مصطفی عامر قتل کیس ، ملزمان ارمغان اور شیراز کیخلاف مقدمے کا عبوری چالان دوبارہ جمع

پولیس نے پراسیکیوٹر کے سابقہ اعتراضات دور کر کے چالان کو دوبارہ مکمل کیا ہے، پراسیکیوشن آفس میں جمع کروائے گئے مقدمے میں 40 سے زائد گواہوں کو شامل کیا گیا ہے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 12 مئی 2025 16:30

مصطفی عامر قتل کیس ، ملزمان ارمغان اور شیراز کیخلاف مقدمے کا عبوری ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 مئی 2025)مصطفی عامر قتل کیس میں ملزمان ارمغان اور شیراز کیخلاف مقدمے کا عبوری چالان دوبارہ جمع کروا دیا گیا، پولیس نے پراسیکیوٹر کے سابقہ اعتراضات دور کر کے چالان کو دوبارہ مکمل کیا ہے، پراسیکیوشن آفس میں جمع کروائے گئے مقدمے میں 40 سے زائد گواہوں کو شامل کیا گیا ہے، پراسیکیوٹر کی جانب سے عبوری چالان کی سکروٹنی کرلی گئی۔

امکان ہے کہ آج ہی انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں یہ چالان جمع کروایا جائے گا۔عبوری چالان میں کہا گیا کہ ملزمان ارمغان اور شیرازکو دوعینی شاہدین نےشناخت کیا ہے۔ دونوں گواہوں کے164 کے بیانات بھی ریکارڈ کروائے گئے۔ دونوں گواہوں نے ارمغان اور شیراز کومصطفی کے قتل میں ملوث قرار دیا۔ان گواہوں کے بیانات دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کئے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

چالان کے مطابق ارمغان نے مصطفی عامر کو اپنے گھر بلا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں ارمغان اور شیراز نے مقتول کو اسی کی گاڑی میں بلوچستان لے جا کر مصطفی کو گاڑی میں آگ لگا کر قتل کیا گیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل کراچی کی عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں24 اپریل تک توسیع کی تھی ۔ملزم ارمغان کو سینے کی تکلیف کے پیش نظر جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اس کا طبی معائنہ کرانے کے بعد ایف آئی اے کی تحویل میں دیدیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کے حکام نے ملزم ارمغان کو منی لانڈرنگ کیس میں انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ایف آئی اے حکام نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزم ارمغان کو 24 اپریل تک مزید جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ارمغان کے خلاف مقدمات کا عبوری چالان جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزم سے برآمد کئے گئے 18 لیپ ٹاپس کا پنجاب فرانزک لیبارٹری سے معائنہ کروانا باقی تھا۔  قبل ازیں بھی مصطفی عامرقتل کیس میں گرفتارملزم ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی فراڈ گروپ کے شواہد ملے تھے۔اس حوالے سے ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی تھی۔عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملزم ارمغان نہ صرف ایک بین الاقوامی فراڈ گروہ کا رکن تھا بلکہ اس نے اپنے والد کامران قریشی کے ساتھ مل کر ایک جعلی کمپنی بھی قائم کی تھی۔

عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ملزم ارمغان کی متعلقہ کمپنی کی سالانہ آمدن 3 سے 4 لاکھ امریکی ڈالر ہے اور فراڈ کیلئے بنائی گئی کمپنی میں 25 ایجنٹ کام کر رہے تھے۔ رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ارمغان کے لیپ ٹاپ سے حاصل شدہ معلومات سے اس کے عالمی فراڈ نیٹ ورک سے تعلقات کا سراغ ملا ہے۔لیکن اب تک یہ معلومات نہیں مل سکیں کہ یہ کمپنی کہاں رجسٹرڈ ہے اس کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم ارمغان نے اپنے نامعلوم ملازم افنان کے ذریعے لگڑری گاڑیاں خریدیں ان گاڑیوں کی قیمت 15 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی۔