پختونوں کیلئے ووٹ کا اختیار باچا خان اور خدائی خدمتگاروں نے جیتا تھا،ایمل ولی خان

ہفتہ 9 مارچ 2024 22:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2024ء) نشاط چوک مینگورہ میں عوامی نیشنل پارٹی کا احتجاجی مظاہرہ کیامظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھتے تھے جس پر انتخابات میں دھاندلی کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین شکنی کی سزاموت ہے، مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے سے بڑی آئین شکنی نہیں ہوسکتی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے فوجی افسران کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ کل کوئی یہ ہمت نہ کرسکے قوم کو سب سے زیادہ خطرہ ان سے ہے جو انکی حفاظت کے ذمہ دار ہیںانہوں نے کہا کہ 8 فروری کو الیکشن اور سلیکشن نہیں بلکہ دکانداری اور سودابازی کی گئی تھی دھاندلی زدہ انتخابات میں ڈاکہ ڈالنے والوں کوپوری دنیا جانتی ہے کسی فرد واحد سے نہیں بلکہ پورے قوم کے حق اور اختیار پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے بین الاقوامی ادارے کہہ رہے ہیں پختونخوا میں 75 فیصد سے زائد دھاندلی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ پختونوں کیلئے ووٹ کا اختیار باچا خان اور خدائی خدمتگاروں نے جیتا تھااسکے لئے ہمارے اکابرین نے انگریز کے مظالم اور قیدیں برداشت کی ہیںہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی ریت پاکستان کے قیام سے شروع ہوئی ہے پاکستان بننے کے دو ہفتے بعد خدائی خدمتگاروں کی منتخب حکومت کو ختم کیا گیا تھاقیوم خان کو پختونوں پر مسلط کیا جبکہ ہمارے اکابرین کو جیلوں میں ڈالا گیافوج کی ریاضی شروع ہی سے الٹی ہے، اقلیت کو اکثیریت میں تبدیل کرتے ہیںدوسرے لوگ ڈر کے مارے مینڈیٹ پر اصل ڈاکہ مارنے والوں کا نام تک نہیں لے رہے ہیںہم مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالے والوں کے اختیار کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین میں فوج کا اختیار واضح ہے لیکن انہوں نے قومی چوری کی ہے حافظ صاحب کہہ رہے ہیں انتخابات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیںکسی دوسرے ادارے کا سربراہ یہ وضاحت کیوں نہیں کررہا ملاکنڈ ڈویژن کے ہر شہری کو معلوم ہے کہ انکے مینڈیٹ پر سرکٹ ہاس میں بیٹھے چوکیدار نے ڈاکہ ڈالا ہے ہماری جدوجہد ہی یہی ہے کہ مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالے کے اس کاروبار کا خاتمہ کرسکیںانہوں نے کہا کہ آئین میں فوج کی جگہ بیرک اور بارڈر ہے، انکو وہاں جانا ہوگاہمارے اکابرین نے جو حق ہمارے لئے جیتا تھا اسکو کسی کے لئے چھوڑنے کیلئے تیار نہیںچیف جسٹس اپنی سربراہی میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کمیشن بنائے پختونخوا کے تما م حلقوں کو کھولا جائے اور بائیو میٹرک تصدیق کرائی جائے جو بھی حلقہ کھولا جائے گا اس میں ووٹوں پر جنات کے ہاتھ اور پاں کے نشان ملیں گے سوات میں زمینوں، جنگلوں اور پہاڑوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو ہر صورت روکیں گے ہم نے ملاکنڈ ڈویژن میں امن کے قیام کیلئے جانوں کی قربانیاں دی ہیں ہماری جنگ ہمارے وسائل پر اختیار کی ہے، ہر صورت حاصل کرکے رہیں گے ہمیں پارلیمان سے باہر اسلئے رکھا جاتا ہے کیونکہ ہم قوم کے حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں تین دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ شریف اللہ ایس ایچ او کو واپس اپنے متعلقہ تھانے میں تعینات کیا جائے شریف اللہ کو اپنے تھانے میں تعینات نہیں کیا گیا تو آئی جی بھی اپنے آفس میں نہیں رہیں گے سوات، نشاط چوک مینگورہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک کا خطاب نے کہا کہ قبضہ گروں نے پورے قوم کی سیاست پر قبضہ کرلیا ہے عوامی نیشنل پارٹی قوم کی وکالت ہر میدان اور ہر حال میں کرتی رہے گی ہر ذی شعور پختون کو معلوم ہے کہ قوم کی سیاست اور اقتصاد پر قبضہ ہے، اس سے بڑی دھاندلی کیا ہوسکتی ہے دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو باغی اور فائدہ اٹھانیوالوں محب وطن سمجھا جارہا ہے پوری قوم کو معلوم ہے کہ یہ دھاندلی سے مستفید ہونے والے مہرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں، ہماری جدوجہدچوکیداروں کی دخل اندازی کے خلاف ہے ہمیں معلو م ہے کہ پختونخوا کا ہر ضلع آج ایک صوبیدار کے اختیار میں ہے آج تاجر اور صنعتکار سے لیکر طالبعلم تک ہر شہری کے سر اور مال کا اختیار کس کے پاس ہی بدقسمتی سے قوم میں ایسے لوگ ہیں جو یا تو خودغرضی کا شکار ہیں اور یا ڈرتے ہیں سرخ جھنڈے کے پیروکار سر کے بدلے قوم کا اختیار حاصل کرکے رہیں گے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے پچھلی حکومت میں 4 ہزار لیزز منسوخ کرکے کن کو دیں انہوں نے کہا کہ ایکشن ان ایڈ کی شکل میں پچھلے کئی سالوں سے پختونخوا میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے پوچھنا چاہتے ہیں 2013 سے عمران نے صوبے کا مالی اور انتظامی اختیار کیوں اسلام آباد کے سپرد کیا ہی ہمارے اختلاف کو دشمنی کا رنگ نہ دیا جائے لیکن بیرسٹر سیف کن کا ترجمان ہی پختونخوا اسمبلی میں بیٹھے مہرے وضاحت کریں کے ترجمان کو کس کی مرضی سے پختونخوا لیکر آئے ہیں بتائیں کہ کیا دشمنی اور مجبوری ہے کہ پختون قوم کو مادری زبان سے بھی محروم کیا گیا ہی اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی محکمہ ہے، صوبائی حکومت اس اختیار کو استعمال کرنے سے کیوں انکاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی کے دور حکومت کے بعد آج تک این ایف سی ایوارڈ کیوں نہیں جاری کیا جارہا وزیراعلی پختونخوا پولیس اور سرکاری ملازمین کو آنکھیں دکھانے کی بجائے اسلام آباد سے حق کب لیں گی ہندوستان کے ساتھ تجارتی راستے کھلے ہیں، صوبائی حکومت پوچھیں کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کیوں بند ہی پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے پختون کارکنان اپنے لیڈروں سے پوچھیں کہ پنجاب میں امن اور پختونخوا میں بدامنی کیوں ہی عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خود مختاری کیلئے جدوجہد اور جنگ کررہی ہے انگریزوں کے وفادار آج منصب کی خاطر پختونوں کے حقوق سے انکاری ہیںعوامی نیشنل پارٹی اور پختونوں کے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کیلئیہر دور میں سازشیں کی گئی ہیں ہم نے شہادتیں دیں، قید وبند اور جلا وطنیاں برداشت کیں، الزامات کا سامنا کیا لیکن اپنے نظریئے سے نہیں ہٹیںقیوم خان، ضیا الحق اور مشرف کی طرح عوامی نیشنل پارٹی کو ختم کرنے کے دعویدار خود ختم ہوجائیں گی