آزاد کشمیر کے معاملات حل کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ، فوجی سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی، وزیراعظم آزاد کشمیر

پیر 13 مئی 2024 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2024ء) وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے معاملات حل کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ، فوجی سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی، میںعوام کے مطالبات پاکستان کی سینیٹ میں لے کر گیا تھا، گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ جاری تھا،شہباز شریف نے مکمل اظہار یکجہتی کیاہے ،ہم کشمیری عوام سے محبت کو کمزور نہیں پڑنے دیں گے۔

پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سستی روٹی، بجلی ایسا مطالبہ ہے جن سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے،میں عوام کے مطالبات پاکستان کی سینیٹ میں لے کر گیا تھا، گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ممبران کو صدر ہاؤس بلایا ان سے احوال لیا، میں مکمل اظہار یکجہتی پر صدر زرداری کا شکرگزار ہوں، انہوں نے کہا میں وفاقی حکومت سے بات کروں گا، ہم کشمیری عوام سے محبت کو کمزور نہیں پڑنے دیں گے، شہباز شریف نے رات کو مجھے فون کے کے مکمل اظہار یکجہتی کیا چونکہ منتخب جمہوری حکومت ہے وہ عوامی مینڈیٹ کو سمجھتی ہے، شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تمام اسٹیک پولڈرز نے شرکت کی، میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جو تحفظات تھے وہ سنیں اور کہا کہ پاکستان کا کشمیری عوام سے لازوال رشتہ اس کے لیے جو کچھ کرنا پڑے گا آج اور ابھی کروں اور اسی وقت نوٹیفکیشن جاری کروں گا، جو کام عرصہ دراز سے التوا کا شکار تھے وہ ہوگئے اور بجلی اور روٹی کے نوٹفیفکیشن جاری کردیے گئے۔

(جاری ہے)

چوہدری انوار الحق نے بتایا کہ ہم نے عوام کے احتجاج کوقوت کے طور پر استعمال کیا، حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، اس معاملے کو احتیاط سے دیکھا گیا ہے، ان معاملات کو حل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا کہ جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات میں کمی لائیں گے تاہم کشمیریوں کے مطالبات دور کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پوری سال کے وزیر اعظم کے اور وزرا کے اخراجات منظر عام پر لائیں گے، میں جب بھی لوگوں کے سامنے آیا کہ اعلانات سیاسی قیادت کے منہ سے نہیں جچتے کیونکہ سیاستدانوں پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے لیکن میں نے اہنے مراعات ختم کردی ہیں، حکومت پاکستان نے ایک جائز مطالبہ منظور کیا ہے، اس کا اجر انہیں ضرور ملے گا۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ خبر بکتی ہے تاہم سچ نہیں بکتا، میں کمزدور آدمی ہوں اپنی مزدوری کرتا ہوں، جو آئینی عہدے پر فائز ہے وہ آئین کے حساب سے بات کرتے ہیں، میں کوئی ایسا جملہ نہیں کہہ سکتا جو پاکستان اور کشمیر کا تعلق ختم کردے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 3 لاکھ ٹن کوٹہ مل رہا ہے آٹے کا، یہاں گندم مافیا اتنا طاقتور تھا کہ سب باہر ایکسپورٹ ہوجاتا تھا لیکن ہم نے اس پر کام کیا۔چوہدری انوار الحق نے کہا کہ یہ جو آج حکومت نے جن املاک کی منظوری دی ہے تو میں چیلنج کرتا ہوں مودی کو کہ وہ اس ریٹ پر بجلی بیچ کر دکھا دے، یہ رشتہ ہے نظریہ پاکستان کا۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے بتایا کہ کشمیر مین اسٹیبلشمنٹ کا کرادر ہے، ایل او سی پر مسلح افواج کی شہادتیں رقم ہوتی چلی جارہی ہیں، وہاں کے امن و امان سے افواج پاکستان کا براہ راست تعلق ہے اور کشمیر پالیسی کے حوالے سے جتنے بیانیے سنے 5 اگست کے بعد سے اس کو دور ان مسلح افواج کے عزم نے دور کیا، ان کا کریڈٹ ہے اس میں تو وہ ان کو دینا چاہیے۔

بعد ازاں محکمہ توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 3 روپے فی یونٹ جبکہ 300 یونٹ کمرشل بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے ہوگی، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے جبکہ 300 سے زیادہ یونٹس کے استعمال پر 6 روپے فی یونٹ ہو گی، 300 سے زائد یونٹس کے استعمال پر فی یونٹ بجلی کی قیمت 15 روپے ہو گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کشمیر کو 23 ارب روپے کے پیکج کے اعلان کے بعد آٹا سبسڈی پر بھی عملدرآمد شروع ہوگیا، محکمہ خوراک آزاد کشمیر نے 40 کلو گرام آٹے کے موجود نرخ 3100 میں 1100 روپے کی کمی کر دی، آزاد کشمیر میں 20 کلو گرام آٹا اب ایک ہزار روپے میں دستیاب ہے، 40 کلو گرام آٹا 2 ہزار میں دستیاب ہوگا، اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں 40 کلو آٹے پر 1100 روپے کی کمی کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں آزاد کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب آزاد کشمیر حکومت کے متحدہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ راولاکوٹ میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔چیئر مین متحدہ ایکشن کمیٹی شوکت نوز میر نے بتایا کہ ہمارے 3 مطالبات ہیں سستا آٹا، بجلی میں مکمل ریلیف دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا تیسرا مطالبہ اشرافیہ سے مراعات کی واپسی ہے،جب تک یہ تینوں مطالبات حکومت منظور نہیں کرتی ہڑتال جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت مطالبات کو منظور کرکے نوٹیفیکیشن جاری کرے، ہمارا احتجاج پٴْرامن ہے اسے سبوتاژ ہرگز نہیں ہونے دیا جائیگا۔مزاکرات ناکام ہونے کے بعد راولاکوٹ اور دیگر مقامات سے قافلے مظفرآباد کی جانب رواں دواں تھا۔