آئین کے مطابق حق زندگی سب سے زیادہ قابل احترام حق ہے،پنجاب اسمبلی میںتوہین مذہب سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

بجٹ پر بحث جاری رہی ،اراکین تعمیری بحث کی بجائے اپنی اپنی قیادت کے حق میں تقاریر کرتے رہے ،آج سے بجٹ منظوری کا مرحلہ شروع حکومتی رکن سمیع اللہ خان اور اپوزیشن رکن حافظ فرحت میںتلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، دونوں نے اپنے اپنے الفاظ پر معافی بھی مانگ لی کوئی بھی قانون ، آئین کی شق سپیکر کو قائمقام گورنر کے طورپر بل پر دستخط کرنے سے منع نہیں کرتی‘ اسپیکر ملک محمد احمد خان کی رولنگ

پیر 24 جون 2024 21:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2024ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے موب لنچنگ کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر بھی منظور کر لی،پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث مکمل کر لی گئی، آج ( منگل)بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوگا،بجٹ پر عام بحث کے دوران دونوں جانب سے اراکین تعمیری بحث کی بجائے اپنی اپنی قیادت کے حق میں تقاریر کرتے رہے ، حکومتی رکن سمیع اللہ خان اور اپوزیشن رکن حافظ فرحت عباس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور ایک دوسرے کے لئے نا زیبا جملے کہے گئے تاہم بعد ازاں دونوں اراکین نے ایک دوسرے سے معذرت کر لی ، اسپیکر نے بطور قائمقام گورنر ہتک عزت بل کی قانونی حیثیت پر رولنگ بھی دیدی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اسپیکر نے رانا آفتاب احمد کے ہتک عزت بل 2024 پر بطور قائمقام گورنر دستخط کے معاملے پر رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہتک عزت بل پر رانا آفتاب کا نقطہ اعتراض صرف اخلاقی طورپر تھا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، کوئی بھی قانون یا آئین کی شق سپیکر کو قائمقام گورنر کے طورپر بل پر دستخط کرنے سے منع نہیں کرتی، میں نے ہتک عزت بل پر مکمل طورپر قائمقام گورنر کی حیثیت سے دستخط کئے کئے،آئین کے تحت اسپیکر جب قائمقام گورنر کے طورپر ذمہ داری نبھا رہا ہوتا ہے تو اس کو گورنر کے تمام آئینی اختیارات استعمال کرنا ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 260 اور 104 کے تحت قائمقام گورنر کے پاس وہی اختیارات ہوتے ہیں جو گورنر پنجاب کو حاصل ہوتے ہیں، رانا آفتاب کا نقطہ اعتراض ان آئینی وجوہات کی بنا ء پر مسترد کیاجاتا ہے۔

حکومتی رکن حنا پرویز بٹ نے بجٹ پر بحث پر حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میاں برادران نے پنجاب کی خدمت کرکے بتایا کہ عوامی خدمت کیسے کی جاتی ہے، پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلی مریم نواز کی سو دن کی کارکردگی نے شہبازشریف کو کہنے پر مجبور کردیا ویلڈن پنجاب ویلڈن مریم نواز، علی امین گنڈا پور نے سو دن میں بڑھکیں مار کر ریکارڈ قائم کیا، پی ٹی آئی والے پہلے گریبان میں جھانکیں پھر پنجاب حکومت پر تنقید کریں۔

اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حنا پرویز بٹ نے بجٹ تقریر میں مریم نواز کی جو تعریف کی وہ خوشامد تھی یا تعریف سمجھ نہیں آیا، مطالبہ ہے کہ ہماری صحت تعلیم سوشل سروسز اورسپورٹس سمیت دیگر محکموں کے حوالے سے تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔مجتبیٰ شجاع الرحمن کے بارے میں کسی نے مجھے کہا کہ وہ تو بھولا ریکارڈ ہے لیکن مجتبیٰ میرے دوست ہیں ۔

اپوزیشن رکن چوہدری اکرم نے کہا کہ اگلے دو ماہ میں یہ غریب مکائو بجٹ کہلائے گا۔آغا علی حیدر نے کہا کہ اعجاز شفیع بہت شیطان ہیں ہماری تقریروں پر شور کرتے رہے۔ پیر اشرف رسول نے کہا کہ ان کو شیطان کہنے پر شیطان کو بھی اعتراض ہوگا کیونکہ شیطان ان سے اچھا ہے تاہم اسپیکر نے شیطان کا لفظ ایوان سے کی کارروائی حذف کروا دیا۔اپوزیشن رکن چوہدری اعجاز شفیع نے کہا کہ بجٹ 2024-25 بیورو کریسی کا گورکھ دھندا ہے، وزیر اعلی پنجاب ٹک ٹاکر وزیراعلی ہیں، ایوان سے فارم سینتالیس کا گند صاف کریں تو میں خود آب زم زم سے ہال کو صاف کروں گا۔

اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ 5446 اور آمدن 4643ارب روپے ہے ،یہ خسارے کا اور عوام دشمن بجٹ ہے،بجٹ میں جنوبی پنجاب کے ساتھ ظلم کیا گیا۔حکومتی رکن خالد وارن نے کہا کہ سردار شہاب الدین کو چیلنج کرتا ہوں وہ ثابت کر دیں کہ نوازشریف نے جنوبی پنجاب کیلئے کچھ نہیں کیا، میرے قائد کے دور میں بہاولپور سے حاصل پور اور خانیوال تک سڑکیں ہنیںلیکن ان کے وزیر اعلی کا پتہ نہیں کہاں سڑکیں بنائیں۔

اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے کہا کہ یہ اسمبلیاں نہیں ربڑ سٹمپ ہیں، جب مریم نواز ایوان میں آئیںتو مجتبیٰ شجاع الرحمن کو دیکھ کر ایسا لگا کہ وہ چاہت فتح علی خان بن گئے ہیں۔ اپوزیشن رکن نادیہ فاروق کھر نے کہا کہ بجٹ کاپی پیسٹ ہے ، اسے عوامی بجٹ نہیں کہا جا سکتا۔جو آکسیجن فری ملتی ہے ان کا بس چلے تو اس پر بھی ٹیکس لگا دیں۔حکومتی رکن نیلم جبار چوہدری نے کہا کہ ملکی ترقی میں پیپلزپارٹی کے ورکروں کا خون ہے، پی ٹی آئی والوں کی انگلی بھی نہیں کٹی تو شہیدوں میں شامل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہانہ اور بیوروکریسی کے اخراجات کم کریں ،عوام پر ٹیکسز کی بھر مار کردی گئی ہے۔اپوزیشن رکن صائمہ کنول نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو فارم سینتالیس کی گولی سے شہید کردیا گیا۔حکومتی رکن سردارصلاح الدین کھوسہ نے کہا کہ جو گھر کا بجٹ نہیں بناتے وہ پنجاب بجٹ پر بحث کررہے ہیں۔اپوزیشن رکن حافظ فرحت عباس خطاب نے کہا کہ وزیر بدو بدی سے کہنا چاہتا ہوں یہ خسارے کا بجٹ ہے ، جب عثمان بزدار اور پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ تھے تو صوبہ چھ سو ارب روپے کا سرپلس تھا ،حکومت والوںکو فارم سینتالیس سے تکلیف ہوتی ہے۔

حافظ فرحت عباس کو مزید گفتگو کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے شور شرابا کرتے ہوئے ڈیسک بجانے شروع کر دئیے۔حکومتی رکن راشدہ لودھی کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے انہیں گفتگو نہ کرنے دی۔ اسپیکر کی مداخلت پر حکومتی رکن راشدہ لودھی نے بجٹ پر بحث کی اور کہا کہ بار بار کہا گیا ہم لیڈر کی خوشامد کرتے ہیں یہ قصیدے پڑھیں تو تعریف ہم لیڈر کی بات کریں تو خوشامد ،اگر آگ لگتی تو آگ لگے ہم اپنے لیڈر کی تعریف کریں گے۔

جس طرح جوڈیشل سوسائٹیاں ،پریس کلب ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں ہیں اسی طرح وکلا ء ہائوسنگ سوسائٹیاں بنائی جائیں۔بجٹ پر بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا ۔پنجاب اسمبلی کے ایوان نے توہین مذہب کے واقعات سے متعلق قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہے کہ حق زندگی سب سے زیادہ قابل احترام حق ہے جیساکہ آئین پاکستان میں درج ہے اور پاکستان کا ہر شخص آئین کی نظر میں برابر ہے، ایوان ہماری حالیہ موب لنچنگ کے واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیتا ہے، اس بات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ حال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، یہ ایوان ہولناک اور المناک واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے ،کسی بھی مہذب معاشرے میں یہ برداشت نہیں کیا جا سکتا، یہ ایوان وفاقی اورصوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ حکومتیں تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیںاورفوری طور پر تمام ضروری اقدامات کریں، توہین مذہب کے واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے اور متعلقہ قوانین کے تحت تفتیش اور مقدمہ چلایا جائے، عدالتیں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں،مذہب کے نام پر واقعات بہت بڑی برائی کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔

حکومتی رکن فیلبوس کرسٹوفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قسم کھاکر کہتا ہوں کوئی مسیح حضور پاک اور قرآن پاک یا کسی بھی پیغمبر یا مقدس کتاب کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔کسی شخص کو حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی عدالت لگائے، شرپسند عناصر ذاتی لڑائی کو مذہب کا رنگ دے کر بستیوں اور چرچز کو جلا دیتے ہیں ،پاکستان میں اقلیتوں کا جینا محال ہے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔

سفید رنگ تو ہمارا ہے بار بار اسے خون سے داغدار کیا جارہا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے، اگر گوجرہ یا شانتی نگر جیسے واقعات میں ملوث مجرمان کو رہا نہ کیا جاتا تو جڑانوالہ مجاہد کالونی جیسے واقعات نہ ہوتے، عدلیہ نے اقلیتوں پر حملہ کرنے والے ملک دشمنوں جیسے مجرموں کی رہائی کرکے ہماری دل آزاری کی ہے، کون لوگ ہیں جو نبی اکرم ، بابائے قوم اور آئین پاکستان کو نہیں مان رہے ،یہ ملک دشمن عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں، اپوزیشن رکن علی آصف بگا نے کہا کہ توہین رسالت یا توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والوں کو بھی سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔

حکومتی رکن رائے شوکت عزیز بھٹی نے کہا کہ عدالتی نظام ٹھیک ہونا چاہیے ،اس میں سزائوں کے لئے وقت کا تعین ہونا چاہیے۔ اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ موب لنچنگ ایک اور بڑا جرم ہے ،توہین مذہب کو جرم قرار دیا جا چکا ہے اس کی سزائیں موجود ہیں، ان لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں جو موب لنچنگ کا باعث بنتے ہیں۔حکومتی رکن اعجاز عالم آگسٹن نے کہا کہ مذہبی جنونیت کا جن بے قابو ہوگیا ہے ، مذہب کے نام پر قتل کے واقعات سے ملکی سلامتی اور معیشت پر برا اثر پڑتا ہے۔

حکومتی رکن شازیہ عابد نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے گورنر سلمان تاثیر جیسا شخص شہید کروا چکے ہیں، مذہبی انتہا پسندی سے میرے ضلع کا نوجوان پی ایچ ڈی جیل میں ہے اس کا مقدمہ لڑنے والے راشد رحمان کو شہید کر دیا گیا۔شہباز بھٹی مسیح کو شہید کر دیا گیا، توہین مذہب پر جس کا دل کرتا ہے اپنی عدالت لگاکر فیصلہ سنادیتا ہے۔حکومتی رکن سمیع اللہ خان نے کہا کہ جتھہ کلچر انتہا پسند ذہن کی وجہ سے شروع ہوتا ہے، پیغام پاکستان کے تاریخی ڈاکومنٹ پر فی الفور عمل شروع کیاجائے،تشویش کی بات یہ ہے جتھہ کلچر کا ٹارگٹ اقلیتیں ہوتی ہیں، جتھہ کلچر انتہا پسند انہ خیالات کی جڑیں 2014 کے دھرنے تک جاتی ہیں، ملک کے نوجوانوں کے ذہنوں میں پی ٹی آئی نے نفرت کا بارود بھرا ، دھرنوں میں کہاگیا کہ سیاسی لوگ چور ڈاکو ہیں،نفرت کا بارود 2014سے نوجوانوں کے ذہنوں میں ڈالا اس کا سفر نو مئی تک آتا ہے، انکی کوشش ہے نو مئی کا ملبہ کسی اور پر ڈال دیا جائے۔

اس دوران اپوزیشن رکن حافظ فرحت عباس اور حکومتی رکن سمیع اللہ خان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ کااستعمال کیا۔بعد ازاں سمیع اللہ خان نے کہا کہ اگر میری کسی بات سے حافظ فرحت سمیت کسی کا دل دکھا ہے تو معافی مانگتا ہوں،حافظ فرحت عباس نے بھی سخت الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگ لی۔اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی فیملی کے متعلق بات کرے گا تو اس کو برداشت نہیں کروں گا،یہ ایوان اس بات کا متحمل نہیں کہ جملوں میں نفرت لائیں جس پر لڑائی شروع ہوجائے ۔ اجلاس کا وقت پورا ہونے پر چیئر نے اجلاس آج ( منگل) صبح گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔