محض سیاسی و اخلاقی حمایت کی یقین دہانیوں کرا کے کشمیریوں سے جان نہ چھڑائی جا ئے‘حافظ نعیم الرحمن

بھارت سے آلو ،پیاز، ٹماٹر کی تجارت سے کشمیر آزاد ہوگا نہ ہی صرف کشمیر کمیٹی سے مسئلہ حل ہونے والا ہے‘امیر جماعت اسلامی

پیر 3 فروری 2025 19:30

!اسلام آباد/لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2025ء)امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ محض سیاسی و اخلاقی حمایت کی یقین دہانیوں کرا کے کشمیریوں سے جان نہ چھڑائی جا ئے، کشمیر تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اسے ہرصورت تکمیل تک پہنچانا ہوگا، بھارت سے آلو ،پیاز، ٹماٹر کی تجارت سے کشمیر آزاد ہوگا اور نہ ہی صرف کشمیر کمیٹی سے مسئلہ حل ہونے والا ہے، کشمیریوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنے کا حق اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے، فلسطین کی مثال سے ثابت ہوچکا ہے کہ طاقت کے بغیر مذاکرات نہیں ہوتے، مقبوضہ کشمیر بھی بزور شمشیر ہی آزاد ہوگا، حکومت کشمیر پر اے پی سی بلائے، کشمیری عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،جماعت اسلامی کشمیر کا مقدمہ مسلسل حکومت کے سامنے رکھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت کی صدارت میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی، سماجی و مذہبی رہنماؤں اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ نائب امراء جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق خان،سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق خان، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نیر بخاری، سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی،، مقبوضہ کشمیر سے کشمیری رہنما غلام محمد صفی، سربراہ تحریک نوجوانان پاکستان عبداللہ گل، ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان آصف لقمان قاضی بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

کانفرنس میں سینیٹر مشاہدحسین سید کی سربراہی میں فرینڈ آف کشمیر فورم بنانے کی منظوری دی گئی ۔فورم میں کشمیر ی وپاکستانی سیاستدان،حریت رہنما، سول سوسائٹی صحافی سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگ شامل ہوں گے ۔ فورم کا مقصد مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری میں رائے عامہ ہموار اور لابنگ کرنا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔

امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھارتی خفیہ ایجنسی را نے کتنی کاروائیاں کی ہیں، اسلام آباد اس پر کیوں خاموش ہی اسی طرح جنرل (ر) باجوہ کی کشمیر پر سودے بازی کے حوالے سے آنے والی باتوں پربھی وضاحت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کسی آرمی چیف سے ناراض ہوجاتے ہیں تو ملک توڑنے کی باتیں کرنے لگتے ہیں، پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم نے یہیں رہنا ہے ، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیریوں کی قربانیوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

بنگلہ دیش کے حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں طلبا نے جس طرح انقلاب برپا کیا وہ سب کے سامنے ہے، بنگلہ دیش کا مینڈیٹ تسلیم ہونا چاہیے، بھارت بنگلہ دیش میں آنے والی تبدیلی سے خوفزدہ ہے، بنگلہ دیش کے عوام اپنے ملک سے بھارت کی چودھراہٹ اور مداخلت ختم کرنا چاہتے ہیں ، اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ اعلان کرے کہ ہمارا جوہری پروگرام بنگلہ دیش کے تحفظ کے لیے ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ بھارتی حکومت نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ ملک کے اندر بھی انسانی حقوق کو پامال کر رکھا ہے۔ بھارت مسلسل کشمیریوں کی آواز دبا رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو بھی نہیں مان رہا۔ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کشمیر کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرے۔ بھارت کشمیریوں کے ساتھ جو کررہا ہے وہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بھارت اپنے ہی شہریوں، دلتوں سکھوں سمیت باقیوں کے ساتھ بھی امتیازی سلوک کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سوڈان کا مسئلہ ہوتو فوری حل ہوجاتا ہے بھارت کی خلاف ورزیوں اور کشمیر پر اقوام متحدہ خاموش ہے۔مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، جموں و کشمیر کی آزادی، اس کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق خودارادیت کا حصول اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری خاتمہ ہمارے موقف اور بیانیہ کے نکات ہیں۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی انہیں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کے ذریعہ ووٹ ڈالنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں کو نافذ کرنے میں ناکامی نے، بھارت کی ہٹ دھرمی کے ساتھ، جنوبی ایشیا کے عدم استحکام میں براہ راست کردار ادا کیا ہے، جس سے بار بار فوجی تنازعات جنم لیتے رہے ہیں۔

اس دوران میں لاکھوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں۔ شہری زندگی کے بنیادی ڈھانچے اور انسانی جانوں کے حوالہ سے ہونے والا یہ نقصان ناقابلِ حساب ہے۔ ان حالات میں یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی فلسطین کی طرح بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں غیر ملکی قبضہ اور جبر کے خلاف مزاحمت کا پورا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی جارحیت کے شکار کشمیری متاثرین کو نیورمبرگ ٹرائلز کی طرح بین الا قوامی فوجداری عدالت اور بین الا قوامی عدالت انصاف کے ذریعے انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔