مسلم لیگ (ن) کو جو سیاسی حمایت مل رہی ہے اسے غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے‘ میاں جاوید لطیف

جمعرات 16 نومبر 2023 14:45

مسلم لیگ (ن) کو جو سیاسی حمایت مل رہی ہے اسے غلط انداز میں پیش کیا جا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو جو سیاسی حمایت مل رہی ہے اسے غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے، 2018کے علاوہ جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں نوازشریف کی مقبولیت پر علاقائی و صوبائی جماعتیں اپنے سیاسی مفاد کے تحت انتخابات میں (ن) لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتی آئی ہیں،کہا جارہاہے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے، آج بھی پی ٹی آئی چیئرمین وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہا ہے ،ایک وکیل جیل سے نکل رہا ہے اورکہتا ہے اسٹیبلشمنٹ کے پائوں پڑنے کو تیار ہیں دوسرا وکیل کہتا ہمارا مقابلہ اسٹیبشلمنٹ سے ہے،فیض آباد کمیشن پر بااختیار لوگوں سے اپیل ہے کہ ٹائم فریم سے آگے نہ جائیں تاکہ انتخابات صاف و شفاف ہو سکیں ۔

(جاری ہے)

ماڈل ٹائون میں پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی کیا صرف 190ملین پائونڈ کی ہی کرپشن ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کی کرپشن میںایک جگہ بشری المعروف پنکی گوگی کی سربراہی میں عورتوں کا گینگ ہے جنہوں نے کرپشن کی،ہائوسنگ سوسائٹی میں جو ڈویلپمنٹ ہوئی اس کے پیچھے بھی بہت سے لوگ نظر آئیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ جس طرح بغیر گرفتاری ہمیں چھ ،چھ ماہ کھڑا کیاجاتا تھا انہیں چھ ،چھ گھنٹے کھڑا کردیں تو پتہ چل جائے گا کتنی کرپشن کی،ہمیں دو ماہ میں سزائیں دی گئیں کیا اسے عدالتی پراسس کہتے ہیں،حقیقی عدالتی پراسس کے ذریعے ہی ریلیف و انصاف ملنا چاہیے ،اگر ہمیں باہر انتخابات سے رکھ دیا جائے تو کیا انہیں لیول پلینگ مل جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ ایک ادارے نے 9مئی کی تحقیقات کیںتو نام سامنے آ گئے ،دھرنے کروانے والے جو سہولت کار تھے خواہ وہ زیراعظم ہو یا کسی ادارے کا سربراہ ہو اسے جوابدہ ہونا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی مسلح جدوجہد نہیں کررہے تھے ،ملک میں کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے ،ایک ادارے کے سربراہ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ عوام کی جدوجہد کا نتیجہ ہے ،اداروں میں بیٹھے لوگوں کے بدلنے سے قانون کی بالا دستی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ اب جو کمیشن بنا ہے اس کو بھی طویل نہ کردیا جائے ،اس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کسی کو کٹہرے میںلائے بغیر آگے نہ جایا جائے ، انتخابات سے پہلے پہلے اس کمیشن کی رپورٹ پبلک ہوجائے تاکہ ذہن کلیئر ہو سکیں ،ایبٹ آباد کمیشن،کارگل کمیشن بھی بن جاتا تو ملکی مفاد میں ہوتا ،فیض آباد کمیشن پر بااختیار لوگوں سے اپیل ہے کہ ٹائم فریم سے آگے نہ جائیں تاکہ انتخابات صاف و شفاف ہو سکیں ۔

انہوںنے کہا کہ جو لوگ ہمیں بھاشن دے رہے ہیں کہ اکا دُکا سیٹوں کیلئے بلوچستان پھر رہے ہیں تو ان سے کہتا ہوں بلوچستان کی علاقائی جماعتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا مقصود ہے،نوازشریف کے لئے 2018ء کا ری پلے مت دیکھو ،اگر ضمنی انتخابات میں جنرل فیض سے جنرل باجوہ تک کی سہولت نہ ہوتی تو 20نشستوںپر نتائج مختلف ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف یا چیئرمین پی ٹی آئی کے تمام زیر التوا ء کیس کے فیصلے منصفانہ اورانتخابات سے پہلے ہو جانے چاہئیں تاکہ انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت بنائے اس پر کوئی انگلیاں نہ اٹھا سکے ،ہم یہ بات نہیں کرنا چاہتے کہ پانامہ کیس میں عدالت کون گیا، اگر انتخابات آگے پیچھے کرنے کی کسی کی خواہش ہو تو اس سے ملک کو نقصان ہوگا۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ انتخابات ہونے کو ہیں اورکنگزپارٹی کا طعنہ دیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کے لئے آج بھی سہولت کاری موجود ہے ،10مئی کے بعد جو سہولت کاری کررہے تھے ان کے نام آئے ہیں،سہولت کاری میسر نہ ہو تو اس کے کرپشن کے کیسز ملتوی ہو رہے ہوتے حکم امتناعی مل رہا ہوتا ،نیب ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی جاتی ،ہمیں تو ریمانڈ پر دیدیا جاتا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ دو اداروں کے سربراہان تبدیل ہونے سے ماحول تبدیل ہو گیا ہے ،ووٹ سے ملکی قیادت تبدیل ہو گی تو تب ملکی ترقی بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تین چھوٹے صوبوں میں بدقسمتی سے یہ سوچ تھی کہ قومی جماعتوں کو کمزور کر علاقائی جماعتیں بنایا جا رہا ہے ،اپنی جماعت کے لوگوں کو نظر انداز کیا اس سے اندرون سندھ اور کراچی میںمشکل ہوئی اس لئے توجہ دے رہے ہیں ،بلوچستان میں غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت رہی جس طرح وہاں جماعتوں کو توڑا اور ہانک کر ادھر ُادھر کیا جاتا ہے وہ درست نہیں تھا،ہم انہیں قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار سے پوچھ لیں تو بتائیں گے کرپشن کا 90فیصد حصہ زمان پارک جاتا رہا ہے،کوئی دل پر ہاتھ رکھ کر بتا دے نوازشریف کے ساتھ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے زیادتی نہیں کی، یہاں گڈ تو سی یو کسی کہتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔