Live Updates

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرکو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا ہے.تولا ایسوسی ایٹس

ڈالر کی روپے کے مقابلے میں حقیقی ویلیو249روپے ہے تاہم مارکیٹ میں ڈالر کی مقررکردہ ویلیو282روپے ہے. معاشی آﺅٹ لک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 3 جون 2025 16:59

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرکو مصنوعی طور پر کم رکھا گیا ہے.تولا ایسوسی ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )پاکستان معروف ٹیکس اور مالیاتی امور کے ادارے تولا ایسوسی ایٹس نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 249اعشاریہ9 فی امریکی ڈالر ہے لیکن اسے جان بوجھ کر کم کرکے 282اعشاریہ روپے فی ڈالر ظاہر کیا جارہا ہے ادارے نے اپنی تازہ ترین اقتصادی جائزے میں کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا اپریل کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس کو شامل کرنے کے بعد روپے کی قدر 249.

(جاری ہے)

2 فی امریکی ڈالر ہے رپورٹ میں چار ممکنہ حالات کے گراف شامل کیے گئے ہیں جن میں پہلا منظرنامہ جون 30، 2024 تک روپے کی قدر دکھاتا ہے‘ دوسرا منظرنامہ روپے کی قدر کو حقیقی کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ (سی اے ڈی) کی بنیاد پر ظاہر کرتا ہے، جو مالی سال 24 میں 665 ملین ڈالر تھا‘ تیسرا منظرنامہ حکومت کی کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کی پیش گوئی (جی ڈی پی کا 0.9 فیصد) کی بنیاد پر روپے کی قدر دکھاتا ہے جبکہ چوتھا اور آخری منظرنامہ جولائی سے اپریل 25 تک کیلئے حکومت کی ترمیم شدہ کرنٹ اکاﺅنٹ پیش گوئی کی بنیاد پر روپے کی قدر کا حساب دیتا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں 10 روپے کی کمی سے مہنگائی میں 2 فیصد اضافہ ہوتا ہے اور اس کے برعکس بھی یہی اثر ہوتا ہے انٹر بینک مارکیٹ میں قومی کرنسی کی قدر 29 مئی 2025 کو 282.2 روپے فی امریکی ڈالر رہی گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برآمدات پر مبنی ترقی کے تین اہم ستون ہیں زرعی شعبہ، صنعتی شعبہ اور آئی ٹی انڈسٹری، اس کے ساتھ عوامی مالیاتی انتظام بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جس میں اخراجات پر کنٹرول اور آمدنی میں اضافہ شامل ہے پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں محتاط امید کی جھلک نظر آتی ہے کیونکہ مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو اپریل 2025 میں صرف 0.3 فیصد تک گر گئی پچھلے ایک سال کے دوران، مہنگائی نے شدید گراوٹ دیکھی ہے جو نومبر 2023 میں 29.7 فیصد سے مئی 2024 تک 11.2 فیصد پر آ گئی اور مارچ 2025 میں محض 0.7 فیصد تک پہنچ گئی جو ایک سال کے اندر ریکارڈ کمی ہے.

مہنگائی کے حوالے سے خدشات برقرار ہیں جن میں محصولات کے خسارے کی تلافی کے لیے ممکنہ اضافی مالی اقدامات، خوراک کی قیمتوں میں دوبارہ بڑھوتری، اور عالمی سطح پر اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں ان چیلنجز اور خوشگوار بیس ایفیکٹ کے خاتمے کے باوجود مانیٹری پالیسی کمیٹی نے موجودہ مالیاتی حکمت عملی کو مہنگائی کو ہدف کے اندر قابو پانے کے لیے موثر اور مناسب قرار دیا ہے.

دوسری جانب عالمی سطح پر امریکی ڈالر چھ ہفتوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ امریکہ کی معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارت کی جنگ کا منفی اثر ہے عالمی اسٹاک مارکیٹس نے ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیوں کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے باوجود بحالی دکھائی ہے مگر امریکی کرنسی کی قدر کمزور ہو چکی ہے. بزنس ریکارڈر کے مطابق امریکہ میں اگلے دنوں میں جاری ہونے والے فیکٹری اور روزگار کے اعداد و شمار اس بات کی مزید وضاحت کریں گے کہ تجارتی کشیدگی امریکہ کی معیشت پر کتنا منفی اثر ڈال رہی ہے بدھ سے درآمد شدہ اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکی ٹیرفز 25 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائیں گے اور اسی دن تجارتی مذاکرات میں ممالک کو اپنی بہترین پیشکشیں جمع کروانی ہوں گی.

نیشنل آسٹریلیا بینک کے سینئر فارن ایکسچینج اسٹریٹجسٹ روڈریگو کیٹرل نے کہا کہ تجارتی کشیدگی میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی اور اسی وجہ سے ڈالر کی قدر کم ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس بار آسٹریلین ڈالر اور نیوزی لینڈ ڈالر نے اچھا مظاہرہ کیا ہے ڈالر انڈیکس جو امریکی کرنسی کو چھ بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ماپتا ہے، 98.58 کی سطح تک گر گیا جو اپریل کے آخر کے بعد سب سے کم ہے یورو کی قیمت 0.2 فیصد گر کر 1.1454 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی جبکہ نیوزی لینڈ ڈالر اپنی سالانہ بلند ترین سطح 0.6054 تک پہنچا.

پچھلے ہفتے ڈالر کو کچھ سہارا ملا تھا جب یورپی یونین کے ساتھ تجارتی مذاکرات بحال ہوئے اور ایک امریکی عدالت نے ٹرمپ کے زیادہ تر ٹیرفز کو روکا، تاہم ایک اپیل عدالت نے ان ٹیرفز کو دوبارہ نافذ کیا اس دوران چین نے امریکہ کی طرف سے ٹریڈ معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات کو سختی سے رد کیا. امریکی مالیاتی مسائل کی وجہ سے ایک ”سیل امریکہ“کا رجحان پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکی اسٹاکس اور ٹریڑری بانڈز کی قدر کم ہو رہی ہے اس ہفتے سینیٹ میں حکومت کا ٹیکس کٹوتی اور اخراجات کا بل زیر غور آئے گا جو اگلے دس سالوں میں وفاقی قرضے میں 3.8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا. 
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات