پنشن ایک بم کی شکل اختیار کرچکی ہے، اسے روکنا ہوگا، پنشن اصلاحات پر جلد قانون سازی لائیں گے، وزیرخزانہ
منگل 10 ستمبر 2024 21:14
(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ لائیو اسٹاک اور ڈیری کی بھی فنانسنگ کی ضرورت ہے، اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے، ہماری گزشتہ سال بچت زراعت کے شعبے سے ہوئی جس کی گروتھ 6 فیصد تھی، بڑے کے ساتھ چھوٹے کسانوں کی فنانسنگ بھی زیادہ کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کے ذریعے ڈیری اور لائیو اسٹاک کی فنانسنگ کو بھی آگے لے کر چلیں گے، ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبوں میں برآمدات بڑھانا پڑیں گی، ایکسپورٹس بڑھانے کی پالیسی دی ہے اس پر کام بھی کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر عشرت نے مفصل رپورٹ پیش کی تھی کابینہ میں کہ کس طرح حکومت کو رائٹ سائز کرنا ہے، 6 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ پر کام کر رہے ہیں، ان پر عملدرآمد کرائے گے، جو ادارے نقصان میں چل رہے ہیں، وہاں سے اربوں روپے بچا سکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن ایک بم کی شکل اختیار کرچکی ہے اسے روکنا ہوگا، پنشن اصلاحات پر قانون سازی کرنا ہوگی، پنشن اصلاحات پر جلد قانون سازی لائیں گے، معیشت پر جلد ایوان کو سیر حاصل بات کروں گا۔اجلاس کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ میں پریس گیلری کا دورہ کیا اور کہا کہ صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آیا ہوں، پی ٹی آئی جلسے میں صحافیوں کے خلاف بازاری زبان استعمال کی گئی، پی ٹی آئی جلسے میں 9 مئی کا بیانیہ ٹپک رہا تھا۔سینیٹر شیری رحمن نے ارسا ایکٹ، 1992 میں مجوزہ تبدیلیوں پر صوبہ سندھ کے تحفظات پر توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حقوق کو سلب کیا جارہا ہے، پورے صوبہ کے عوام کے حقوق کو پامال کیا جارہا ہے، سندھ میں پانی کی کمی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، دریائے سندھ کے ارد گرد تعمیرات بناء جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم پر وفاقی ڈھانچہ میں بہت بڑا مسئلہ ہے، جو صوبہ متاثر ہورہا ہے، اس سے پوچھا جائے، گورننس کے موجودہ ڈھانچے کو وفاق کے ماتحت لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ میں یا تو مون سون ہوتا ہے یا قحط سالی ہوتی ہے، میری سمجھ سے بالاتر ہے، اس طرح کی کاروائی کیوں کی جارہی ہے، اس طرح کے اقدامات آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، دانستہ طور پر آپ سندھ کو محروم کر رہے ہیں، سندھ صوبائی اسمبلی نے اس کے خلاف قرارداد پیش کی ہے۔ارسا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم پر توجہ دلاو نوٹس پر ضمیر گھومرو نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا مسئلہ 1935 سے سندھ اور پنجاب کے درمیان ہے، واپڈا کو اج تک مشترکہ مفادات کونسل نے کنٹرول نہیں کیا اس پر ایک صوبے کا کنٹرول ہے۔انہوںنے کہاکہ ارسا ایکٹ کا کام پانی تقسیم کو یقینی بنانا ہے، ارسا کی کمپوزیشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سی سی ائی اور صوبائی حکومت کو بائی پاس کیا جا رہا ہے، 1945 کے معاہدے کے تحت تو سندھ اور پنجاب میں پانی اور بجلی کی برابر تقسیم تھی، سی سی ائی میں ہمارا اور بلوچستان کا ایک ایک رکن پنجاب کے چار رکن ہیں۔جام سیف اللہ نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ پانی سمندر میں چلا جاتا ہے، سیلاب آتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم بننا چاہیے، سندھ میں پانچ پانچ سال خشک سالی ہوتی ہے اور پھر سیلاب آ جاتا ہے، سندھ میں پانی کم ہونے سے سات آٹھ اضلاع متاثر ہوتے ہیں، دس لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہوتی ہے،ارساء ایکٹ میں ترامیم کا مقصد ہے کہ آمرانہ انداز سے اپنی بات منوائیں، اتنے حساس مسئلہ کو ہلکے انداز سے نہ لیں۔سینیٹر پونجھو بھیل نے کہا کہ وزارت آبپاشی اٹھارویں ترمیم کے بعد غیر آئینی وزارت ہے، دریائے سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے دیں گے۔وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو مقدمہ سندھ کا ہے، وہی پاکستان کا مقدمہ ہے، اس میں کوئی تفریق نہیں کی جارہی ہے، کوئی قانون اس پارلیمان سے گزرے بغیر نہیں بنتا، قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، ہم اپنی اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جو قانون بنیں تو سیاسی حریفوں سے بھی مشاورت کریں، ارسا سے جو ڈاکومنٹ آیا ہے، اس پر تمام صوبوں کے ممبران نے دستخط کیا ہے، جو مسودہ آیا ہے، اس سے آپس کی تقرار کو ختم کرنا ہے، پانی کے معاملات پر اگر پارلیمنٹ نے قانون سازی نہیں کرنی تو پھر یہ ایک مثال بن جائے گی، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی نہ کرے اور یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے تو آپ کی صوابدید ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ کوئی بھی چیز مشاورت کے بغیر نہیں ہوگی، پھر جھگڑا کی کوئی بات نہیں ہے، ہر سال سمندر میں پانی 8.6 ملین ایکڑ پانی کی جگہ 18 ملین ایکڑ پانی گرا ہے، ہر سال اضافی پانی دریائے سندھ سے سمندر میں گرتا ہے۔اس دوران حکومتی و اپوزیشن سینٹرز نے شور کیا کہ آپ غلط فگرز بتا رہے ہیں، سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ مصدق ملک غلط فگرز بتا رہے ہیں، ہمارے صوبے کا یہ زندگی موت کا مسئلہ ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ ابھی تک فلڈ نہیں آیا 18.8 ملین ایکڑ فٹ پانی اب تک سمندر میں جا چکا، 2019 میں سمندر میں 15 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندد میں گیا، 2019 سے 2022 تک 14 سے 8 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر گیا، اب کے سال پہلی بار 6 ماہ میں 18.6 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر جا چکا، صرف یہ کہوں گا جو یہ ایوان فیصلہ کرے گا وہی فیصلہ ہوگا۔بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی سائنس ٹیکنالوجی نے رپورٹ پیش کردی، چئیرمین قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کامل علی آغا نے رپورٹ پیش کی۔اس دوران اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے ایوان کا تقدس پامال کیا گیا، گزشتہ روز رات پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی، کل رات ایسے لگا جیسے پارلیمنٹ میں عوامی نمائندے نہیں بلکہ چور بیٹھے ہیں، پارلیمنٹ تو سب کا سانجھا ہے، حکومتی ارکان میں سے کسی نے اس عمل کی مذمّت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان کو قرارداد پاس کرنی چاہیے تھی کل جو ہوا، پارلیمنٹ میں عوام کے لیے بات کم کی جاتی ہے، اور تحریک انصاف کے خلاف قوانین بنائے جارہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
جرمنی: پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گولی مار کر زخمی کر دیا
-
قوم کی بیٹیوں کی ہمت اور قابلیت دنیا کو بدل سکتی ہی: مریم نوازشریف
-
وزیراعظم کی دکی میں کان کنوں پر حملے کی مذمت، واقعے کی رپورٹ طلب
-
سٹیج اورفلموں کے لیجنڈری اداکار عابد کشمیری انتقال کرگئے
-
بھارت میں حزب التحریر دہشت گرد گروپ قرار، پابندی عائد
-
نیوزی لینڈ: جہاز ڈوبنے پر خاتون مخالف ٹرولنگ کا معاملہ کیا ہے؟
-
ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے
-
پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد اور ان کی شناخت کا مسئلہ
-
آسیان سربراہی اجلاس: یورپی یونین کی جنوب مشرقی ایشیا میں پل تعمیر کرنے کی کوشش
-
راولپنڈی میں 8 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ
-
ممکنہ آئینی ترمیم کا مسودہ عام کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
-
پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل لوگوں کی توہین کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، عظمی بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.