نوازشریف 21 اکتوبر کو ضرور آئیں گے، مینار پاکستان پر استقبالیہ تقریب میں انتخابی بیانیہ کا اعلان کریں گے، رانا ثنا اللہ خان

منگل 3 اکتوبر 2023 16:58

نوازشریف 21 اکتوبر کو ضرور آئیں گے،  مینار پاکستان  پر استقبالیہ تقریب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اکتوبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)پنجاب کے صدر و سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ایک سازش کے تحت پاکستان کے دفاع پر حملہ کیا گیا،اگر یہ لوگ اس میں کامیاب ہو جاتے تو اس کے تباہ کن اثرات ہوتے، اگر نئے پاکستان کا تجربہ نہ کیا جا تا تو 22 ۔2021 میں سی پیک مکمل ہو چکا ہوتا،یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کوئی پلان بی نہیں ہے،نوازشریف 21 اکتوبر کو ضرور آئیں گے،نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں،ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا،ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں کو پہلے بھی ملے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں لاہور ڈویژن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر نئے پاکستان کا تجربہ نہ کیا جا تا تو سی پیک 22 ۔ 2021 میں مکمل ہو چکا ہوتا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا تھا،پاکستان ترقی یافتہ ممالک اور جی۔

ٹونٹی ممالک کی فہرست میں آ چکا ہوتا۔اس بحرانی کیفیت اور مشکلات میں پاکستان کو اور قو م کو دوبارہ ایک ایسے آزمودہ لیڈر کی ضرورت ہے جو دوبارہ سے پاکستان کو ٹریک پر لے آئے اور مشکلات سے باہر نکالے،اس کے لئے مسلم لیگ(ن)کی درخواست پر نواز شریف 21 اکتوبر کو اپنی جماعت کو لیڈ کرنے،قوم کو ایک امید دینے اور اس امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر وطن واپس آرہے ہیں ،لاہور میں مینار پاکستان پر ان کے استقبال کے لئے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان سے لوگ لاہور پہنچیں گے،اس ایونٹ کی سب سے بڑی ذمہ داری لاہور ڈویژن اور لاہور ڈسٹرکٹ کی ہے،باقی اضلاع اور ملک کے طول و عرض سے لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس دن قوم کو نہ صرف امید دلائیں گے بلکہ اس امید کو یقین میں بدلنے کے لئے راستے کے تعین بارے بھی بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت بہت مشکلات کا شکار ہے،نواز شریف اس روز اپنا بیانیہ اور اپنی پالیسی پر بھی اظہار خیال کریں گے اور اس کا مرکزی نقطہ اورمحور پاکستان ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن)اپنا منشور بھی دے گی اوراس میں تمام معاملات کا احاطہ کیا جائے گا،ہم نے پاکستان کے 23 کروڑ عوام اورعام آدمی کی مشکلات کو آسان کرنا ہے،اپنے بیانیے سے یوٹرن لینے یا معاملات طے پانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کیا ہم پرانے معاملات لے کر بیٹھ جائیں، پاکستان اور عام آدمی کی فلاح و بہبود ہماری جد و جہد کا محور ہونا چاہیے،یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں کہ فلاں نے ہمیں جیل میں ڈالا تھا،میں فلاں آدمی کے خلاف مقدمہ کروں گا ،جیل میں بند کروں گا ، اسی روش نے ملک کو بحرانوں سے دوچار کیا ہے ،اگر ساڑھے تین سال یہ نہ ہوتا توآج ہم اس مصیبت میں نہ بیٹھے ہوتے،انتقامی سوچ ، پکڑ دھکڑ کی سوچ ، میں نے کسی کو چھوڑنا نہیں ،این آر او نہیں دوں گا ،نے ہمیں اس دلدل میں دھکیلا ہے،پاکستان خوشحال ہوگا ،زندہ و پائندہ ہوگا تو سب کچھ ہوتا رہے گا۔

اس وقت نواز شریف قوم کے لئے امید لے کر آرہے ہیں، اگر ہم بھی اس وقت یہ گردان نہیں چھوڑیں گے کہ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے تو ہم اپنے آپ سے بھی اور ملک سے بھی زیادتی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری لیگل ٹیم نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لئے پوری تیاری کر لی ہے،وہ آئیں گے اور استقبالیہ کے بعد عدالت کے سامنے سرنڈر کر یں گے۔انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جو آف ائیر ہیں وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہیں، اسی طرح جو جیل میں ہے انہوں نے بھی جرم کئے ہیں،ہم نے کسی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا ۔

جس نے جو جرم کیا ہے اسے اس کی سزا ملنی چاہیے،باقی انتخابات لڑیں،9 مئی کے حوالے سے پراسیکیوشن چل رہی ہے اس کی تحقیقات کا کچھ حصہ ضرور سامنے لایا جائے لیکن شاید سارا نہ لایا جا سکے،ایسے لوگوں کو کوئی رعایت ہونی چاہیے ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہیں، بے قصور ہیں،ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں کو پہلے بھی ملے ہیں،ہمیں بغیر کسی اشارے اور گارنٹی کے امید ہے ہمیں یہ ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر خاموش نہیں ہے،جس دن مسلم لیگ (ن ) کے وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہم نے بھرپو رمطالبہ کیا ہے کہ انتخابات جتنی جلد ہو سکے کرائے جائیں،ہمارے مطالبے پر حلقہ بندیوں کے وقت میں کمی ہوئی۔انہوں نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک پیپلز پارٹی کا تعلق ہے گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا،اس نے پنجاب میں ہمارے مخالف ووٹر کو قائل کرناہے،برے سے برے حالات میں بھی ہمارا ووٹر ہمارے ساتھ رہا ہے،اب ہم نے ووٹر کو متحرک کرنا ہے اور 21 اکتوبر کوکر کے دکھائیں گے،اگر وہ ایسی باتیں نہیں کریں گے تو کیسے ہمارے مخالف ووٹر کو راغب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی پلان بی نہیں ہے،نوازشریف 21 اکتوبر کو ضرور آئیں گے،انتخابی بیانیہ کا اعلان بھی نوازشریف ہی کریں گے،نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں۔