Live Updates

جس میں دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں وہ عہدے سے الگ ہو جائے، عمران خان کا پارٹی عہدیداران کو پیغام

کم حوصلہ عہدیداران براہ مہربانی خود ہی پیچھے ہٹ جائیں تاکہ ان کی جگہ ہم دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں جو قانون و آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کیلئے ڈٹ کر کھڑے ہوسکیں؛ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 1 جون 2025 11:52

جس میں دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں وہ عہدے سے الگ ہو جائے، عمران خان ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جون 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی عہدیداران کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی کے تمام عہدیداران کو پیغام ہے کہ جس میں بھی دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں ہے وہ عہدے سے الگ ہو جائے اور اپنی جگہ انہیں موقع دے جو پریشر برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اس قدر ظلم نہیں ہوا جو تحریکِ انصاف کے ساتھ ہوا ہے، ایسے میں ہمارے پاس ملک گیر احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے لہذا کم حوصلہ عہدیداران براہ مہربانی خود ہی پیچھے ہٹ جائیں تاکہ انکی جگہ ہم دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں جو قانون اور آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کیلئے ڈٹ کر کھڑے ہوسکیں۔

(جاری ہے)

عمران خان کہتے ہیں کہ میں خود جیل سے بطور پارٹی سربراہ احتجاج کی قیادت کروں گا، میں نے پوری پارٹی کو پیغام بھیج دیا ہے کہ ملک گیر عوامی احتجاج کی تیاری کریں، ہمارے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی جاتی ہیں اب ہم گولیاں نہیں کھائیں گے، پوری قوم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ہدایت دیتا ہوں کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرامن احتجاج کیلئے کمر کس لیں، میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی آئین کی بحالی کے لیے اس ملک گیر احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی جس طرح ایوان کو چلا رہا ہے ہم اس کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لائیں گے، اس کے ہوتے ہوئے ایوان سے اراکین قومی اسمبلی کو اغواء کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کی تقاریر سنسر کر دی جاتی ہیں، اڈیالہ جیل کے باہر پارلیمنٹیرینز پر تشدد ہوتا ہے مگر یہ ہر معاملے میں ممبران قومی اسمبلی کی نمائندگی میں ناکام رہا ہے، اسی طرح حیران کن طور پر الیکشن دھاندلی کی اپیل چیف الیکشن کمشنر ہی کے پاس جارہی ہے جو اس دھاندلی کا سہولت کار اور مینڈیٹ چوروں کی ٹیم “بی” ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد ہی یہ تھا کہ 8 فروری کے الیکشن فراڈ کو تحفظ فراہم کیا جائے اور تحریک انصاف کو متاثر کرتے ہوئے نقصان پہنچایا جائے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ محض حکومتی عدلیہ بن کر رہ گئی ہے، ہم سے مخصوص نشستیں چھیننے کی پوری تیاری ہے مگر آپ سب نے حوصلہ نہیں ہارنا اور جم کر کھڑے رہنا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات