غ*پشتونوں کے ساتھ روا رکھا جانیوالا رویہ نا قابل برداشت ہوچکا ہے ،محمود اچکزئی

-ملک میں پشتون ثقافت اور پشتو زبان بولنے والوں کے ساتھ نفرت آمیز ظالمانہ اور گستاخانہ رویہ رکھنے کا انجام قوموں کے مشترکہ فیڈریشن کیلئے ٹھیک نہیں،خطاب

منگل 7 نومبر 2023 23:10

ٓچمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 نومبر2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے چمن میں مختلف اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونوں کے ساتھ روا رکھا جانیوالا رویہ نا قابل برداشت ہوچکا ہے ،ملک میں پشتون ثقافت اور پشتو زبان بولنے والوں کے ساتھ نفرت آمیز ظالمانہ اور گستاخانہ رویہ رکھنے کا انجام قوموں کے مشترکہ فیڈریشن کیلئے ٹھیک نہیں، پشتونوں کے قدرتی وسائل پانیوں اور بجلیوں پر غیروں کا قبضہ ہے، پشتونوں کے بڑے دریا اباسین کے کنارے آباد پشتون اپنی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے اللہ تعالی سے بارش کی دعائیں کرتے ہیں۔

پشتونخوا وطن سالانہ مرکز کو صرف تمباکو کی مد میں دو ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ افغانستان پاکستانی اشیاء کی سب سے بڑی منڈی ہے۔

(جاری ہے)

تجارت اور راستوں کی بندش کا نقصان صرف عوام کو نہیں بلکہ ملکوں کو بھی پہنچتا ہے۔ ہم پاسپورٹ کے منکر نہیں پشتون یہاں آٹھ کروڑ لوگ آباد ہیں۔ باچا خان۔ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی۔ اسفندیار ولی خان۔ حامد کرزئی اشرف غنی مجھ سمیت سب پاسپورٹ پر آتے جاتے رہے ہیں لیکن ہم پاسپورٹ ان لوگوں کے لئے نہیں مانتے جو اس ڈیورنڈخط کی دونوں جانب آباد ایک ہی قبیلے کے لوگوں کی زمینیں ہیں اور ان زمینوں کے درمیان لکیر کھینچی گئی ہے وہ لوگ جن کا گھر یہاں اور قبرستان دوسری جانب ہے جن کی رہائش یہاں اور زرعی زمینیں دوسری جانب ہیں اور جن کی دکانیں اور کاروبار سپین بولدک میںہیں وہ لوگ جو صبح جاکر شام کو واپس اپنے گھر آتے ہیں جو مختلف رشتوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں ہم قطعاً کسی صورت اپنے مردے کو اپنی زمینوں میں دفنانے کیلئے پاسپورٹ نہیں بناسکتے۔

چمن کا موجودہ احتجاجی پرلت کسی دو تین لغڑیوں کا پرلت نہیں اور نہ ہی کسی ایک سیاسی پارٹی یا کسی قبیلے کا دھرنا ہے بلکہ یہ لاکھوںپشتونوں کا تاریخی پرلت ہے اور اس کے ساتھ تمام عوام نے مدد کرنی ہوگی ہم نے پرلت میں وہ باتیں بالکل نہیں کرنی جس سے ہمارا یہ سیاسی پرامن احتجاج سبوتاژ ہو کیونکہ لوگ بالکل نہیں چاہتے کہ پشتون اس طرح ہزاروں کی تعداد میں پرامن احتجاج کریںیہ احتجاج حکمرانوں کیلئے تکلیف دہ ہے۔

پشتونوں کو اپنی بقاء اور بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور سیاسی تنظیم کے ذریعے اپنے قوم کو محکومی سے نجات دلانی ہے۔ سیاست کو پشتونخوا میپ کے کارکن عبادت سمجھ کر کرتی ہے سیاست نہ ہم نے پہلے دوسروں کی خواہش اور مرضی کیلئے کی تھی اور نہ آج کسی کی خواہش کیلئے کر رہے ہیں۔ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی اپنی ذاتی روشنی تھی کہ انہوں نے اپنے عمر کے بہت کم عرصے میں انگریز کی غلامی کو بھانپ کر اسکے خلاف اپنے قوم کی بیداری اور اسے سیاسی شعور دینے کا بیڑا اٹھایا اور پشتونوں کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے قربانیاں دیں۔

پشتونوں نے مظالم کے خاتمے اور مشکلات کے حل کیلئے سیاست کرکے بہترین تنظیم بنانی ہوگی۔ سیاسی کارکنوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسی کو بھی ایسی بات نہ کہے کہ اگر انہیں وہی بات کی جائے اور وہ خفا ہو۔ موجودہ سیاسی پرلت نے لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ محمودخان اچکزئی نے چمن میں پشتونخوا میپ کی جانب سے جاری عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں چمن کے کلی ندا کاریز میں حاجی عبدالسلام آکا کے گھر پر۔

بوستان کہول بالا روغانی کلی حاجی رشید ملیزئیکی رہائش گاہ پرمختلف عوامی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جن سے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ،صوبائی صدرعبدالقہار خان ودان، حبیب اللہ پہلوان، حاجی قسیم خان، باری ماما، شراف الدین، حاجی عبدالولی آکا نے بھی خطاب کیا۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پوری دنیا کی طاقتور قوتوں نے ہمارے وطن کی معدنیات کا سراغ لگایا ہے اور یہ معدنیات ہم سے چھیننے کیلئے وہ پشتونوں کے خلاف مختلف خطرناک پروپیگنڈوں کا سہارا لے کر پشتونوں پر حملہ آور ہونے کی تاک میں ہیں لیکن ہم سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتون نہ دہشتگرد ہیں اور نہ دیگر نسلوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں سے نفرت کرنے والے لوگ ہیں کیونکہ اپنی پانچ ہزارسالہ تاریخ میں دنیا کے تمام مورخین نے پشتونوں کے بارے میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ وہ دہشت گرد فرقہ پرست یا نفرت کرنے والے لوگ ہیں بلکہ ہر تاریخ دان نے پشتونوں کی مہمان نوازی کے بارے میں لکھا ہے ایک بات ضرور ہے کہ پشتونوں نے تاریخ میں اپنے وطن پر کسی بھی طاقتور کا قبضہ تسلیم نہیں کیا ہے اور اپنے سروں کے نظرانے پیش کرکے اپنے وطن کی دفاع کی ہے۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا میپ کا کوئی دوسرا گناہ نہیں انکا بڑا گناہ صرف یہ ہے کہ وہ پشتونوں کے تمام قبیلوں کے لوگوں کو منظم اور متحد کرنا چاہتی ہے جبکہ زورآور قوتوں کی یہ خواہش ہے کہ پشتون اپنے آپس میں دست و گریبان ہو