ْ تاریخ ساز ’’شب یکجہتی غزہ ‘‘ گریٹر اسرائیل و امریکی غلامی، بھارت کی بالادستی قبول نہیں

پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں نے اگر ایسا کیا تو ان کا گھیراؤ کیا جائیگا، غزہ کی خواتین اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے راستے کھولے جائیں اوریہاں لایا جائے ،ْ الخدمت بھرپور تعاون کرے گی ،حافظ نعیم الرحمن حکومت آگے بڑھے ،عالم اسلام کے حکمرانوں کا اجلاس بلا ئے، غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے ،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا عملی نمونہ پیش کیا جائے، ڈاکٹر خالد قدومی کا آن لائن خطاب

اتوار 31 مارچ 2024 20:20

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مارچ2024ء) جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ وا توار کی درمیانی اور رمضان المبارک کی 20ویں شب شاہراہ قائدین پر ایک عظیم الشان اور تاریخ ساز ’’شب یکجہتی غزہ ‘‘ منعقد کی گئی جس میں کراچی کے لاکھوں مردو خواتین ، نوجوانوں ،بچوں ، بزرگوں ،مختلف طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے اہل غزہ و مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا اورشب یکجہتی غزہ میں واضح و دوٹو ک اعلان کیا کہ کسی بھی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں ، گریٹر اسرائیل کے منصوبے و امریکی غلامی اور خطے میں بھارت کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ، پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں نے اگر ایسا کیا تو ان کا گھیراؤ کیا جائے گا ۔

شب یکجہتی غزہ سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، حماس کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے لبیک یا اقصیٰ ، لبیک یا غزہ ، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو اور القدس لنا کے پر جوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غزہ کی خواتین اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے راستے کھولے جائیں ، یہاں آنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں مصر سے بھی رابطہ کیا جائے ، الخدمت علاج کے حوالے سے بھرپور تعاون کرے گی ،انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہماری حکومت آگے بڑھے ،امریکی غلامی سے نکلے اور عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائے جس میں فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے ایک روڈ میپ اور بھرپور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے ، غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے اور تاوان وصول کرنے کا مطالبہ کیا جائے ، عالم اسلام کے حکمران اگر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں گے تو اسرائیل ہر صورت میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائے گا ، اسرائیل کو وحشیانہ بمباری کی یہ طاقت امریکہ ، برطانیہ و دیگر مغربی ممالک کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی نے بھی فراہم کی ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جب سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی قبول نہیں کی اور بمباری سے باز نہ آیا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ عالمی سطح پر انصاف کا کوئی نظام اور اقوام متحدہ موجود نہیں ، اس لیے عالم اسلام کو آگے بڑھ کر انصاف اور اپنا حق لینا ہوگا ، ہمارے حکمران نہ مانے تو ان کو منوانا ہوگا اور اس کے لیے عوام کو اٹھنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو بری طرح زک پہنچائی ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کو بھی شکست دی ہے ،اسرائیل القسام برگیڈ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اسی لیے خواتین بچوں ، رہائشی علاقوں ، اسکولوں ، اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے ، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں کو بھی ناکام بنادیا ہے لیکن آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر ایسا سوچا بھی گیاتو حکمرانوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

انہوں نے کہاکہ گریٹر بھارت اور بھارت سے تجارت کی باتیں بھی کی جارہی ہیں ،وزیر خارجہ کا بیان بھی سامنے آیا ہے ،ملک کی معیشت کی تباہی میں آئی ایم ایف کے ایسے ہی ایجنٹوں کا کردار رہا ہے ،76سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے ملک کو اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہونے دیا ، یہ لوگ ملک کو کمزور اور امریکہ و اسرائیل اور بھارت کی بالادستی قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان ایجنٹوں کو ملک میں نہیں پنپنے دیں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اہل غزہ و وفلسطینی مسلمان عزیمت کا کوہ گراں بنے ہوئے ہیں ، ان کو بھوک ، بیماری اور وحشیانہ بیماری سے ڈرایا جارہا ہے ، ان کا قتل عام اور نسل کشی کی جارہی ہے لیکن کوئی ایک مرد وخواتین بچہ اور بوڑھا سرنڈر کرنے پر تیار نہیں ہے ،ہمیں ان کی طاقت بننا ہے ،قومی اور عالمی سطح پر ان کے لیے آواز اٹھانا ہے ،سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا ہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پور دنیا کو ایک کردیا ہے ،ہمیں حماس کی حمایت کرنی ہے اور امریکہ واسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کرنا ہے ، امریکہ خود تاریخی طور پر ثابت شدہ دہشت گرد ہے ،اس نے شکست کے خوف سے ہیرو شیما ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا ، ویت نام میں انسانوں کا قتل عام کیا گیا ،انسانیت کو قتل کرنے کے لیے پوری دنیا میں اسلحے کو فروخت کرتا ہے ، اسرائیل بھی انسانیت کا قاتل ہے اور غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے ، غزہ کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے کوئی طاقت اور حکومت اس رشتے اور تعلق کو ختم نہیں کرسکتی ، ہم غلام ابن غلام بن کر نہیں رہیں گے ، اہل غزہ کی حمایت اور امریکہ واسرائیل کی مذمت جاری رکھیں گے ۔

الخدمت کے تحت ایک ارب روپے سے زائد کی امداد غزہ میں پہنچائی جاچکی ہے اس سلسلے کو مزید وسعت دیں گے ،فلسطین فنڈ بھی جمع کریں گے اور جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ڈاکٹر خالد قدومی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اہل کراچی اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ غزہ کے بچے ، بچیاں اورخواتین جو کمزور اور ستم رسیدہ ہیں ،ان کا ساتھ دینا اور ان کے لیے آواز بلند کرنا بہت اہم فریضہ ہے جو آپ ادا کررہے ہیں ،آج پوری دنیا اور انسانیت کے لیے امتحان ہے کہ غزہ میں کس طرح نسل کشی کو روکا جائے ،اسرائیل پوری انسانیت کا مجرم اور دشمن ہے ، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ودیگر ممالک اس کا ساتھ دے رہے ہیں ، اہل غزہ اور حماس ان کے مقابلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور جہاد کررہے ہیں ،پورے عالم اسلام کو اور حکمرانوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے ،ہم انبیاء کی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے دفاع اور تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں ،مجاہدین میں بڑی تعداد میں حافظ قرآن شامل ہیں ، اسرائیل مسجد اقصیٰ کی توہین کرنا چاہتا ہے ،مسجدا قصیٰ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی ،فلسطینی مسلمانوں کو مسجدا قصیٰ میں داخلے سے اور نماز ادا کرنے سے روکا جارہا ہے ،ہماری آبادیوں اور اسپتالوں پر بمبار ی کی جارہی ہے ، الشفاء اسپتال میں ایک گھنٹے کے اندر 200فلسطینی شہید کردیے گئے وہاں صرف خواتین اور بچے تھے ہتھیاروں کا کوئی نام و نشان تک نہیں تھا ۔

غزہ میں پینے کے پانی اور غذا کی قلت ہے ،چاروں طرف سے محاصرہ کیا ہو ا ہے ۔ڈاکٹر خالد قدومی نے شرکاء سے کہاکہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا عملی نمونہ پیش کیا جائے اور ہمارا ہر ممکن طریقہ سے ساتھ دیا جائے ، آپ لوگ ہمارے لیے آواز اٹھاتے رہیں ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ جس طرح غزوہ بد رمیں فرشتے نازل کیے گئے تھے اللہ تعالیٰ بھی ہماری مدد کرے گا اور ہم ان شاء اللہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد قدومی سے کہاکہ آپ ہمارا شکریہ ادا نہ کریں ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، آپ نے ہمیں وقت دیا ، ہم اہل غزہ و حماس کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑتے رہیں گے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے ڈاکٹر خالد قدومی کے اردو زبان میں خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ 80کی دہائی میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے طالب علم رہے ہیں ، یہ وہ دورتھا جب ہمارے تعلیمی اداروں میں بیرون ملک سے بھی طالب علم آیا کرتے تھے مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو تباہ و برباد کردیا ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزیدکہاکہ غزہ کے انسانی المیے نے پوری دنیا میں تبدیلیاں اور نیا سیاسی تحرک پیدا کیا ہے ، غزہ کی جنگ عالمی سطح پر ظالم و مظلوم اور حق و باطل کی جنگ بن گئی ہے ۔ پوری دنیا کے حکمران ایک طرف اور عوام ایک طرف ہیں ، آج ہم غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں اور ان بے حس حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں جو خاموش ہیں اور امریکہ واسرائیل کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ، ہم پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں اور اہل غزہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومتیں اور حکمران مجرم ہیں ، ہم آپ کے مجرم نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ غزہ کے قتل و عام سے قبل جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا حماس کی جدوجہد اور حملے سے اس سامراجی نقشے کو ملیا میٹ کردیا ہے ، ہم اپنے حکمرانوں سے بھی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور نیوکلیئر طاقت کے خلاف کوئی سازش کی گئی ،بھار ت کی بالادستی قبول کرنے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا گیا تو 25کروڑ عوام اسے مسترد کردیں گے اور ایسا کرنے والے ملک اورقوم کے غدار ہوں گے ۔

محمد فاروق فرحان نے کہاکہ حماس نے غزہ میں مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا ہے ریاست صرف ایک ہے اور وہ ریاست فلسطین ہے ، ہمارے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں اور اپنا قبلہ درست کریں ، کراچی سمیت پورے ملک میں عوام اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں ، ہمارے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اہل کراچی ایک بار پھر بازی لے گئے ہیں اور آج کی تاریخی شب غزہ اس کاواضح ثبوت ہے ۔کراچی ہمیشہ اہل غزہ کے ساتھ رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا ۔