نظریہ ضرورت کی سپر ڈگری آئی ،12جولائی ملکی سیاہ تاریخ میں ایک اور سیاہ باب ہے‘عظمیٰ بخاری

معزز ججز سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی غلطیوں کو درست کرتے رہے، اب آئینی فلور کراسنگ کا راستہ کھول دیا گیا

ہفتہ 13 جولائی 2024 15:45

نظریہ ضرورت کی سپر ڈگری آئی ،12جولائی ملکی سیاہ تاریخ میں ایک اور سیاہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2024ء) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ پہلے نظریہ ضرورت مشرف کے لیے لایا گیا تھا، 12جولائی کو نظریہ ضرورت کی سپر ڈگری آئی ہے ،12جولائی ملکی سیاہ تاریخ میں ایک اور سیاہ باب ہے، معزز ججز سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی کی غلطیوں کو درست کرتے رہے، اب آئینی فلور کراسنگ کا راستہ کھول دیا گیا ہے ، الیکشن کمیشن کے تمام پروسیجرز کو بھی ختم کر دیا گیا ،سپریم کورٹ نے مہربانی کی کہ فریق نہ ہونے کے باوجود اور بن مانگے پی ٹی آئی کو نشستیںعطا کر دیں وگرنہ عدالت چاہتی تو یہ نشستیں کسی ہمسایہ ملک کو بھی دے سکتی تھی،منتخب اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا جو حلف نامہ دیا تھا اس کی کیا قانونی حیثیت رہ گئی ہے کہ وہی اراکین پی ٹی آئی شمولیت کا دوسرا حلف نامہ دیں گے،ہماری گردنیں حاضر ہیں پہلے بھی بھگتا ہے اب بھی بھگتنے کیلئے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 12 جولائی پاکستان کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن تھا، سیاہ دن گنتے گنتے عمر گزر جائے گی لیکن سیاہ دن کم نہ ہوں گے۔ 63 ای کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا، 12جولائی کو سپریم کورٹ میں پیار اور محبت کی بارش ہوئی، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک پارٹی کیلئے اتنا ریلیف کیوں ہی ایجنسیوں کی مداخلت ہوتو پانامہ جیسا فیصلہ آتا ہے جہاں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے اور بیٹی کو باپ کے ساتھ کھڑے ہونے کی سزا ملتی ہے۔

شہبازشریف کو صاف پانی والے کیس میں بلا کر گندا نالہ کیس میں پکڑ لیاجاتا ہے۔ آئین پاکستان ہار گیا ہے اور بیگمات جیت گئیں ہیں ۔ کرش اور ایمی کی محبت نے ملکی قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ آج بھڑ ملکی قانون اور سیاسی کلچر کو کاٹ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے باقاعدہ ایک جج کا نام لے کر ٹوئٹ کی جس میں ایک کردار ناچ رہا ہے۔ شہزاد اکبر نے فیصلہ آنے پہلے ٹوئٹ کیا، جسٹس منصور علی شاہ سمجھائیں اس کا مطلب کیا ہی سوشل میڈیا پر کیسے پتا چل گیا کہ فیصلہ آٹھ پانچ سے آئے گا اور یہ بھی بتایا جائے کہ باخبر صحافی کس کے ساتھ رابطے میں رہی ۔

انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ کی مہربانی ہے کہ جو چیز پی ٹی آئی نے مانگی ہی نہیں اور نہ وہ اس میں فریق تھی وہ انہیں دیدی گئی ، پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی کی غلطیاں بھی ججوں نے درست کیں ، ججز چاہتے تو سنی تحریک کی بجائے ہمسایہ ملک کو سیٹیں دیدیتے۔ پی ٹی آئی نے ایفیڈیوڈ لکھ کر دیا کہ وہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں لیکن سپریم کورٹ نے اجازت دی فلور کراس کرکے پی ٹی آئی میں گھس جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب جب ایسے فیصلے آئے وہ پاکستان میں عدم استحکام ساتھ لائے۔ پانامہ کے فیصلے سے آج تک ملک مستحکم نہ ہو سکا۔ لیکن کیا کریں کہ لاڈلے کی محبت سب پر غالب آ جاتی ہے۔ سپریم کورٹ میں بن مانگے ایک شخص اور پارٹی کیلئے سب کچھ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لئے ریلیف کا یہ عالم ہے کہ کوئی بھی مسئلہ ہو آٹھ ججوں کے چیمبرز ان کے لئے حاضر ہیں وہاں بھی ان کو ریلیف ملے گا۔

سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی گروپس کی چیٹ چل رہی تھی کہ چھوڑنا نہیں جس نے اختلافی نوٹ دیا تو اسے بھی نہیں چھوڑنا۔ لاڈلے کی محبت میں فیصلے ہوتے ہیں تو ملکی معیشت نیچے گر جاتی ہے۔ سوالات کے جوابات میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ چاہت فتح علی خان بھی مقبول ہے ، پاکستان میں ایسی بہت سی جماعتیں بھی مقبول ہیں جن کے جلسے لاڈلے سے بھی بڑے ہوتے رہے۔

قاضی فائز عیسی کے ساتھ جو مہم چلائی گئی ہر شریف آدمی غنڈوں سے ڈر جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن خود جواب دے گا ان کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت کا نام موجود ہے۔ مکمل انصاف تو ہمیں کبھی نہیں ملا، مریم نواز سے اونچی آواز میں تضحیک کی گئی۔ عمر ایوب اور رئوف حسن جو مرضی کہہ لیں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن ہم پوچھیں تو یہ گردنوں پر آجاتے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلہ پر (ن)لیگ کو پارٹی اجلاس بلانے کے بجائے ملکی اجلاس بلانا ہوگا کہ کیوں کوئی فساد برپا کرے یا دہشتگردوں کو جیلوں سے اٹھاکر ملک تباہ کرنے کے لئے چھوڑ دی ۔انہوں نے کہا کہ (ن)لیگ نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا ہے کہ پی ٹی آئی ملک تباہ کرے اور یہ اپنا ووٹ بینک خراب کرکے ملک کو پھر ٹریک پر ڈالنے کے لئے آ جائے۔