Live Updates

مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، وفاقی اخراجات کو کم کرنا ہوگا

رواں سال 1.9 فیصد اخراجات بڑھیں گے، جو اسمبل فارم میں سولر آتا تھا اس پر ٹیکس نہیں تھا، اسمبل سولر پر ٹیکس نہ ہونے سے لوکل مصنوعات میں گیپ تھا۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 11 جون 2025 20:54

مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، وفاقی اخراجات کو کم کرنا ہوگا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11جون 2025ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، وفاقی اخراجات کو کم کرنا ہوگا، رواں سال 1.9 فیصد اخراجات بڑھیں گے، جو اسمبل فارم میں سولر آتا تھا اس پر ٹیکس نہیں تھا، اسمبل سولر پر ٹیکس نہ ہونے سے لوکل مصنوعات میں گیپ تھا۔ اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بجٹ میں جو کچھ ریلیف دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے، مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مالی خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں، ہمیں اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے۔

حکومت نے 4 ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے، حکومت کی اولین ترجیح برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے ٹیرف اصلاحات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں۔

پینشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہے۔ ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا مجموعی طور پر 7 ہزار ٹیرف لائنز ہیں۔ اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30 سال میں پہلی بار کی گئی ہیں۔ مزید 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جن میں سے 2 ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں اس کے نتیجے میں برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔

ٹیرف اصلاحات ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوں گی۔پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے جہاں ممکن ہو سکا ریلیف دیا ہے، مگر مالی حقائق اور زمینی حالات کے مطابق فیصلے کئے گئے ہیں۔ تنخواہ یا پینشن کی بات ہوتو کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے۔ساری دنیا میں مہنگائی کے ساتھ اضافے کے بینچ مارک کو رکھا جاتا ہے۔ مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں۔ سٹرکچرل ریفارم کے حوالے سے بہت بڑا قدم ہے اور ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے۔ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے۔ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زیادہ ٹیکس اکھٹا کیا ، دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کرلیں یا ٹیکس لگا دیں اس حوالے سے قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے۔

ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی، چھوٹے کسانوں کیلئے قرضے دئیے جائیں گے۔حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جتنا ہو سکے ریلیف فراہم کیا جائے۔ پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق وزیر خزانہ نے شکوہ کیا کہ وہ اب بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں کہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہیں اور ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور چھوٹے کسانوں کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ زراعت کو مستحکم بنایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ اضافی ٹیکسز مجبوری کے تحت لگانے پڑے کیونکہ مالیاتی گنجائش محدود ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات