Live Updates

ساڑھے تین دہائیاں گزر جانے کے باوجود کشمیری مہاجرین کی حالت جوں کی توں ہے

مہاجرین کشمیر کی مسلسل اپیلوں کے باوجود بیس کیمپ حکومت ان کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی،عزیر احمد غزالی

اتوار 15 جون 2025 14:55

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2025ء) مہاجرین کشمیر 1989 وزیراعظم چوہدری انوار الحق سے ماہانہ گزارہ الاؤنس میں اضافے اور آبادکاری منصوبے کیلئے بجٹ مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عزیر احمد غزالی ۔میڈیا کے نام جاری کیئے گئے ایک بیان میں کشمیری مہاجرین 1989 کے امیر عزیر احمد غزالی نے کہا ہے کہ وزیراعظم آزاد ریاست جموں کشمیر چوہدری انوار الحق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ماہانہ گزارہ الاؤنس میں اضافے اور مالی سال 2025ط26 کے بجٹ میں ان کی آبادکاری کے لیے فنڈز مختص کریں۔

انکا کہنا تھا کہ حکومت آزاد کشمیر مہاجرین 1989 کی حالتِ زار سے واقف ہوتے ہوئے بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے غافل نظر آتی ہے ،یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ساڑھے تین دہائیاں گزر جانے کے باوجود کشمیری مہاجرین کی حالت جوں کی توں ہے۔

(جاری ہے)

عزیر احمد غزالی نے مزید کہا کہ ''بیس کیمپ حکومتوں نے کشمیری مہاجرین کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے جنہوں نے آزادی کی جدوجہد کے لیے اپنے گھر، خاندان اور وطن قربان چھوڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے مختلف شہروں بشمول میرپور، کوٹلی، باغ، مظفرآباد، وادی جہلم وغیرہ میں 9500 سے زائد مہاجر خاندان جو تقریباً 46000 افراد پر مشتمل ہیں آج بھی کیمپوں اور کرائے کے مکانات میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مہاجرین کشمیر کی مسلسل اپیلوں کے باوجود بیس کیمپ حکومت ان کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

انہوں نے یاد دلایا کے تقریباً ڈیڑھ سال قبل ایک تفصیلی چارٹر آف ڈیمانڈز حکومت کو پیش کیا گیا تھا جس میں ماہانہ گزارہ الاؤنس میں اضافے، آبادکاری، دیگر دیرینہ مسائل کا حل اور مقبوضہ جموں اور وادی کے مہاجرین کے لیے الگ الگ اسمبلی نشستوں کی تجاویز شامل تھیں۔ تاہم حکومت نے تاحال اس پر کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا۔انکا کہنا تھا کہ مہاجرین کشمیر آزاد کشمیر حکومت کے رواں رکھے جا رہے استحصال کو برداشت نہیں کریں گے نہ ہی اپنی نسل نو کے مستقبل پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔

انہوں کہا کہ اپنے ہی ملک اور ریاست میں اپنے دینی بھائیوں کے پاس رہ رہے ،مہاجرین کشمیر کے پاس نہ زمین ہے، نہ مکان، مہنگائی کے اس دور میں اکثر خاندان دو وقت کی روٹی کے لیئے بھی مجبور ہیں۔ تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں اور تعلیمی اخراجات ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔یہ بیس کیمپ حکومت کی آئینی زمہ داری ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کی بھرپور حمایت کرے اور مہاجرین کی دیکھ بھال کرے۔

لیکن 53 اراکین اسمبلی، تین درجن وزراء اور تین سو ارب روپے کے بجٹ کے باوجود حکومت آزاد کشمیر صرف 9500 مہاجر خاندانوں کی ضروریات پوری نہیں کر سکی۔انہوں نے کہا ہیکہ 1989 کے بعد ہجرت کرنے والے مہاجرین کے لیے قانون ساز اسمبلی میں دو نشستوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا جانا چاہیے تاکہ مہاجرین کشمیر ووٹ کے زریعے اپنے نمائندے منتخب کر سکیں جو نہ صرف ان کے مسائل کو اجاگر کریں گے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بھی مؤثر انداز میں بات کر سکیں گے۔

عزیر غزالی نے کہا کہ مہاجرین ورکنگ کمیٹی وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر امور کشمیر امیر مقام، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین محمد قاسم نون، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر محمد افتخار، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور دیگر مجاز اتھارٹیز کے سامنے اپنے مسائل کو پیش کر چکے ہیں۔

انہوں نے حکومت پاکستان، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو بھارتی جارحیت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے مشروط ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بھارتی جبرو استبداد کشمیری عوام کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار نہیں کر سکتا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات