ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھینا گیا،سینیٹر شبلی فراز
منگل 14 جنوری 2025 23:06
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2025ء) ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ 14جنوری کو ایک بڑی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھینا گیا جس کی وجہ سے ملک میں آج تک سیاسی اور معاشی استحکام نہ آسکا ہے انہوں نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش نہ کرنے کے پنجاب حکومت کے اقدام کو ایوان کی توہین قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو اس کی مذمت کرنے کی درخواست کی۔
(جاری ہے)
منگل کے روز ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آج کی تاریخ کو سیاسی تاریخ کو کالے حروف میںلکھا جائے گا اس روز ایک بڑی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھینا گیاانہوں نے کہاکہ اس کامقصد ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی اور سب سے مشہور لیڈر کا راستہ روکنا تھا اس سے پاکستان کی سیاسی ،سیاسی استحکام ،معیشت اور جمہورت کو نقصان پہنچا مگر پاکستا ن کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ پاکستان کے عوام نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ووٹ دیا انہوں نے کہاچیلنج کرتا ہوں کہ کسی اور سیاسی جماعت کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے اور وہ انتخابات میں اس طرح کی کامیابی حاصل کرے انہوںنے کہاکہ ایک غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلے کے نتیجے میں ایک سال ہوگیا ہے کہ نہ تو ملک میں سیاسی استحکام آیا ہے اور نہ ہی عوام کو اعتماد ملا ہے یہ میڈیٹ پاکستان کے عوام سے چھینا گیا انہوںنے کہاکہ اس کے بعد ریاستی فاشزم کا سلسلہ شروع ہوا جو آج کے دن تک قائم ہے اور ملک اسی کیفیت سے گزر رہا ہے ملک معاشی عدم استحکام کا شکار ہے انہوں نے کہاکہ 14جنوری کے روز پاکستان سے انتخابی نشان چھیننے کے بعد بانی پی ٹی آئی پر سینکڑوں مقدمات قائم کئے گئے جس میں عدت کا شرمناک کیس بھی تھا ااسی طرح توشہ خانہ کیس اور سائفر کیس قائم کیا گیا اور یہ تمام کیسز ہارتے گئے انہوںنے کہاکہ اب القادر یونیورسٹی کا کیس قائم کیا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ 190ملین ڈالر بانی پی ٹی آئی کے اکائونٹ میں ڈالے گئے اور اس کھیل کے شرمناک کردار میں موجودہ حکومت شریک ہے کیونکہ انہوںنے اس سے فائدہ اٹھایا ہے انہوںنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے کینسر ہسپتال قائم کیا جو دنیا کے بہترین ہسپتالوںمیں شامل ہے اور اس کی فنڈنگ بند کرنے کیلئے رکائوٹیں کھڑی کی گئی انہوںنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے یونیورسٹی سمیت مختلف فلاحی کام کئے اور یہ اس کا ریکارڈ ہے انہوںنے کہاکہ القادر یونیورسٹی کے قیام کا مقصد سیرت نبی کی تعلیم دینا ہے تاکہ نئی نسل اپنے نبی کی تعلیمات سے اگاہ ہوسکے انہوںنے کہاکہ ملک ریاض کے 190ملین پائونڈ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں آگئے اور اس حوالے سے ایک خط وفاقی کابینہ میں پیش کیا گیا کہ اس معاہدے کو پبلک نہ کیا جائے اور اس کا کیس بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا انہوں نے کہاکہ اس کیس کی وجہ سے وہ لوگ بھی فلاحی ادارے کھولنے کا ارادہ ترک کردیں گے جو ارادہ رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ اب القادر یونیورسٹی کا فیصلہ نہیں لایا جارہا ہے بانی پی ٹی آئی کو کس چیز کی سزا دی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت مکروہ قسم کے الزامات لگا رہی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں شدید سیاسی عدم استحکام ہے عوام کے بنیادی اور حقوق معطل ہیں میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں میری تقریر بھی براہ راست نہیں دکھائی جارہی ہے مارشل لائ کے وقت میں بھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے جتنے آج ہیں کیا یہ کسی جمہوری ملک میں ہوتا ہے کہ اتنی تعداد میں سیاسی قیدی جیلوں میں بند ہوں انہوںنے کہاکہ ہم بطور سیاسی جماعت آئین اور قانون کو مانتے ہیں ہماری کوششیں جمہوریت اور اس ملک کے عوام کیلئے ہیں انہوںنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے اگر ڈھیل کرنا ہوتی تو نکل جاتے جس طرح نواز شریف اور آصف زرداری نکلے تھے وہ شخص ملک کی جمہوریت اور مستقبل کو روشنی دے رہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کے سیاسی اور معاشی استحکام اور نوجوانوں کے امنگوں کا امین ہے اس کے ساتھ اس طرح کا سلوک روا نہیں رکھنا چاہیے کسی بھی وزیر اعظم کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہے جس طرح بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کیا گیا انہوںنے کہاکہ حکومت سیاسی طور پر ختم ہوچکی ہے اور عالمی دنیا میں کیا حیثیت رہ گئی ہے انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے ملک میں 50اسال حکومت کی ہم نے تو صرف 4سال حکومت کی ہے بتائیں کہ کس نے اس ملک کو تباہ کیا ہے انہوںنے کہاکہ آج ملک میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ملک سے نوجوان باہر نکل رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں بڑا افسوس ہے کہ اس ایوان کے سینیٹر جو گذشتہ ڈیڈھ سال سے قید میں ہے ہم شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے پروڈکشن آرڈر جاری کردیا ہے مگر وہ موجود نہیںہیں کیونکہ حکومت پنجاب نہیں چاہتی ہے کہ وہ یہاں پر آئیں یہ ان کا آئینی اور قانونی حق ہے اور اس حوالے سے پنجاب حکومت نے یہ خط بھجوایا ہے کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اس کو نہیں لایا جاسکا ہے یہ بہت افسوس اور دکھ کی بات ہے یہ ملک ہم سب کا ہے ہم اس ایوان کی بے توقیری اور وقار کو دھچکا ملا ہے کہ چیرمین سینیٹ کے خط کو اہمیت نہیں دی گئی ہے ہم توقع رکھتے ہیں کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر مگر یہ اس ایوان کا معاملہ ہے میری درخواست ہوگی کہ حکومت اور اپوزیشن تمام ممبران اکھٹے ہوجائیں اور اس بے توقیری پر اواز بلند کریں ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں اور ایوان سے واک آوٹ کرتے ہیں۔