Live Updates

ژ*مرکزی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان کی جانب سے خضدار حملہ پر اظہار افسوس

بدھ 21 مئی 2025 19:50

Vلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2025ء) بلوچستان کے پٴْرامن شہر خضدار میں معصوم طلباء کو اسکول لے جانے والی بس پر ہونے والا دہشت گردانہ خودکش حملہ نہ صرف انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے بلکہ یہ پاکستان کی سالمیت، امن و استحکام کے خلاف بزدلانہ حملہ بھی ہے۔ مرکزی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے، شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کرتی ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔

اس المناک سانحے میں تین معصوم بچوں سمیت پانچ قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جبکہ درجنوں بچے اور شہری شدید زخمی ہوئے۔ حملے کی شدت، جائے وقوعہ پر بکھرے جسمانی اعضا اور تباہ حال بس کا منظر قیامت صغریٰ کا نقشہ پیش کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

ایسے دہشت گردانہ واقعات ملک کے امن و اتحاد کو کمزور کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہیں جن کی جڑیں اکثر بیرونی دشمنوں، خصوصاً بھارت کی پراکسی جنگ سے جا ملتی ہیں، جو پاکستان کو داخلی طور پر عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتے ہیں۔

مرکزی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان کے نمائندگان، جن میں ارشد جاوید (چیئرمین لاہور)، جاوید اکبر ہاشمی (صدر لاہور)، ڈاکٹر جہانگیر (سیکرٹری جنرل )، ڈاکٹر عبدالرؤف صادق (چیئرمین والٹن کینٹ لاہور) و دیگر عہدیداران و ممبران شامل ہیں، نے اس دلخراش سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں پر حملہ انسانیت کے منہ پر طمانچہ اور کھلی بربریت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس سانحے میں اے پی ایس پشاور جیسے دٴْکھ کی بازگشت سنائی دیتی ہے، جس نے ہر پاکستانی کو غمزدہ اور لرزاں کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کسی ایک مذہب، قوم یا مسلک کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پوری انسانیت کے خلاف جنگ ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی، قومی یکجہتی، اور انٹیلیجنس و سکیورٹی اداروں کے ساتھ مضبوط تعاون ناگزیر ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ ایک خودکش دھماکہ تھا، جس میں دہشت گرد نے بچوں کی اسکول وین کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ دشمن عناصر نے نہ صرف معصوم جانوں کو نشانہ بنایا بلکہ تعلیمی اداروں کو خوف و ہراس کا مرکز بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ والدین بچوں کو اسکول بھیجنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں۔دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا، جبکہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچ کر تحقیقات میں مصروف ہو گئے۔

یہ واضح ہے کہ دہشت گرد عناصر بلوچستان میں امن عمل کو سبوتاڑ کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان داخلی ترقی، سیاسی استحکام اور خارجہ محاذ پر کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔مرکزی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان نے ہمیشہ سے ہی فرقہ واریت، شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ اس سانحے پر بھی کمیٹی اس بات پر زور دیتی ہے کہ تمام مذاہب و مسالک کے افراد مل کر اس عفریت کا مقابلہ کریں۔

بین المذاہب ہم آہنگی اور برداشت ہی وہ قوت ہے جو دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دے سکتی ہے۔اللہ عزوجل ان معصوم شہیدوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، زخمیوں کو شفا دے، اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ پوری قوم اس دکھ کی گھڑی میں شہدائ کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ حملہ صرف خضدار پر نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے، اور اس زخم کو ہر پاکستانی اپنے دل پر محسوس کر رہا ہے۔

مرکزی بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے۔ ساتھ ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتی ہے کہ تعلیمی اداروں، خاص طور پر اسکولوں کی سکیورٹی بڑھائی جائے تاکہ والدین کا اعتماد بحال ہو اور بچے خوف کے بغیر تعلیم حاصل کر سکیں۔آخر میں، کمیٹی اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستان کے دشمن چاہے جتنی بھی کوشش کر لیں، وہ ہمارے اتحاد، یکجہتی، اور امن کے سفر کو نہیں روک سکتے۔ خضدار کے زخمی بچے، ہمارے قومی مستقبل کی شمعیں ہیں جنہیں کسی صورت بجھنے نہیں دیا جائے گا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات