متنازعہ نہری منصوبے کے خلاف وکلاء برادری کادھرنا 11ویں روزمیں داخل ، سندھ، بلوچستان، پنجاب جانے والی ٹریفک معطل

پیر 28 اپریل 2025 21:03

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)متنازعہ نہری منصوبے کے خلاف وکلاء برادری کادھرنا 11ویں روزمیں داخل ، سندھ، بلوچستان، پنجاب جانے والی ٹریفک معطل، قومی شاہراہ روڈ مکمل بلاک، وکلا ء سمیت شرکاء دھرنے کی سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف شدید نعریبازی ، دھرنے میں مختلف شہروں کے وکلاء برادری سمیت سول سوسائٹی ، سیاسی ، سماجی ،قومپرست جماعتوں، ٹریڈ ، لیبر و معزز شہریوں کی بھرپور شرکت ، وکلاء برادری سے اظہاربھرپور یکجہتی کا مظاہرہ ،کینالز فیصلہ واپسی تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان ، تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالے جانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سکھر کے زیر اہتمام قومی شاہراہ (ببرلوء )بائی پاس پر وکلاء برادری کی جانب سے دیئے جانے والا احتجاجی دھرنا11ویں روز بھی جاری و ساری رہا ، دھرنے کے دوران شرکاء کی جان سے سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف شدید نعریبازی کی گئی ،دھرنے کے باعث قومی شاہراہ مکمل بند ہونے کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان ، پنجاب کے اطراف سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گ،ْیں، قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سیکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس ہوئی ہیں جبکہ ڈرائیور سمیت مسافر شدید گرمی میں پریشان رہے ،دھرنے کی قیادت کراچی بار کونسل کے صدر عامر وڈرائچ سمیتہائی کورٹ کے قربان علی ملانو،سکھر ڈسٹرکٹ بار کے شفقت رحیم،ظہیر بابر، ایڈوکیٹ سردار قربان کلوڑ و دیگر کررہے تھے جبکہ وکلاء برادری سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں سیاسی،سماجی جماعتوں،سول سوسائٹی،شہریوںنے بھرپور شرکت کی دھرنے میں شامل شرکاء کی جانب سے کینالز نکالنے جانے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ، دھرنے سے خطابات کے دوران وکلاء رہنما ، سیاسی ، سماجی رہنمائوں و معززین شہریوں کا کہنا تھا کہ 1991 واٹر معاہدے کی بھی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی،دریاؤں میں پہلے ہی پانی کی قلت ہے ،نئی کینالز سے سندھ کی زمین بنجر ہونے کا خدشہ بڑھ جائیگا جب تک حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک احتجاج جاری رہے گا،دوسری جانب وکلاء کے احتجاجی دھرنے کے باعث سکھر، خیرپور، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد، کندھ کوٹ، اور کشمور اضلاع میں عدالتی کاروائیاں معطل رہی جس کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس سمیت ماتحت عدالتوں میں کیسوں کی سماعت نہ ہو نے کے برابر تھی۔