Live Updates

ش* تاجر برادری پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،سلیم میمن

بدھ 30 اپریل 2025 20:05

vحیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2025ء) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری صدر چیمبر محمد سلیم میمن نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تاجر برادری ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن اُس کے باوجود سندھ میں کاروبار کرنا تاجر برادری کے لیے مشکل ترین بنا دیا گیا ہے۔ بجلی و گیس کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے صنعتی پیداوار پر نا صرف منفی اًثرات مرتب کئے ہیں بلکہ پیداواری صلاحیت بھی 50 فیصد پر آگئی ہے جس سے تمام صنعتیں اپنے ٹارگیٹس پورے کرنے اور اپنے اسٹاف کو تنخواہیں دینے سے بھی قاصر ہیں۔

اُنہوں نے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا کہ کراچی کی طرز پر حیدرآباد کی ٹریڈ باڈیز اور سندھ کی بیورو کریسی کی ایک کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کی جائے جو برائے راست چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے رابطے میں رہ کر مسائل حل کرے۔

(جاری ہے)

جامشورو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں توقیر طارق نے کہا کہ سندھ بھر کے تاجروں میں اتحاد پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔

تمام ٹریڈ باڈیز میں اتحاد ہوگا تو اُنہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرنے میں بھی آسانی ہوگی اور بیورو کریسی اُن کی بات سننے اور اُن کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ دکھائی دے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ تاجر برادری ٹیکس ادا کرنے میں سب سے آگے رہتی ہے معیشت کا ہر طرح کا بوجھ اُٹھاتی ہے۔ لیکن انتظامیہ کی جانب سے اُنہیں کوئی سہولیات نہیں دی جاتی بلکہ سڑکیں، اسٹریٹ لائیٹس، سی سی ٹی وی کیمرے و دیگر سہولیات کے لیے بھی تاجر برادری کو اپنے بجٹ سے یہ کام کروانے کا کہا جاتا ہے۔

چیئرمین کوٹری ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری خلیل بلوچ نے کہا کہ تاجر برادری کو ایک دوسرے سے اختلافات کو بھلا کر اتحاد کی جانب قدم بڑھانا ہوگا۔ اُنہوں نے حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی جانب سے اُٹھائے گئے اِس مشترکہ اجلاس کو خوش آئند قرار دیا اس سے سب کو ایک ساتھ مل بیٹھنے کا موقع ملا۔ اُنہوں نے تجویز دی کہ تمام ٹریڈ باڈیز کے نمائندوں پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی بنانی چاہیئے جس کا اجلاس ہر ماہ کیا جائے اور مشترکہ لائحہ عمل بنا کر بیوروکریسی سے ملا جائے اور مسائل کے حل کے لیے کوششیں کی جائیں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کا ریٹ دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے جو بجلی کا بل دو سال پہلے انڈسٹری کے لیے 4 کروڑ روپے کا تھا وہ آج 16کروڑ روپے کا ہوگیا ہے اس نرخوں پر انڈسٹری کس طرح بل بھر سکتی ہے جبکہ ساری دنیا اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اپنی انڈسٹریز کی مراعات دے رہی ہیں اس لیے اُن کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔سابق چیئرمین سائٹ حیدرآباد عامر شہاب نے کہا کہ تاجر برادری کو ایک پیج پر آنا ہوگا اگر سندھ میں کاروبار کرنا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ تاجر برادری حیسکو، سوئی سدرن گیس کمپنی، ایچ ڈی اے ، واسا سمیت دیگر اداروں کے اسٹار کسٹمرز ہے لیکن پھر بھی اِن اداروں کی جانب سے تاجروں سے سلوک بہت خراب رکھا جاتا ہے۔ جبکہ تاجر برادری جب کبھی اداروں کے سربراہان کو اپنے پلیٹ فارمز پر دعوت دیتی ہے تو اُن کا استقبال اور پروٹوکول شاندار دیا جاتا ہے۔ آل بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کی جانب سے کاشف شیخ نے کہا کہ پچھلے چالیس سالوں میں اداروں کا حال یہ ہوگیا ہے کہ اگر اُنہیں ٹھیک بھی کرنا چاہیں تو 25 سال چاہیئے لیکن وقت حاضر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام کر کے اداروں کے بہت سے معاملات بہتر کئے جاسکتے ہیں ۔

اُنہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کا ماہانہ خرچہ 20 کروڑ سے زائد ہے جبکہ یہ ہی معاملات پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 500 اہلکاروں کے ساتھ صرف 2 کروڑ روپے میں چلائے جاسکتے ہیں۔ اِسی طرح دیگر اداروں میں بھی بہتری ممکن ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایچ ڈی اے اور واسا کے 95 فیصد مسائل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہیں جسے بہتر کیا جاسکتا ہے اوریہ جب تک ممکن نہیں جب تک تاجر برادری ایک پلیٹ فارم سے اپنی آواز بلند نہیں کرتی۔ اجلاس میں سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان، نائب صدر شان سہگل، سابق صدور محمد فاروق شیخانی، سلیم الدین قریشی، محمد اکرم انصاری، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی و دیگر تاجر حضرات موجود تھے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات