایم کی خاتون اقلیتی رکن منگلا شرما نے اپنے ایک نکتہ اعتراض پر نشاندہی کی کہ سندھ میں ڈاکوں نے ایک مندر پر راکٹ لانچر سے حملہ کیا ہے جس سے اقلیتی برداری سخت خوفزدہ ہے ۔

صوبائی وزیر اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکوں کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ہندوں کے مندروں پر حملے کریں گے ،ڈاکوبھی اس ملک کے رہنے والے ہیں ،انہیں سوچنا چاہیے کہ ملک کو بدنام کرنے والا کام نہ کریں۔اگر ہندوں کا کوئی نقصان ہوگا تو دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوگی۔سندھ میں ہندو ایک ہزار سال سے رہ رہے ہیں۔

پڑوسی ملک تاک میں رہتا ہے کہ ہندووں کے خلاف کچھ ہو تو پاکستان کو بدنام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسلمان بھائیوں نے ہمیشہ اقلیتی کے ساتھ محبت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کیا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے اس فورم کے ذریعے ڈاکوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ ہندو برادری کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں، اگر کوئی واقعہ ہوا ہے توہندو وں کا کوئی قصور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کوئی مسلمان ہمارے ہندو بھائیوں کا نقصان نہیں ہونے دے گا۔اسپیکر آغا سراج دران نے کہا کہ سندھیوں کا حق ہے کہ یہاں کا ڈومیسائل حاصل کریں،کسی اور کا حق نہیں کہ یہاں کا ڈومیسائل لے۔وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل بنانیا ور بنوانے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی۔ ایوان میں جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے اپنے ایک توجہ دلا نوٹس کے ذریعے دریافت کیا کہ حکومت سندھ نے سیلاب متاثرین کی کیا مدد کی جس پر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ سیلاب میں تباہ ہونے والے افراد کے لئے 21لاکھ گھر تعمیر کرارہی ہے اور متاثرین کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مالی امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔

ایوان کی کارروائی کے دوران موبائل ایپلی کشن کے ذریعے قرض دینے کا معاملہ سندھ اسمبلی پہنچ گیا۔اسپیکر نے اس امر پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا کہ لوگوں کو تھوڑے پیسے دیکر بلیک میل کیاجاتاہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں سخت کارروائی کرنی چاہیے۔سندھ اسمبلی کا پیر کو اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا تھا۔

ایوان میں زیادہ تر وقت ارکان کے مختلف نکتہ ہائے اعتراض پر بات ہوتی رہی ۔سندھ اسمبلی اجلاس محکمہ سماجی بہبود سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر ساجد جوکھیو نے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب دیئے ۔ جی ڈی اے کے رکن ڈڈاکٹر رفیق بھانبھن نے کہا کہ میرا سوال پانچ سال بعد آج اسمبلی ایجنڈا پر آیااس بات سے حکومتی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شمیم ممتاز نے سوالکیا کہ افغانی بڑی تعداد میں ملک میں آ رہے ہیں ،جب شناختی کارڈ بن سکتا ہے تو ڈومیسائل اور پی آر سی بھی بن سکتا ہے ،انہیں ان کے وطن کب واپس بھیجا جائے گا افغانیوں کی وجہ سے سندھ میںامن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے ۔اسپیکر آگا سراج درانی نے کہا کہ افغانی کچھ وقت کے لیے آئے تھے اب انہیں واپس جانا چاہیے۔

ایم کیو ایم کی رکن رعنا انصار نے کہا کہ اس وقت مہنگائی نے کمر توڑ رکھی ہے ،اتنی تنخواہیں نہیں ہیں جتنے بجلی کا بل آتا ہے ، سنھد میںلوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے ،کے الیکٹرک کسی کی نہیں سنتا پانچ روپے فی یونٹ بڑھایا گیا ہے وہ واپس لیا جائے۔ شرجیل میمن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ کراچی میں عوام کے الیکٹرک کے عذاب کا سامنا کررہے ہیں،شکار پور حیدرآباد اور سکھر میں کئی کئی دن بجلی نہیں ہوتی وفاق کے ادارے عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی والے حکام ان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے کنڈا لگارکھاہے پورے علاقے میں لوڈ شیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ہے ۔شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کے وفاق سے اچھے تعلقات ہیں وہ اس معاملے بات کریں۔سندھ اسمبلی نے اپنی کارروائی کے دوران اسٹمپ سندھ ترمیمی بل اورسندھ بزرگ شہری بہبودترمیمی بل متفقہ طورپر منظور کرلیا جس کے بعدسندھ اسمبلی اجلاس منگل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا