Live Updates

آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

محفوظ شدہ فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا، شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے.جسٹس امین الدین‘اٹارنی جنرل کی اپیل کے حق کے لیے آبزرویشن دینے کی استدعا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 5 مئی 2025 14:38

آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 05 مئی ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے 7رکنی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ محفوظ شدہ فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا، شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے، اٹارنی جنرل نے اپیل کا حق دینے کے لیے آئینی بینچ سے آبزرویشن دینے کی استدعا کردی ہے.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کوو دن تین بجے سے شام یک 39 جگہوں پر حملہ کیا گیا انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک سابق وزیراعظم کو پھانسی ہو گئی تھی مگر رد عمل میں اس پارٹی نے وہ نہیں کیا جو 9 مئی کو ہوا.

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جمہوریت بحالی تحریک میں ساری جماعتوں پر پابندی تھی، ایم آر ڈی کی تمام قیادت پابند سلاسل تھی، اصغر خان 3 ساڑھے 3 سال تک نظر بند رہے، اس دوران بھی 9 مئی جیسا قدم کسی نے نہیں اٹھایا، 9 مئی کو ری ایکشن میں بھی اگر یہ ہوا تو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ہمارا ملک ایک عام ملک نہیں ہے، جغرافیے کی وجہ سے ہمیں کافی خطرات کا سامنا رہتا ہے.

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ سوال تو ہمارے سامنے ہے ہی نہیں کہ جرم نہیں ہوا، آپ اپیل کی طرف آئیں اپیل کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سوال نہ بھی موجود ہو تو بھی اس پر بات کرنا ضروری ہے، کورکمانڈرہاﺅس حملہ میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی بھی کی، 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا. اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک برگیڈیئر اور لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں، 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا مطلب ہے انہیں مزید کوئی ترقی نہیں مل سکتی جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کیخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی.

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ واضح ہے کہ محکمانہ کارروائی کےساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب آپ غلط راستے پر چل پڑے ہیں، ہم نے 9 مئی واقعہ کے میرٹ پر کسی کو بات نہیں کرنے دی، میرٹ پر بات کرنے سے ٹرائل اور اپیل میں مقدمات پر اثر پڑے گا، 9 مئی کی تفصیلات میں گئے تو بہت سے سوالات اٹھیں گے، 9 مئی پر اٹھنے والے سوالات کے جواب شاید آپ کے لیے دینا ممکن نہ ہوں.

جسٹس نعیم افغان نے استفسار کیا کہ ویسے کیا بغیر پنشن ریٹائر ہونے والا جنرل کور کمانڈر لاہور تھا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی کور کمانڈر لاہور کو ہی بغیر پنشن ریٹائر کیا گیا جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ کیا کور کمانڈر لاہور ٹرائل کورٹ میں بطور گواہ پیش ہوئے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے جب اپیل آئے گی تو عدالت کو معلوم ہوجائے گا، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ یہی تو بات ہے کہ آپ جواب نہیں دے سکیں گے بہتر ہے یہ باتیں نہ کریں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں 9 مئی کے میرٹس پر بات نہیں کر رہا جو پوچھا گیا اس کا جواب دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ملک کے مستقبل کے لیے ہم سوال پوچھ رہے ہیں.

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے پیارے ملک کے مستقبل کی فکر ہے، آرمی ایکٹ میں کتنی بار ترمیم ہوئی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں متعدد بار ترمیم ہوچکی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آئین میں ترمیم مشکل کام ہے لیکن 26 ویں ترمیم کر لی گئی، آرمی ایکٹ میں ترمیم کیوں نہیں کی گئی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ایسا کیا ہے کہ اس میں آسانی سے ہونے والی ترمیم بھی نہیں کی جاتی.

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی سزاﺅں کیخلاف اپیلیں دائر ہوچکی ہیں، اب تک 86 مجرمان اپیلیں کر چکے باقیوں کو اپیل دائر کرنے کے وقت میں رعایت دیں گے، انہوں نے کاکہ آج میں نے 45 منٹ مانگے تھے جن میں سے 25 منٹ عدالتی سوالات کے تھے، 20 منٹ صرف جسٹس جمال مندوخیل کے لیے رکھے تھے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے اپنا کوئی مسئلہ نہیں ملک کے مستقبل کا سوچ رہا ہوں.

دریں اثنا آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ محفوظ شدہ فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا، شارٹ آرڈر اسی ہفتے میں جاری کریں گے اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ اپیل کا حق دینے کے لیے سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آبزرویشن دے، پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ موجود ہے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس فیصلے میں تو پارلیمنٹ کو باقاعدہ ہدایت جاری کی گئی تھی، پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا.
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات