سندھ، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز 21نشستوں پر امیدوار دینے میں ناکام

خواتین کو نمائندگی دینے کا دعوی کرنے والی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز پورے سندھ میں قومی اسمبلی کی صرف 2 نشستوں پر ہی خواتین کو امیدوار نامزد کر سکی

اتوار 7 جنوری 2024 18:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جنوری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز نے اپنے ہوم گرائونڈ سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں میں سے 8 جبکہ سندھ صوبائی اسمبلی کی 11 نشستوں پر الیکشن سے قبل ہی شکست تسلیم کر لی ہے۔سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں میں سے 53 نشستوں پر ہی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز اپنے امیدوار نامزد کر سکی جبکہ خواتین کو نمائندگی دینے کا دعوی کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز پورے سندھ میں قومی اسمبلی کی صرف 2 نشستوں پر ہی خواتین کو امیدوار نامزد کر سکی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی جانب سے این اے 202 خیرپور 1 سے سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کی دختر نفیسہ شاہ جبکہ این اے 209 سانگھڑ 1 سے شازیہ عطا مری کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی جانب سے سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں این اے 192 کشمور- شکار پور، این اے 200 سکھر 1، این اے 220 حیدر آباد 3، این اے 232 کراچی کورنگی 1، این اے 233 کراچی کورنگی 2، این اے 234 کراچی کورنگی 3، این اے 240 کراچی ساتھ 2 اور این اے 250 کراچی سینٹرل 4 سے امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز حیدر آباد میں این اے 220 حیدر آباد 3 اور قومی اسمبلی کے اسی حلقے سے منسلک صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پی ایس 64 حیدر آباد 5، پی ایس 65 حیدر آباد 6 سے بھی اپنا امیدوار نامزد نہ کر سکی۔این اے 192 کشمور شکار پور کا حلقہ جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 198 شکار پور 1 تھا، اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے امیدوار عابد حسین بھیو نے 64 ہزار 283 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اس حلقے میں آزاد امیدوار محمد ابراہیم جتوئی نے 45 ہزار 16 ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

2024کے عام انتخابات میں اس حلقے میں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار راشد محمود سومرو اور 2018 کے عام انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والی محمد ابراہیم جتوئی بھی میدان میں موجود ہیں، این اے 200 سکھر 1 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 207 سکھر 2 تھا۔اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہوئے نعمان اسلام شیخ نے 70 ہزار 870 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے مبین احمد نے 60 ہزار 531 ووٹ حاصل کیے تھے۔

2024 کے عام انتخابات میں دونوں امیدوار اس حلقے سے ایک بار پھر مدمقابل ہیں تاہم اس بار پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز نے اس حلقے میں اپنا کوئی امیدوار نامزد نہیں کیا۔کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 232کورنگی1 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این ای239کورنگی 1 تھی ، اس نشست میں 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر محمد اکرم 69 ہزار 161 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے امیدوار سید عمران حیدر عابدی 11 ہزار 887 ووٹ لیکر چھٹے نمبر پر رہے۔

این اے 233کورنگی2 جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این ای240کورنگی2تھی، 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے متحدہ قومی مومنٹ کے امیدوار اقبال محمد علی خان 61 ہزار 165 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے امیدوار محمد فیروز 7 ہزار 586 ووٹوں کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔حلقہ این اے 234کورنگی3 جو کہ عام انتخابات 2018 میں این ای241کورنگی 3 تھی، 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان 26 ہزار 714 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے امیدوار معظم علی قریشی 9 ہزار 370 ووٹ لیکر پانچویں نمبر پر رہے۔

این اے 250 سینٹرل 4 جو کہ 2018 میں این اے 256 سینٹرل 4 تھی، 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد نجیب ہارون 89 ہزار 857 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے امیدوار سید ساجد حسن 7 ہزار 587 ووٹ لیکر ساتویں نمبر پر رہے۔حلقہ این اے 240جنوبی 2 ، جو کہ عام انتخابات 2018 میں این ای240 کراچی کورنگی ، این ای247کراچی سائوتھ اور این ای246کراچی سائوتھ کے علاقوں پر مشتمل تھی، 2018 کے عام انتخابات میں ان تینوں نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کو شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

این اے 246 کراچی سائوتھ سے 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالشکور شاد 52 ہزار 750 حاصل کر کے کامیاب ہوئے، جبکہ ان کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کو شکست ہوئی تھی۔ انہوں نے 39 ہزار 347 ووٹ حاصل کیے تھے۔ حیران کن طور پر تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار علامہ احمد بلال سلیم قادری نے 42 ہزار 377 ووٹ لیے تھے۔

این اے 220 حیدر آباد 3، جو کہ 2018 کے عام انتخابات میں این اے 227 حیدرآباد 3 تھا، اس حلقے میں 2018 کے عام انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کوئی امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی تھی جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں متحدہ قومی مومنٹ کے امیدوار صلاح الدین نے 52 ہزار 56 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی، 2024 کے عام انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کا اس حلقے میں کوئی امیدوار نہیں ہے۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی جانب سے سندھ صوبائی اسمبلی کی 130 نشستوں میں سے 119 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، یوں سندھ صوبائی اسمبلی کی 11 نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی جانب سے کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا گیا۔سندھ میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں، پی ایس 18 گھوٹکی 1، پی ایس 31 خیر پور 6، پی ایس 64 حیدر آباد 5، پی ایس 65 حیدر آباد 6، پی ایس 70 بدین 3، پی ایس 88 ملیر 5، پی ایس 90 کراچی کورنگی 1، پی ایس 92 کراچی کورنگی 3، پی ایس 108 کراچی سائوتھ 3، پی ایس 109 کراچی سائوتھ 4 اور پی ایس 117 کراچی ویسٹ 2 سے کوئی امیدوار نامزد نہ کر سکی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کراچی میئر کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز سے ہی ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کراچی میں قومی اسمبلی کی 5 نشستوں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 6 نشستوں پر اپنا امیدوار نامزد کرنے میں ناکام رہی۔