نومنتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا تعارف!

حافظ نعیم الرحمن 1972 میں حیدرآباد، سندھ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والدین کا آبائی تعلق علیگڑھ سے تھا

جمعرات 4 اپریل 2024 21:35

(کراچی(این این آئی) حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہو گئے۔جماعت اسلامی پاکستان نے اپنا نیا امیر کراچی سے تعلق رکھنے والے حافظ نعیم کو چن لیا ہے، نئے امیر کے انتخاب کے لیے ملک بھر سے جماعت اسلامی کے 45 ہزار ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا، 6 ہزار خواتین نے بھی ووٹنگ میں حصہ لیا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن 1972 میں حیدرآباد، سندھ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والدین کا آبائی تعلق علیگڑھ سے تھا۔

وہ چار بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ وہ نارتھ ناظم آباد ، بلاک A میں ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، دو بیٹے حافظ قرآن بھی ہیں۔حافظ نعیم الرحمان کی بیگم شمائلہ نعیم ڈاکٹر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن ہیں۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے جامع مسجد دارالعلوم، لطیف آباد، یونٹ 10 سے حفظ کیا۔ابتدائی تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا۔

میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمن کی فیملی حیدرآباد سے کراچی منتقل ہوگئی۔انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا ۔انہوں نے ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا۔ بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال اور متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے۔

طلبا حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقع پر تین بار جیل کاٹی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم بھی رہے۔ انہیں 1998 میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلی یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمان دو سال اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلی رہے ۔ اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا ۔

سن 2001 کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں انہوں نے ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑااور کامیاب ہوئے ۔ حافظ نعیم الرحمن لیاقت آباد زون کے امیر جماعت اسلامی، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری اور نائب امیر بھی رہے۔سن 2013 میں انہیں جماعت اسلامی کراچی کا امیر پہلی مرتبہ منتخب کیا گیا۔

بطور امیر جماعت اسلامی کراچی، حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کی سیاست پرطاری جمود کو غیر معمولی جرات اور تحرک کے ذریعے توڑا۔انہوں نے کراچی کے مسائل کے حل اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری زیادتیوں کے خلاف پرزور آواز بلند کرنا شروع کی۔ جب کوئی بھی سیاسی جماعت کراچی کی دگرگوں امن و امان کی صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے مسائل اور بحریہ ٹائون متاثرین کے لیے آواز اٹھانے کو تیار نہیں تھا تو حافظ نعیم الرحمان اور جماعت اسلامی ان کی آواز بنے۔

کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں "حق دو کراچی کو تحریک کا آغاز کیا جو شہر کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اور یہ تحریک کراچی کے حقوق کی سب سے توانا آواز بن گئی ۔جب سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے رہے سہے اختیارات بھی سلب کرلیے تو جنوری 2022 میں سندھ اسمبلی کے باہر سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان تلے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز ہوا ۔

یہ دھرنا 29 روز تک جاری رہا ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو مجبورا بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس کرنے کے لیے معاہدہ پر دستخط کیئے۔15 جنوری 2023 کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ۔ اگر ریاستی طاقت استعمال کرکے نتائج نہ بدلے جاتے تو جماعت اسلامی شہر میں سب سے زیادہ یونین کونسلز بھی جیتنے میں کامیاب رہتی ۔

بدترین دھاندلی کے باوجود جماعت اسلامی نے 87 یونین کونسلز اور 9 ٹائونز جیت لیے۔8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کراچی نے حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کیا اور وہ شہر سے پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کرنے اور کئی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی مگر فارم 47 میں نتائج بدل کر یہ سیٹیں جماعت اسلامی سے چھین لی گئیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق اعلان شدہ جیتی ہوئی سیٹ یہ کہہ کر چھوڑ دی کہ وہ مخالف امیدوار سے ایک ہزار ووٹ سے ہارے ہیں اس لیے ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ یہ سیٹ قبول کریں ۔حافظ نعیم الرحمان کے اس حیرت انگیز اور جرات مندانہ اقدام کی نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی میڈیا میں بھی بھرپور پذیرائی ہوئی ۔

سیاسی مخالفین نے بھی حافظ نعیم الرحمان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔ تمام غیر جانبدار سروے۔ حافظ نعیم الرحمن کو کراچی کا اس وقت کا سب سے مقبول رہنما بتاتے ہیں۔ کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے، نہایت فعال اور متحرک پبلک ایڈ کمیٹی قائم کی۔ حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے ساتھ ساتھ "الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے صدر بھی ہیں ۔

انہوں نے نوجوانوں کے لئے فری آئی ٹی پروگرام "بنو قابل لانچ کیا جو اپنی نوعیت کا انقلابی پروگرام ثابت ہوا اور جلد پورے ملک میں پھیل گیا ۔شہر کے ہزاروں نوجوانوں نے مفت کورسز کیے ۔حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں بنو قابل کا کیمپس بنایا تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا جب سیاسی جماعت کے دفتر میں روزانہ سیکڑوں نوجوان حصول تعلیم کے لیے رخ کرتے نظر آئے۔

اسی عرصے میں ناظم آباد کراچی میں الخدمت کا جدید ترین اور عالمی معیار کا ڈائیگنوسٹک سینٹر مکمل ہوا۔ کووڈ، سندھ اور بلوچستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں الخدمت کراچی نے بے مثال خدمات انجام دیں ۔ حافظ نعیم الرحمان پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں اور ایک نجی کمپنی سے منسلک ہیں ۔ ان کی کمپنی کو اعلی کوالٹی کی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ بھی دئیے گئے۔

حافظ نعیم الرحمن نہ صرف کرکٹ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ شعر و ادب کے بھی دلدادہ ہیں ۔ علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پہ گہری نظر ہے وہ حافظ قرآن ہیں ، اردو اور انگریزی پر عبور رکھتے ہیں۔ مسحور کن قرآت اور دلگداز نعت خوانی ان کا پوشیدہ وصف ہے۔ چین ، ترکی ،برطانیہ، جاپان ، قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں ۔