Live Updates

پی ٹی آئی نے 3 صفحات پر مشتمل مطالبات حکومتی کمیٹی کو پیش کر دئیے

چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے ، سپریم کورٹ کے تین ججز کو کمیشن کا حصہ بنایا جائے،عمران خان سمیت تمام اسیران کی رہائی اور 9مئی ، 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے مطالبات شامل ہیں، حکومت اور پی ٹی آئی کی مشاورت سے 7 روز میں کمیشن تشکیل دیا جائے، مطالبات کا متن

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 16 جنوری 2025 13:25

پی ٹی آئی نے 3 صفحات پر مشتمل مطالبات حکومتی کمیٹی کو پیش کر دئیے
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 جنوری 2025)پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا اجلاس قومی اسمبلی میں شروع ہوگیا، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے 3 صفحات پر مشتمل مطالبات حکومتی کمیٹی کو پیش کر دئیے گئے ،اپوزیشن لیڈر عمرایوب کے لیٹر پیڈ پر ڈرافٹ تیار کیا گیا، پی ٹی آئی کا مطالبات کا ڈرافٹ تین صفحات پر مشتمل ہیں۔

علی امین گنڈا پور کے علاوہ پی ٹی آئی مذکراتی کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخط ڈرافٹ پر موجود ہیں
۔پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے ۔ اپوزیشن نے اپنے تحریری مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے جس میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور دیگر اسیران کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی نے اپنے ڈرافٹ میں مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ سپریم کورٹ کے تین ججز کو کمیشن کا حصہ بنایا جائے۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مشاورت سے 7 روز میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مذاکرات کا تیسرا اجلاس شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے 6 اور حکومتی مذاکراتی کے 10اراکین نے شرکت کی۔

مذاکرات میں اپوزیشن کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، راجہ ناصرعباس، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، بیرسٹڑ علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے شرکت کی جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں راناءثناءاللہ خان ،راجہ پرویز اشرف،نوید قمر،سینیٹر عرفان صدیقی،فاروق ستار،خالد مقبول صدیقی،عبدالعلیم خان ،سالک حسین ،خالد مگسی اوراعجازالحق شریک ہوئے۔

پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے تحریری مطالبات سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کئے۔ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات میں حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے۔دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے۔ حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کیلئے اوپن رکھی جائے۔

پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی انکوائری کی جائے۔ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد 9 مئی واقعات کی سی سی ٹی وی ویڈیوز کی بھی تحقیقات کی جائیں۔پی ٹی آئی کی طرف سے پیش کردہ مطالبات میں یہ سوال بھی کیاگیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔

کمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات، خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے ۔ کمیشن 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے افراد کو کس طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں کس حالت میں رکھا گیا؟۔کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے مطالبات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن تحقیقات کرے کہ9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟۔
کمیشن اس بات کا جائزہ لے کہ ان کی رہائی کے حالات کیا تھے؟ کیا ان افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بشمول تشدد؟ گرفتار ہونے والے افراد کی فہرستیں کیسے تیار کی گئیں؟۔

کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لے ۔کمیشن انٹرنیٹ بنڈش اس سے پہلے، دوران اور بعد کے حالات میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔ کمیشن میڈیا کی سنسرشپ اور اس واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں نے کو حراساں کرنے کے واقعات کا بھی جائزہ لے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات