Live Updates

بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان حملے کرے گا؟

DW ڈی ڈبلیو بدھ 7 مئی 2025 20:20

بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان حملے کرے گا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) پاکستان اور بھارت کے مابین جھڑپوں کے بعد دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر دفاعی حملے کے بعد پاکستان جوابی ردعمل ضرور ظاہر کرے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ اگرچہ پاکستان نے بھارت پر باقاعدہ جوابی حملے کا عندیہ دیا ہے لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ یہ فیصلہ عجلت میں کیا جائے گا۔

ان کے مطابق پاکستان کسی بھی اقدام سے پہلے بین الاقوامی ردعمل کو مدنظر رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اپنی ایئر اسپیس کھولنا بھی اس بات کی نشاندہی ہے کہ انڈیا پر ابھی کوئی فوری حملہ متوقع نہیں ہے۔

نعیم لودھی کا لیکن کہنا تھا، ''بھارتی جارحیت اگر جاری رہی تو اس صورت میں صورت حال مزید آگے بڑھ سکتی ہے اور پاکستان پہلے سے زیادہ سخت ردعمل دے گا۔

(جاری ہے)

‘‘ ان کے مطابق پاکستان کے آبی ذخائر پر 'حملہ‘ بہرحال ایک بہت انتہائی اقدام ہے اور بھارت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

میجر جنرل (ر) انعام الحق نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ صرف پاکستان کے دعوے نہیں ہیں کہ وہ بھارت پر جوابی حملہ کرے گا اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ حملہ ضرور کیا جائے گا۔ اس کے بعد میری رائے میں بھارت مزید حملے نہیں کرے گا اور یوں پہلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔

‘‘

انڈیا کا حملہ روکا کیوں نہیں جا سکا؟

ایک اور اہم سوال جو بھارتی حملے کے بعد سامنے آیا وہ یہ ہے کہ جب پاکستان کو معلوم تھا کہ بھارت حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تو پھر پاکستان تیار کیوں نہ تھا اور بھارتی میزائلوں کو ہوا میں ہی کیوں نہ روکا جا سکا، جن کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور ملکی املاک کو بھی نقصان پہنچا۔

نعیم خالد لودھی کے بقول اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت، دونوں کے پاس فی الوقت فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کو ہوا میں روکنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ البتہ دونوں ممالک زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کی محدود صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پاکستان ایسے حملوں کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

اگر بھارت کی جارحیت آئندہ دنوں میں جاری رہی تو وہ دیکھے گا کہ پاکستان کیا کر سکتا ہے۔

سفارتی اور سیاسی حلقے کیا کہتے ہیں؟

سفارتی اور سیاسی حلقے سمجھتے ہیں کہ پاکستان بھارتی جارحیت کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور نہ ہی اپنے مفادات کو تباہ ہونے دے سکتا ہے اور نہ ہی شہریوں پر حملوں کو برداشت کیا جا سکتا ہے۔ ایسے حملوں کے نتائج ضرور نکلیں گے۔

سینیٹر شیری رحمان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جارحیت بلا جواز اور مکمل طور پر غیر ضروری تھی۔ شہریوں، مساجد اور ہائیڈرو پاور منصوبوں کو نشانہ بنانا کسی بھی اصول یا ضابطے میں قابل قبول نہیں۔

شیری رحمان کا کہنا تھا، ’’درحقیقت، میں اسے بین الاقوامی دہشت گردی کا عمل سمجھتی ہوں۔ بھارت نے خود ہی حالات کو کشیدگی کی طرف دھکیلا اور ایسے الزامات کی بنیاد پر جنگی جنون پیدا کیا، جنہیں وہ نہ ثابت کر سکے اور نہ ہی شفاف تحقیقات کی اجازت دی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور ہے۔‘‘

شیری رحمان نے مزید بتایا، ''پاکستان نے نہ تو جنگ کی خواہش ظاہر کی اور نہ ہی کشیدگی کو ہوا دی لیکن بھارت ہماری برداشت کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی کر رہا ہے۔ آرٹیکل 51 ہمیں جواب دینے کا حق دیتا ہے اور ہم اس کا استعمال کریں گے۔‘‘

سفارتی حلقے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو مؤثر انداز میں عالمی برادری کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے اور بھارتی جارحیت کو بلا جواز اور جھوٹے الزامات پر مبنی قرار دینا چاہیے۔

’’پاکستان جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے‘‘

پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اعزاز چوہدری کہتے ہیں کہ انہیں بھارت کی جانب سے پاکستانی شہری اہداف پر کھلی جارحیت پر شدید تشویش ہے، خاص طور پر اس لیے کہ بھارت کے پاس پہلگام حملے کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا، ’’پاکستان نے صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ہے لیکن وہ جوابی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔

یہ کرنا یا نہ کرنا پاکستان کی صوابدید پر ہے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ اگر بھارت کے اس اقدام کو نظرانداز کیا گیا تو اس کے نتائج ضرور نکلیں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں شروع کر رکھی ہیں جبکہ پاکستان خود بھارتی دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ بھارت یہ بات نظرانداز کر رہا ہے کہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی ختم کرنے اور اندرون و بیرون ملک کسی بھی دہشت گرد سرگرمی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے کتنی سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے۔

پاکستان ’دفاعی حملے‘ پر مطمئن ہے؟

بھارت نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں پنجاب کے شہر بہاولپور اور سیالکوٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقوں مظفرآباد اور کوٹلی پر حملے بھی شامل ہیں۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان بھارتی حملوں میں کم از کم چھببیس عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

بھارت نے کشمیر میں واقع نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی نشانہ بنایا، جس سے پاکستانی حکومت کے مطابق معمولی نقصان ہوا۔

پاکستان کی مسلح افواج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے ہیں اور سرحد پار متعدد بھارتی فوجی چوکیاں تباہ کی ہیں جب کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ شہریوں کی جانوں کے نقصان اور اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کا بدلہ لینے کے لیے بھارت کو اپنے منتخب کردہ وقت، مقام اور طریقے سے جواب دے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو ریاست کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ضروری کوئی بھی اقدام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

Live پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات