Live Updates

’’را ‘‘نے جدوجہد آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کیلئے تحریک طالبان کشمیر کو تشکیل دیدیا

یہ تنظیم من گھڑت نظریاتی نعروں کے ذریعے عام کشمیری نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے،تجزیہ نکار

منگل 3 جون 2025 14:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)تحریک طالبان کشمیر کے نام سے ابھرنے والے ایک مشتبہ عسکریت پسند گروپ نے سکیورٹی تجزیہ کاروں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین کو سخت تشویش میںمبتلا کر دیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر اور آزاد کشمیر دونوں میں کارروائیوں کے دعویدار تحریک طالبان کشمیر نے ایک بیان میں خود کو ایک ’’آزاد مزاحمتی گروپ‘‘کے طور پر پیش کیا ہے، جو بھارت اور پاکستان دونوں سے جموں وکشمیر کی مکمل آزادی کاحامی ہے ۔

گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس کامقصد مذہبی نظریے پر مبنی ہے ۔ تاہم اس کی کارروائیاں کامرکزبنیادی طور پر پاکستانی مسلح افواج، ریاستی اداروں اور آزاد جموں و کشمیر کے استحکام کو نشانہ بنا کربدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے مذموم مقاصد کوتقویت پہنچاناہے۔

(جاری ہے)

تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی ٹی کے را سے وابستہ ایک پراکسی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور ، آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہدآزادی کو غیر قانونی قرار دیناہے۔

تحریک طالبان کشمیر کی سرگرمیاں بلوچستان لبریشن آرمی جیسے دیگر بھارتی حمایت یافتہ گروپوںکی طویل عرصے جاری پاکستان مخالف کارروائیوں سے ملتی جلتی ہیں، جن کامقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے ۔ بھارت نے یہ مذموم ہدف بی ایل اے کی سونپ رکھا ہے اور آزاد جموں و کشمیر میں ٹی ٹی کے نام سے گروپ کا منظر عام آنے سے واضح ہو گیاہے کہ را مقبوضہ کشمیر میں جھوٹے فلیگ آپریشنز کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو اغوا اور قتل کرکے پاکستان کو بدنام کررہی ہے۔

ایک سینئر سکیورٹی تجزیہ کار نے کہاہے کہ ٹی ٹی کے کی عوام میں جڑیں موجود نہیں ہیں بلکہ یہ نظریات کے بھیس میں ایک انٹیلی جنس آپریشن ہے۔یہ تنظیم من گھڑت نظریاتی نعروں کے ذریعے عام کشمیری نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے ۔ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہاہے کہ بھارت آزاد جموں و کشمیر میں اندرونی انتشار کوبڑھاکرآزادی کی حقیقی تحریکوں اور غیر ملکی حمایت یافتہ عسکریت پسندی کے درمیان فرق کومٹانا چاہتا ہے۔

ٹی ٹی کے بنیادی طورپرمقبوضہ کشمیر میں عوام کی حالت زار کو اجاگر کرنے کی بجائے پاکستانی سکیورٹی فورسز کوہدف تنقید بنا رہی ہے ۔تاہم کشمیری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی فورسز نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت تحریک طالبان کشمیر جیسے گروپوں کو تشکیل دیکر مقبوضہ کشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد،بھارت پاکستان خاص طورپر آزاد کشمیر میں بی ایل اے کی طرز پر پراکسی گروپ نیٹ ورک کو پھیلانا چاہتا ہے تاکہ آزاد کشمیر کے استحکام کو نقصان پہنچایاجاسکے ۔ جہاں لوگوں کو سیاسی خود مختاری اورا ظہار رائے کی جمہوری آزادی حاصل ہے ۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات