عوام کی بات نہ حکومت کر رہی نہ اپوزیشن،حکومت کی کوئی منزل اور راستہ نہیں، یہ ایک غیرمعمولی حالات ہیں‘شاہد خاقان عباسی

جمعہ 13 ستمبر 2024 20:15

عوام کی بات نہ حکومت کر رہی نہ اپوزیشن،حکومت کی کوئی منزل اور راستہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2024ء) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام کی بات نہ حکومت کر رہی، نہ اپوزیشن،حکومت کی کوئی منزل اور راستہ نہیں، یہ ایک غیرمعمولی حالات ہیں،2023 تک میں (ن) لیگ کی سیاست اور قیادت کو دوسروں سے بہترسمجھتا تھا،ووٹ کو عزت کا نعرہ چھوڑ دیا تو وہ ہوا جو 8فروری کو ہوا، یہ جو کرسیوں پر بیٹھے ہیں یہ ان کی جگہ نہیں،اس وقت ملک کو بہتر سیاست کی ضرورت ہے،مجھے زندگی میں عہدوں کا کوئی شوق نہیں رہا، ہم اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں چھوڑ کر آئے ہیں، میرا مسلم لیگ (ن) سے کوئی شکوہ یا مخالفت نہیں ہے، بات صرف ووٹ کو عزت دو سے پیچھے ہٹنے کی ہے،نوازشریف سے ذاتی تعلق آج بھی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہورکے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں 88 میں سیاست میں آیا ، میرے والد نے سیاست میں نام بنایا ۔ میں بیرون ملک سے آیا تو ٹکٹ نہیں ملا، اس لیے آزاد الیکشن لڑا ۔ 1988 میں پیپلزپارٹی اقتدار میں آ رہی تھی، میری بے نظیر بھٹو سے ملاقات کروائی گئی۔ اس سے قبل میں نواز شریف سے مل چکا تھا اور میں انہیں کہہ چکا تھا کہ میں آپ کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا کیونکہ میں نے آپ کے خلاف الیکشن لڑا ہے لیکن میں نے انہیں کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نصیر اللہ بابر کے ساتھ بینظیر سے ملا تو انہیں کہا کہ 109ووٹ چاہئیں ۔ اگر آپ کے پاس 108ووٹ ہوئے تو میں 109واں ووٹ بنوں گا ۔ میں نے اس دور میں کھڑے ہو کر بینظیر کیخلاف ووٹ دیا حالانکہ اس دور میں آئی جے آئی کے 22اراکین نے بینظیر کو ووٹ دیا تھا۔ مجھے چوائس کرنی تھی کہ کسی نہ کسی جماعت میں شامل ہونا ہے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی 90 کی پالیسیاں بہت اچھی تھیں،میں 2023 تک مسلم لیگ کی سیاست اور قیادت کو دوسروں سے بہترسمجھتا تھا ۔

نواز شریف کی سیاست سے میرا اتفاق تھا، مشکل ترین وقت میں نواز شریف کے ساتھ رہا، میں نے کبھی ان سے وزارت نہیں مانگی۔نواز شریف گواہ ہیں، اپنی جماعت کے اندر بھی اپوزیشن میں وقت گزارا ، 2018 میں مجھے ہرایا گیا۔انہوںنے کہا کہ سیاستدان شیشے کے گھر میں رہتا ہے۔ مجھ پر تنقید کرنے کا حق صرف اور صرف نواز شریف کو ہے۔ نواز شریف سے ذاتی تعلق آج بھی ہے اور میں مشکل ترین وقت میں ان کے ساتھ رہا ۔

میں نے کبھی ان سے وزارت نہیں مانگی۔سابق وزیراعظم نے گفتگو میں مزید کہا کہ 35سالہ سیاست میں 20سال اپوزیشن میں رہے۔ 5سال اقتدار اور اس سے پہلے اپنی جماعت کی اندرونی اپوزیشن میں رہا ۔ جماعتوں کے اندر بھی اپنی رائے دینا مشکل ہوتا ہے ۔ جماعت کے فورم پر لیڈر سے ڈس ایگری کرنا سیاست میں سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے ۔ میں نے کبھی خوشامد نہیں کی جس کی گواہی سب ساتھی دے سکتے ہیں۔

مجھے وزارت عظمی کی آفر ہوئی تو اس اجلاس سے قبل مجھے بالکل نہیں پتا تھا ۔سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں مجھے ہروایا گیا جس کی میں نے پروا نہیں کی۔ مجھے کہا گیا کہ اس نمبر پر بات کر لیں تو آپ کو جتوا دیا جائے گا لیکن میں نے انکار کر دیا ۔ایک ڈی ایس پی نے کہا کہ اس نے 36ہزار ووٹوں کے ٹھپے لگائے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کہنے پر میں لاہور سے الیکشن لڑا۔

میں نے 2018 کے بعد 4سالوں میں کبھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں غلط کیس بنا کر جیل میں ڈالا جاتا ہے، اس پر تکلیف ہوتی ہے، جیل میں کوئی قیامت نہیں آ جاتی۔ میرے لیے اڈیالہ جیل میں علیحدہ سیل تیار کیا گیا۔ میرے لیے جو سیل بنایا گیا آج اس میں بانی پی ٹی آئی ہیں ، سزائے موت اور توہین رسالت کے مجرموں کے درمیان مجھے قید رکھا گیا ، لیکن وہ وقت بھی گزر گیا ۔

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ میں نے حکومت جوائن نہیں کی کیونکہ میں اسے مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک سال پہلے میاں صاحب کو بول دیا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا، میاں صاحب کے ساتھ ذاتی تعلق آج بھی ہے، سیاسی اصول تھا کہ بات ووٹ کو عزت دو کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ووٹ کو عزت دو کی سیاست دی گئی جسے عوام نے قبول کیا۔ مسلم لیگ (ن) اس ووٹ کو عزت دو سے ہٹ گئی ۔

پھر میں اس جماعت کے عہدے پر نہیں رہ سکتا تھا۔ ہم جب راستے سے ہٹے تو میں نے کوشش کی کہ جماعت کی قیادت کو سمجھاں۔ میں نے 2023 میں ہی نواز شریف کو کہہ دیا تھا کہ میں نے اب الیکشن نہیں لڑنا ۔ مجھے نواز شریف نے کبھی کرپشن یا کوئی غیر قانونی کام کرنے کے لیے نہیں کہا ۔ میں نے کرپشن کے الزام میں 17 سال کیسز بھگتے ہیں ۔ میرا مسلم لیگ (ن) سے کوئی شکوہ یا مخالفت نہیں ہے، بات صرف ووٹ کو عزت دو سے پیچھے ہٹنے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہتر سیاست کی ضرورت ہے، آج پارلیمان موجود ہے، اس پارلیمان کی کوئی حقیقت نہیں جو کرسیاں ہماری نہیں اس میں برکت نہیں، سیدھی بات ہے۔اتنے مسائل ہیں کہ آدمی حیران ہو جاتا ہے کہ کیسے ان کا مقابلہ کرنا ہے، ووٹ کو عزت کا نعرہ چھوڑ دیا تو وہ ہوا جو 8فروری کو ہوا، حرام کی کمائی کی طرح حرام کی کرسی میں بھی برکت نہیں، یہ جو کرسیوں پر بیٹھے ہیں یہ ان کی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ سوچ نظر نہیں آتی جو معاشی مسائل حل کر سکے، نہ پی ٹی آئی حکومت نے کام کیا، نہ 16ماہ میں کام ہوا، نہ یہ حکومت کام کر رہی ہے، سود دفاعی اخراجات سے 4 گنا زیادہ ہے، حکومت کی کوئی منزل اور راستہ نہیں، یہ ایک غیرمعمولی حالات ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تیسرا ہفتہ ہے حکومت ایک ہی کام کر رہی ہے کہ ججز کی مدت ملازمت کیسے بڑھائی جائے، ہم ملک کو بہتر بنانے میں ناکام رہے ہیں، جب آئین بنتے ہیں تو بہت سوچ سمجھ کر بنتے ہیں، بحث کے بغیر قانون بناتے ہیں، ایک قانون جلسہ روکنے کے لیے بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ 15میل باہر ہو رہا ہے، حکومت نے پورا اسلام آباد بند کر دیا، ایک بل کا اطلاق کر کے جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی، بل کے لیے مولانا فضل الرحمن کے پاس بھاگے بھاگے جاتے ہیں، آج بظاہر معمولی چیزیں نظر آتی ہیں، کل بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کی بات نہ حکومت کر رہی ہے نہ اپوزیشن، اپوزیشن نے جلسہ کیا، ایک لفظ عوام کے بارے میں وہاں نہیں بولے، معاشرے کے اندر دراڑ پڑ گئی ہے، آپ پاکستان کا کوئی مسئلہ لے لیں اس کی کڑی آئین سے انحراف سے جڑے گی، آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے مقصد کے لیے ترمیم ہونی چاہیے، یہ آپ کو حق نہیں کہ آپ آئین کو قبول ہی نہ کریں، ایک آئینی عہدیدار مجھے بتا دیں جو اپنے آئینی حلف کے مطابق کام کر رہا ہے، ہر آئینی عہدے دار روز آئین کو توڑتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کو ہرانے کسی کو جتوانے کے لیے ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، انصاف کا سب سے بڑا تقاضا ہے کہ وقت پر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں ایک پراسیس ہے، آپ نے نظام درست کرنے ہیں، وزیراعظم عقل کل نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ آج نیب ہے جب سے نیب بنا ہے 25سال سے صرف ایک سیاستدان کو سزا دی اور وہ نواز شریف ہیں، یہ کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے، ہر جماعت نے اسے دل سے لگایا، ملک کے نظام کو مکمل بدلا جائے اور واضح کیا جائے کہ اداروں کے درمیان کیا تعلقات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو حکومت عوام کو تکلیف دے اسے ٹیکس لگانے کا حق نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8فروری کا الیکشن سب کے لیے آئی اوپنر ہونا چاہیے، لوگوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے حق چاہئیں ، یہ احتجاج کا ووٹ تھا، وہ احتجاج کا ووٹ صرف نظام کو بدلنے سے واپس آئے گا اور وہ احتجاج کا ووٹ ایک جماعت کی طرف چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں ملک میں کیا ہو رہا ہے، جانتے ہیں حکومت کیا کر رہی ہے، مجھے زندگی میں عہدوں کا کوئی شوق نہیں رہا، موروثیت صلاحیت کے ساتھ بری نہیں ہے، دنیا کا کوئی ملک دکھا دیں جو انتشار میں زندہ رہا ہو، کابینہ میں تین افراد بھی صلاحیت والے نہیں ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پیسا باہر جا رہا ہے، سرمایہ کاری نہیں آ رہی، تمام ادارے ملک کے مسائل کے لیے اکٹھے ہوں، ایجنڈا طے کرلیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جماعت بنانی ہے، ہرضلع میں جا رہے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں چھوڑ کر آئے ہیں، چوری کی سیٹیں کبھی کسی کو کچھ نہیں دیتیں۔