تحریک انصاف کی ویب سائٹ فارم45پاکستان میں بند ‘بڑی تعداد میں ووٹ مسترد ہونے پر مبصرین شبہات کا شکار

وفاق میں مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کی جانب سے نمبر پورے ہونے کا دعوے‘پی ٹی آئی کا55یا87نشستوں پر دھاندلی کا دعوی؟پارٹی راہنماﺅں کے اعدادوشمار سے شہری کنفیوژن کا شکار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 فروری 2024 14:52

تحریک انصاف کی ویب سائٹ فارم45پاکستان میں بند ‘بڑی تعداد میں ووٹ مسترد ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری۔2024 ) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اس کی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی فارم 45کے تحت کامیابی کے دعوﺅں اور اعداوشمار پر قومی وبین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں سوال اٹھائے جارہے ہیں جبکہ مبصرین غیرمعمولی تعداد میں ووٹ مسترد کیئے جانے پر پریشانی کا شکار ہیں دوسری جانب مسلم لیگ نون کے راہنما عرفان صدیقی کی جانب سے دس‘پندرہ نشتیں ”ادھر ادھر“ ہوجانے کو معمول قرار دینے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں ملکی تاریخ میں ان انتخابات کو 1970کے بعد کے سب سے متنازع ترین انتخابات قراردیا جارہا ہے جب اتحادی مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی سمیت ملک کی تمام چھوٹی بڑی پارٹیاں نتائج پر تحفظات کا اظہار کررہی ہیں.

(جاری ہے)

وفاق میں حکومت بنانے کے لیے اگرچہ مسلم لیگ نون‘پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم مل کر نمبر پورے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں مگر پاکستان تحریک انصاف بھی سنی اتحاد کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد وفاق سمیت پنجاب اورکے پی کے میں حکومت بنانے کے دعوی کررہی ہے. تاہم تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ اس کے حمایت یافتہ 180آزاد امیدوار قومی اسمبلی کامیاب ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواران 93 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں پارٹی کے سینیئر رہنما بیرسٹر گوہر کا دعوی ہے کہ قومی اسمبلی کے 87 انتخابی حلقے ایسے ہیں جہاں مبینہ طور پر دھاندلی ہوئی اور تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدواران کو اصل نتائج کے برعکس شکست دلوائی گئی.

انتخابات کے انعقاد کو تقریباً دو ہفتے بعد بھی تحریک انصاف ایسی کوئی حتمی فہرست سامنے نہیں لا سکی ہے جس میں ان 87 حلقوں کی تفصیلات موجود ہوں جن کے نتائج پر جماعت کو شک ہے. تاہم سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز پر بیانات اور پریس کانفرنسوں میں اور پی ٹی آئی کی ویب سائٹس پر مبینہ طور پر فارم 45 بھی پیش کیے گئے‘چند روز قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے 45 ایسی نشستوں کے اعداد و شمار فراہم کیے گئے جہاں اس کے مطابق مبینہ طور پر دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں.

تحریک انصاف کی جانب سے اب تک 55نشستوں کے بارے میں مبینہ شواہد پیش کیئے گئے ہیں بیرسٹرگوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں 170 سیٹوں پر برتری حاصل کر لی ہے جن میں 94 وہ ہیں جن کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے کیا گیا ہے جبکہ ان میں سے 22 سیٹیں ایسی ہیں جس میں تین اسلام آباد، چار سندھ اور باقی پنجاب کی ہیں جن میں فارم 45 کے مطابق ہم جیت رہے تھے لیکن بعد میں نتائج تبدیل کیے .

تحریک انصاف کے ترجمان رﺅف حسن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ 60 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پر ان کی جماعت کو مبینہ دھاندلی کا سامنا رہا نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ 23 کے قریب نشستیں ایسی ہیں جن میں فارم 45 کا نتیجہ فارم 47 میں جا کر تبدیل کر دیا گیا جبکہ 40 کے قریب ایسی ہیں جن پر پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 جاری نہیں کیے گئے اور ہمارے بندوں کو نکال دیا گیا جس کے بعد الیکشن کے ساتھ جو ہوا وہ آپ کو بھی پتا ہے، مجھے بھی پتا ہے.

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فارم 45 ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے جس پر فارم 45 کے ذریعے ان حلقوں کے اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں جن پر ان کے مطابق دھاندلی ہوئی ہے تاہم اب پاکستان میں غیراعلانیہ طور پر متعلقہ اداروں نے اس ویب سائٹ کو بلاک کرکے رسائی کو نا ممکن بنادیا ہے تاہم وی پی این کے ذریعے ویب سائٹ تک رسائی ممکن ہے اس ویب سائٹ کے مطابق 87 ایسی نشستیں ہیں جن پر مبینہ طور پر دھاندلی کی گئی ہے تاہم ان میں سے صرف 27 نشستوں کے فارم 45 اپ لوڈ کیے گئے ہیں اور باقی نشستوں کے مکمل اعداد و شمار موجود نہیں پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ گوگل ڈرائیو لنک پر 50 نشستوں کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں پارٹی ترجمان رﺅف حسن کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بارے میں 45 حلقوں کے نتائج کا تجزیہ کر لیا ہے اور باقی نتائج 24 گھنٹے کے اندر فراہم کر دیے جائیں گے تاہم تاحال یہ نتائج سامنے نہیں آ سکے ہیں.

اس پریزینٹیشن میں ایک ایسا ٹیبل بھی موجود تھا جس میں پی ٹی آئی کی کل نشستوں کے اعداد و شمار اور صوبہ کی سطح پر قومی اسمبلی کی نشستوں کا بریک ڈاﺅن موجود ہے تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ اس سے خیبرپختونخوا میں پانچ، اسلام آباد میں تین، پنجاب میں 60، سندھ میں 16 جبکہ بلوچستان میں تین نشستیں چھینی گئی ہیں جو مجموعی طور پر 87 سییٹیں بنتی ہیں .

تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ وہ مزید42حلقوں کے فارم45اور دیگر شواہد جمع کررہے ہیں تاہم 55 ایسی نشستوں کی نشاندہی مکمل کی گئی ہے جہاں تحریک انصاف کے مطابق دھاندلی ہوئی ہے فہرست میں شامل تمام اعداد و شمارالیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود فارم 47 کے اعداد و شمار کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں جن حلقوں میں دھاندلی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ان میں سے 29 پنجاب، 19 سندھ (جن میں سے 18کراچی کی شہری نشستیں شامل ہیں) تین اسلام آباد، تین بلوچستان جبکہ ایک خیبر پختوخوا کی نشست ہے پنجاب میں روالپنڈی ڈویژن کی 11 نشستوں کو شامل کیا گیا ہے جن میں ضلع راولپنڈی کی تمام چھ نشستوں کے علاوہ اٹک کی دو، جہلم کی ایک اور چکوال کی دو نشستیں بھی شامل ہیں.

ان نشستوں پر کامیاب ہونے والے اور ہارنے والے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق اوسطاً 10 سے 11 ہزار ووٹوں کے درمیان دیکھنے کو ملتا ہے تاہم یہاں مسترد کیے گئے ووٹوں کی تعداد اہمیت اختیار کر جاتی ہے روالپنڈی ڈویژن کے حلقہ این اے 50 اٹک سے ہارنے والی امیدوار تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ایمان وسیم ہیں جنہیںکل 109189 ووٹ ملے ہیں جبکہ نون لیگ کے ملک سہیل خان 119075 ووٹ ملے ہیں یوں ملک سہیل کی برتری 9886 بنتی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فارم 47 کے مطابق مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 9939 ہے.

اسی طرح این اے 59 تلہ گنگ کم چکوال میں جیتنے والی امیدوار سردار غلام عباس نے 141680 ووٹ حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رومان احمد نے 129716 ووٹ حاصل کیے دونوں کے درمیان ووٹوں کا فرق 11964 ہے جبکہ مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 24547 ہے راولپنڈی ڈویژن کے علاوہ ضلع لاہور کی پانچ نشستوں پر بھی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ہیں جن میں سلمان اکرم راجہ کی نشست این اے 128 اور یاسمین راشد کی نشست این اے 130 بھی شامل ہیں تاہم ان حلقوں میں جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق بظاہر خاصا زیادہ ہے اور تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ نتائج میں تبدیلی فارم 47 میں کی گئی گئی ہے.

ملتان کی جن دو نشستوں پر پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی کا دعویٰ کیا جا گیا ہے ان میں این اے 148 ملتان میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو اپنے حریف اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار تیمور الطاف ملک پر صرف 293 ووٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی یوسف رضا گیلانی نے 67326 ووٹ حاصل کیے جبکہ تیمور الطاف ملک کو 67033 ووٹ ملے مگر اس حلقے میں بھی مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 12665 رہی ہے.

این اے 151 میں بھی پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ مہربانو قریشی اور پی پی پی کے علی موسیٰ گیلانی کے درمیان ووٹوں کا فرق صرف 7431 ہے جبکہ مسترد شدہ ووٹ 16555 ہیں گجرات کی دو نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چوہدری سالک حسین اور حسین الٰہی کامیاب ہوئے ہیں حسین الٰہی این اے 63 سے کامیاب ہوئے ہیں اور انہیں اپنے حریف پر 6429 ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی اور اس حلقے میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 5631 رہی این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ کا نتیجہ بھی دلچسپ ہے یہاں مسلم لیگ( ن) کے جنید انور چوہدری نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد نواز کو صرف 705 ووٹوں سے شکست دی ہے جبکہ یہاں مسترد شدہ ووٹ 7524 ہیں‘سیالکوٹ کی ایک نشست جہاں مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے ریحانہ ڈار پر سبقت حاصل کی سیالکوٹ میں خواجہ آصف این اے 71 پر پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار ریحانہ ڈار سے 19 ہزار ووٹوں سے فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے اس نشست پر بھی فارم 45 کے مقابلے میں فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کرنے کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے‘ دوسری جانب الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود فارم سنتالیس کے مطابق ان میں سے کم از کم دو نشستوں پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار تیسرے نمبر پر آئے ہیں.

ادھر قانونی وآئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرائی گئی درخواست میں دھاندلی اور کسی بھی قسم کی کرپٹ پریکٹس کی حقائق پر مبنی تفصیلات درج کرنا لازمی ہوتی ہیں اس پیٹیشن میں امیدوار کو دھاندلی میں ملوث افراد کے نام لکھنا ہوتے ہیں اور غیر قانونی عمل کا وقت اور تاریخ بھی درج کرنی ہوتی ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شکایات پر سماعت کے لیے بینچز تشکیل دے دیے گئے ہیں واضح رہے کہ قانون کے مطابق کوئی بھی امیدوار انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شکایت الیکشن کے دن سے 60 دن میں درج کروا سکتا ہے جبکہ الیکشن ٹریبونل کی ذمہ داری ہے کہ وہ شکایت پر فیصلہ 120 دن میں کرے تاہم ماضی میں ایسے معاملات سالوں زیرسماعت رہے ہیں.

تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے قائم کردہ ٹربیونل کے علاوہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کے ہائی کورٹس میں بھی درخواستیں دائرکررہی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ طول پکڑے گا اور آنے والی حکومت عدم استحکام کا شکار رہے گی جس کے سب سے زیادہ منفی اثرات ملکی معیشت پر پڑیں گے جو پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے اور مہنگائی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکار ہیں .
تحریک انصاف کی ویب سائٹ فارم45پاکستان میں بند ‘بڑی تعداد میں ووٹ مسترد ..