Live Updates

بھارت میں ہزاروں سکھوںکا قتل نام نہاد جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک بدنما دھبہ

جائز تحریکوں کو فوجی طاقت کے بل پر دبایا اور پرامن اختلاف رائے کا جواب ریاستی جبر و تشدد سے دیا

جمعرات 12 جون 2025 15:31

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)1947 میں بھارت کی آزادی کے بعد سے ہزاروں سکھوں کا قتل نام نہاد جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک بدنام دھبہ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پنڈت نہرو سے لے کر مودی تک بھارتی حکومتوں نے ایک منظم طریقے سے سکھوں کی امنگوں اور خواہشات کو نظرانداز کیا ان کی جائز تحریکوں کو فوجی طاقت کے بل پر دبایا اور پرامن اختلاف رائے کا جواب ریاستی جبر و تشدد سے دیا۔

1960 کی دہائی میں پنجابی سوبا کے کارکنوں کو علیحدگی پسند قرار دینے سے لے کر حالیہ برسوں میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسانوں کو ’’خالصتانی‘‘کے طور پر بدنام کرنے تک یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ 1984 میں امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی چڑھائی اور بعدازاں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ مخالف تشدد کے دوران 5ہزار سے زیادہ سکھ مارے گئے۔

(جاری ہے)

1950-60 کی دہائی کے درمیان سکھوں نے پنجابی صوبہ تحریک شروع کی جس کے تحت انہوں نے پرامن طریقے سے پنجابی بولنے والی ریاست کے لیے مہم چلائی، لیکن ان پر ’’علیحدگی پسند‘‘کا لیبل لگایا گیا۔گولڈن ٹیمپل پر حملے یا سکھ مخالف قتل عام کے لیے کسی بھی بھارتی وزیر اعظم نے کبھی معافی نہیں مانگی۔ بھارتی ریاست نے دسیوں ہزار سکھ نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا، تشدد کا نشانہ بنایا اور جعلی مقابلوں میں مار ڈالا۔

مجرموں کو سزا دینے کے بجائے انہیں ترقی دی گئی۔ سکھ سیاسی قیدی اپنی سزا پوری کرنے کے بعد بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔2023 میں امرت پال سنگھ کی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیاجس نے 1984کے جبر کی یاد تازہ کر دی۔ریاستی مداخلت سے اکال تخت کو بار بار کمزور کیا گیا ہے۔ 2020 اور 2021 کے کسانوں کے احتجاج کے دوران 750 کسانوں کی جانیں گئیں۔ بی جے پی نے انہیں ’’خالستانی‘‘ اور ’’ملک دشمن‘‘ قرار دے کر عوامی نفرت کو ہوا دی۔

مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبات کا جواب بات چیت سے نہیں بلکہ طاقت سے دیا۔ریاستی جبر کے باوجود خالصتان تحریک زندہ رہی ۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی اور امریکہ بھر میں خا لصتان ریفرنڈم منعقد کیے گئے ہیں، جن میں ہزاروں سکھوں نے پرامن طریقے سے حق خودد ارادیت کا مطالبہ کیا ۔بھارت نے غیر ملکی حکومتوں پر ریفرنڈم پر پابندی لگانے کے لیے سخت دباؤ ڈالا لیکن انہوںنے بھارتی دبائو مسترد کر دیا ۔ سکھوںنے بیش بہا قربانیاں دیکر اپنی تحریک کو زندہ رکھا ہوا ہے ۔ کینڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل نے بھارت کا مکروہ چہرہ پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات