وزیراعلیٰ سندھ کا اسٹیل ملز کے ہسپتالوں، سکولوں اور کالجوں کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان

بدھ 9 اپریل 2025 22:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اپریل2025ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ اور ٹریڈ یونین کے ساتھ مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت اسٹیل ملز سے منسلک ہسپتالوں، سکولوں اور کالجوں کے امور جاری رکھنے کےلیے ان کا انتظام سنبھالے گی۔ انہوں نے اسٹیل ٹاؤن میں پانی اور بجلی کی فراہمی بحال کرنے کا بھی حکم دیا۔

اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں بدھ کو منعقد ہوا، صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ضیاء الحسن لنجار، شاہد تھہیم، سعید غنی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی وقار مہدی، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری لیبر رفیق قریشی، سی ای او واٹر بورڈ احمد صدیقی، سی او او اسداللہ خان، سی ای او پاکستان اسٹیل ملز اسد اسلام مہانی، کنوینر پاکستان اسٹیل گرینڈ الائنس شمشاد قریشی، اور آل ایمپلائز گرینڈ الائنس کے نمائندگان دھنی بخش سموں، مرزا طارق جاوید، اکبر ناریجو، سلیم گل اور اکبر میمن شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے سندھ حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کے مسائل حل ہوں۔مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے 700 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے اور اسٹیل ملز کی انتظامیہ اور متعلقہ وزارت ایک نئے اسٹیل پلانٹ کے لیے تجارتی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام کر رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کریں گے کہ رمضان سے قبل اسٹیل ملز کے برطرف کیے گئے 1,370 ملازمین کے ساتھ ساتھ 2020 سے 2021 کے درمیان نکالے گئے 49 انٹرنز اور ہنر مند ملازمین کو بھی بحال کیا جائے۔ انہوں نے واٹر بورڈ کو ہدایت دی کہ اسٹیل ٹاؤن میں پانی کی فراہمی فوری طور پر بحال کی جائے اور چیف سیکرٹری کو اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسٹیل ٹاؤن کے 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال، سکول اور کالج دوبارہ کھولے جائیں گے اور ان کا انتظام سندھ حکومت سنبھالے گی۔ انہوں نے چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت دی کہ ان اداروں کو فوری طور پر فعال بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔یونین کے نمائندوں نے بجلی کے بھاری سروس چارجز پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اسٹیل مل کے سی ای او نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اسٹیل ملز کے الیکٹرک کو 3 کروڑ روپے کے قریب بجلی کے بل ادا کرتی ہے، جبکہ اسٹیل ٹاؤن کے رہائشی صرف 1 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کرتے ہیں جس سے ملز کو مالی نقصان ہوتا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ اسٹیل ملز کمرشل ریٹ پر فی یونٹ 60 روپے میں بجلی خرید رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ اسٹیل ٹاؤن کے بجلی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔مراد علی شاہ نے حال ہی میں شہید ہونے والے اسٹیل ملز کے کارکن سلیم خشک کے خاندان کے لیے 50 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ جن برطرف ملازمین کو تاحال ادائیگیاں نہیں ہوئیں، انہیں بحال شدہ ملازمین تصور کیا جائے۔

کنوینر شمشاد قریشی نے وزیراعلیٰ کو اسٹیل ملز کو درپیش مسائل پر بریفنگ دی جن میں 2021 سے ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات کی عدم ادائیگی، غیر قانونی بجلی چارجز، اسٹیل ٹاؤن میں گیس کی فراہمی کے مسائل اور گلشنِ حدید فیز 4 کے طویل عرصے سے زیر التواء آغاز جیسے امور شامل تھے۔ وزارت صنعت و پیداوار نے یقین دہانی کرائی کہ مشاورت کے بعد جلد ہی فیز 4 کا آغاز کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو اسٹیل ٹاؤن میں رہائشی کرایوں اور بجلی کے نرخوں کے مسائل کا سروے کرے گی۔ اس دوران اسٹیل ملز کے سی ای او اور سیکرٹری پیداوار نے یقین دہانی کرائی کہ وہ وفاقی حکومت سے منظوری حاصل کرکے چار ہفتوں کے اندر بقایاجات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہمارا مقصد پاکستان اسٹیل کو بحال کرنا ہے تو ملازمین کو برطرف کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ میں یہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھاؤں گا اور کوشش کروں گا کہ تمام مسائل چھ ہفتوں میں حل کر لیے جائیں۔