ہماری مذہبی اور قومی قیادت نے اپنے خون کی قربانیاں دیکر تحفظ ختم نبوت کا انعام آج کی نئی نسلوں کو دیا ہے ،مولانا حامد الحق حقانی

ہفتہ 7 ستمبر 2024 19:55

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2024ء) جمعیت علما اسلام کے مرکزی امیر، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین، جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامدالحق حقانی نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے دارالحدیث ہال میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7ستمبر پاکستان اور اسلام اور تحفظ ختم نبوت کا عظیم تاریخی یادگار دن ہے۔

ہماری مذہبی اور قومی قیادت نے اپنے خون کی قربانیاں دے کر تحفظ ختم نبوت کا انعام آج کی نئی نسلوں کو دیا ہے۔آج ہماری حکومتیں اور عدالتیں بھی اپنے تاریخی ورثہ اور جدوجہد کرنے والے لیڈر شپ کے فیصلوں کو مانیں اور جو بھی نبی کریم ﷺ کے نام، عزت و ناموس کے خلاف قرآن وسنت و حدیث کے واضح پیغامات کے خلاف پاکستان میں کام کرے ان ہاتھوں کو توڑ دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

یہی آئین اور قانون پاکستان کا تقاضا ہے۔ سپریم کورٹ نے پچھلے دنوں جو فیصلہ دیا اُس کو من و عن نافذ العمل ہونا چاہیے۔سود کا فیصلہ بھی پاکستان میں ضروری ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام و نعرہ پر بنا ہے تو پاکستان کو اس گند سے پاک کرنا چاہیے۔دینی،قومی قیادت علماء اس میں اپنا بھرپور وزن ڈالیں۔سود نے پاکستان کی معیشت کو ?? برس میں ڈمہ ڈول کرکے رکھ دیا ہے اور قرضوں میں پوری قوم پھنس چکی ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ کے 07ستمبر 1974کا فیصلہ کوئی آسان کام نہیں تھا اس کے لئے میرے والد شہیدناموس رسالت ? شہید دفاع پاکستان حضرت مولانا سمیع الحق شہید اور شیخ الاسلام حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب نے اڑتالیس گھنٹے راولپنڈی کے ایک چھوٹے سے کمرے میں دن رات جاگ کر دو ایسی مدلل کتابیں قادیانیت پر رد کے لئے تیار کیں اورانتہائی محنت وقابلیت سے لکھی گئی ان کتب کی بنیاد پر میرے دادا جان شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا عبدالحق ،حضرت العلامہ مولانا مفتی محمود ، حضرت مولانا شاہ احمد نورانی، حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی،پروفیسر غفور اوردیگر ارکان قومی اسمبلی جن میں وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو ایک قانون پاس کرکے اقلیت قرار دیا۔

مولانا حقانی نے کہاکہ آج کی گولڈن جوبلی پورے پاکستان میں اس عظیم پاکستانی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اوران کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دینے کی دعائیں دیتی ہے جنہوں نے اپنے مدبرانہ فیصلے سے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو بے نقاب کیا۔ اجتماع میں زبردست نعرے ختم نبوت کے حق میں لگائے گئے۔اجتماع میں 07ستمبر 1974؁ ء ء میں شیخ القرآن والحدیث حضرت مولانا عبدالحق کا یوم وفات کی نسبت ان کی تاریخ بیان کی گئی اوران کے لئے خصوصی طورپر دعائے مغفرت کی گئی۔

اجتماع میں مولانا حامد الحق حقانی نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متعلق کہاکہ یہ کیسی رفاہی مملکت ہے جسمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ، گیس کی گرانی، پیٹرول کی مہنگائی، اشیائے خوردونوش کی مہنگائی،ٹیکسز اور جرمانے ڈال کر غریب عوام کے لئے بڑھائی جا رہی ہے۔ قوم غریب خودکشیوں پر مجبور ہیں،لوگوں کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔مزید حکومت عوام پر بوجھ نہ ڈالے۔

اجتماع میں فلسطین و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لئے دعائیں کی گئیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔غزہ کے مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مولانا حقانی نے عالمی دنیا اور امت مسلمہ سے مطالبہ کیا کہ اُن مظلوموں کو دیگر ممالک میں جانے کیلئے راستے کھولے جائیں تاکہ اُن شہداء کے ورثاء اور چھوٹے بچوں کو تحفظ مل سکے۔اجتماع سے مولانا عرفان الحق،مولانا سید یوسف شاہ، مولانا لقمان الحق نے بھی خطاب کیا۔اجتماع نے یہ عہد کیا کہ ختم نبوت کے لئے ہم کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور ختم نبوت کے پرچار کیلئے پوری امت مسلمہ اور دنیا میں تبلیغ کی صورت میں آواز پہنچائیں گے۔ان شاء اللہ