کینالز منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہوجائیگا، وزیراعلی سندھ

اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا کرشمہ ہے، سید مراد علی شاہ نوٹی فکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں، وکلا قیادت کو سوچنا ہوگا کہ وہ کسی کے ہاتھوں میں کھیل تو نہیں رہے، پریس کانفرنس

جمعہ 25 اپریل 2025 17:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2025ء)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائیگا، پیپلزپارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے، ابھی نوٹی فکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔

وزیراعلی سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلی ہاوس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، وزیراعلی کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا، اجلاس کی طلبی کا نوٹی فکیشن بھی آ جائیگا۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم ہاوس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی کینال نہیں بنے گا، انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے۔

مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلزپارٹی (وزیراعلی سندھ اور بلوچستان)کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائیگا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائیگا۔ مراد علی شاہ نے قومپرست حلقوں کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم کے دستخط سے نوٹیفکیشن پیش کیا جائے وہ بتائیں کہ کیا چولستان کینال کا منصوبہ وزیراعظم کے حکم پر شروع ہوا تھا ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔

یہ منصوبہ بھی پہلے متعلقہ فورم یعنی سی سی آئی میں جائیگا جہاں سے واپس ارسا کو بھیج دیا جائیگا۔ یہ قانونی طریقہ ہے، نوٹی فکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں۔ انہوں نے یاد کرایا کہ یہ اسی طرح کی غیرمنطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کیلیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے کینالز کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو کینالز کی منظوری کا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔

وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہر دور میں سندھ کے حق کی جنگ لڑی ہے۔ جو آج احتجاج میں آگے آگے ہیں ان ہی کے دور میں گریٹر تھل کینال بن گیا اور وہ دیکھتے رہ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ گریٹر تھل کینال کے منصوبے پر فنکشنل لیگ کے وزیراعلی جام صادق علی اور ان ہی کے ایک سرکردہ رہنما کے دستخط ہیں۔ جنہوں نے ماضی میں سندھ کے حقوق پر کمپرومائز کیا ، آج وہ پیپلزپارٹی دشمنی میں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اتنے واضح اعلان کے بعد کسی قسم کے خدشات باقی نہیں رہنے چاہئیں۔ اس کے باوجود اگر کسی مرحلے پر ہمیں لگا کہ معاملہ ہمارے خلاف جا رہا ہے تو ہمارے پاس تمام آپشن کھلے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے سندھ کے حقوق پر پہلے کبھی سودے بازی کی اور نہ ہی اب کرے گی۔ یہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے کہ ہم نے اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوالیا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں انہوں نے تمام فریقین اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔ وہ پہلے بھی پراعتماد تھے اور اب بھی انہیں یقین ہے کہ یہ منصوبہ متعلقہ فورم پر جا کر ختم ہوجائیگا۔