Live Updates
بجلی قیمت 70روپے فی یونٹ پہنچانے کی وجہ سے ملک میں صنعتی ادارے بند ہونا شروع ہوئے، حاجی رمضان اچکزئی
اتوار 15 جون 2025
21:50
�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2025ء)آل پاکستان واپڈاہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین(سی بی ای)بلوچستان کی صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی، زونل اور ڈویژنل عہدیداروں کا مشترکہ اجلاس زیرصدارت محمد رمضان اچکزئی خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں منعقد ہوا۔اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیاجس کے بعد ایجنڈے کے تمام نکات پر سیر حاصل بحث کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یونین کی صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی، زونل، ڈویژنل اورسب ڈویژنل عہدیداروں کو آج ادارے اورمزدوروں کے مسائل کے حل کیلئے پہلے سے زیادہ متحد ہوکر فعال کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ کئی عشروں سے اس ملک کے وسائل پر قابض حکمران طبقہ واپڈااورپاورسیکٹر کی کمپنیوں اوردیگر قومی اداروں کو خراب کارکردگی کا بہانہ بنا کر کوڑیوں کے داموں اپنے اپنے احباب سرمایہ داروں کو بیچنے کا پروگرام بنا چکے ہیںانہی حکمرانوں نے واپڈاکے فعال ادارے کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ایماء پرکئی کمپنیوں میں تقسیم کرکے اس کی کارکردگی کو سیاسی مداخلت کے ذریعے خراب کرنا شروع کیا اور ساتھ ہی ان کرپٹ حکمرانوں نے آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے معاہدے کرکے بجلی کو ڈالر میں خریدنے، بجلی نہ خریدنے کی صورت میں60 فیصد کیپسٹی چارجز عوام کیلئے بجلی مہنگی کرکے ادا کرنے،بجلی بنانے کیلئے فرنس آئل، گیس وغیرہ کی خریداری معاہدے کے وقت والے ریٹ پر دینے جیسے فیصلوںکی وجہ سے بجلی کی قیمت 70روپے فی یونٹ پہنچانے کی وجہ سے ملک میں صنعتی ادارے بند ہونا شروع ہوئے، زراعت متاثر ہوئی، کمرشل اور تجارتی ادارے مفلوج ہوگئے اور گھریلو صارفین کی قوت خرید جواب دے گئی اورجب مڈل کلاس کے بعض لوگوں نے سولرانرجی کے ذریعے بجلی کا بندوبست کرنا شروع کیا تو ان نااہل اور کرپٹ حکمرانوں نے حالیہ بجٹ میں سولر سسٹم پر ٹیکس لگا دیا تاکہ وہ آئی پی پیز کے ان مفت خوروں کو ادائیگیاں کرتے رہیں۔
(جاری ہے)
ایسے حالات میں یونین کی ذمہ داری بن گئی ہے کہ وہ اپنی اجتماعی قوت سے حکمرانوں کے ان غلط فیصلوں کی مزاحمت کرے اور ملک کے عوام مغربی افریقہ کے ابراہیم ترارے جیسے لیڈر کو ملک کاانتظام سونپنے کیلئے جدوجہد کریں۔اس وقت فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور ان کے رفقاء کار نے انڈیا کے خلاف بیرونی جارحیت کا بھرپوردفاع کیا ہے اوراس وقت وہ پوری قوم کے ہیروبن چکے ہیں فیلڈ مارشل اوران کی ٹیم سے امید ہے کہ ملک میں آئین اورقانون کی حکمرانی اور حقیقی جمہوریت لانے کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں میں ڈکٹیٹر شپ اورموروثی نظام سیاست کے خلاف قانون سازی کروائیں تاکہ ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی قائم ہوسکے، کرپشن کا ہر سطح پر محاسبہ کیا جائے،اونچ نیچ کے نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے طاقتوروں کی مراعات کو کم سے کم کیا جائے،غریب عوام کو ریلیف اور مزدوروں کی تنخواہوں، پنشن اورمراعات میں وفاقی و صوبائی بجٹ کے دوران اضافے کیے جائیں۔
اجلاس میں کیسکو کے بورڈآف ڈائریکٹرز اورکیسکو انتظامیہ کی کارکردگی پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ بجلی چوری کی روک تھام، ریکوری اہداف حاصل کرنے، بغیررشوت کے رولز کے مطابق صارفین کو کنکشنز کی منظوری دینے، اسٹاف کی موجودگی میں ٹھیکہ داروں کے ذریعے کام کروانے اورٹھیکوں میں کرپشن اور کمیشن کی روک تھام میں ناکامی کی ذمہ داری کیسکو انتظامیہ اورکیسکو بورڈآف ڈائریکٹرز پر عائد ہوتی ہے ۔
سی بی اے یونین نے بجلی چوری کو روکنے، ریکوری اہداف حاصل کرنے، صنعتی، تجارتی گھریلو اوردیگر ٹیرف کے کنکشنز کی فوری منظوری کی مانیٹرنگ کی تجویز کیسکو انتظامیہ اور کیسکو بورڈآف ڈائریکٹرز کو بھیج دی ہے اوران سے کہا گیا ہے کہ ٹھیکیداروں اور کرپشن و کمیشن پر رقوم خرچ کرنے کے بجائے یونین کے اعتماد کے ساتھ کام کاآغاز کیا جائے تاکہ بجلی کے قانونی صارفین کو 24گھنٹے بجلی دے کر کیسکو کے ریونیو اہداف میں اضافہ ہوسکے۔
اس وقت کیسکو کے تمام فیلڈآفسز کو اعلیٰ افسران کی طرف سے ہدایات آجاتی ہیں کہ وہ فیڈربند کرکے اور ٹی آف کاٹ کر بجلی چوری میں کمی لائیں جوکہ ایک نان سینس فیصلہ ہے اس وقت ہمیں بجلی کی مارکیٹنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بجلی بیچ کر کیسکو کے ریونیو میں اضافہ ہوسکے۔اجلاس میں اس بات پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا گیا کہ زرعی صارفین کے ذمی646ارب روپے واجب الادا ہونے کے باوجود وفاقی و صوبائی حکومت نے انہیں مزید60ارب روپے سولر سسٹم کیلئے دیے اوران سے معاہدہ کیا کہ وہ بجلی کے کھمبے، تاریں اور ٹرانسفارمرز کیسکو میں جمع کرائیں گے لیکن اب معلوم ہورہا ہے کہ کھمبے، ٹرانسفارمرزاورتاریں لائنوں سے چوری چھپے اتارے جارہے ہیں اورکیسکو کو جو ٹرانسفارمرز دیے جارہے ہیں ان میں بھی اینٹیں اور خالی باڈیاں ہوتی ہیں اس طرح سے اس قومی ادارے کو کھربوں روپے کا نقصان سیاسی فیصلوں کے ذریعے دیا گیا ہے۔
کیسکو چیف کے دفتر میں وزراء اور سیاسی عمائدین کا جھمگھٹا لگا رہتا ہے یا چیف ایگزیکٹو آفیسر کی حاضری اسلام آباد میں ہفتوں ہفتوں تک لگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے کیسکو کی کارکردگی متاثرہوچکی ہے۔کیسکو کے دفاتر سے منظوری کے کنکشن لینے والوں کی حوصلہ شکنی اورچوری کے ذریعے بجلی حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی میں بھی بعض کرپٹ افسران اوراہلکاران ملوث ہیں جن کا محاسبہ کیا جانا ضروری ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مرحوم عطاء اللہ بھٹہ کے دور میں کروڑوں روپے کے میٹر اورپی وی سی تاریں بغیرمنظوری کے لگائی گئیں جن کی انکوائری ایف آئی اے میں آج بھی موجود ہے اور آج پھر افسران اس قسم کے غیرقانونی فیصلے کرکے میٹر اورتاریں نکال کر اپنے اسٹاف کے بجائے ٹھیکہ دار کے ذریعے کام کرواکر اپنے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں اورگزشتہ دنوں منیجر منیجمنٹ کیسکونے گجرانوالہ الیکٹرک کمپنی سے ٹھیکہ دار کے ذریعے مہنگے داموں3ہزار بنڈل پی وی سی تارخریدنے اوراسے کوئٹہ تک لانے کا بغیر ٹینڈر اوراشتہار ٹھیکہ دار کے ساتھ مل کر اور انہیں چیک دے کر غیرقانونی کام کیا ہے جس کا محاسبہ کیسکو بورڈآف ڈائریکٹرز کو کرنا چاہیے۔
کیسکو بورڈآف ڈائریکٹر کے سامنے کرپشن کے تمام خطوط رکھ دیے گئے ہیں اور ان کی طرف سے کرپشن پر خاموشی اور ایکشن نہ لینا ادارے کو مزید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔اجلاس میں وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے پرزورمطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حالیہ بجٹ میں کم سے کم تنخواہ ایک لاکھ روپے مقرر کرے اور مہنگائی کے تناسب سے 50ہزارروپے تنخواہ اورپنشن لینے والون کی تنخواہوں اور پنشن میں 100فیصداضافہ،1 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک کی تنخواہ اورپنشن لینے والوں کی تنخواہ اور پنشن میں 50فیصد،2لاکھ سے 5لاکھ روپے تک تنخواہ اور پنشن لینے والوں کی تنخواہ اورپنشن میں 10 فیصد اور 5لاکھ روپے سے اوپر کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ بجٹ کے فوری بعد ملازمین کی1سے 22گریڈ کو کم کرکے گریڈ1 سی6 تک بنائے جائیں اور اس میں تمام طاقتوراداروں اور کمزدوراداروں کی تنخواہوں میں اونچ نیچ کے بڑے فرق کو ختم کرنے کے فیصلے کرکے ملک کو فلاحی ریاست کی طرف گامزن کیا جائے۔
اجلاس میں تمام سیاسی پارٹیوں کی دوغلی پالیسی پر افسوس کا اظہار کیا گیا ایک طرف وہ وفاق میں 50فیصد اضافے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ دوسری طرف اپنی صوبائی حکومتوں کے ذریعے بھی ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں وہی اضافہ کیا گیاہے جو وفاق نے اپنے ملازمین کیلئے کیا ہے۔اجلاس میں آج بروز سومواردن11:00بجے آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز اور بلوچستان لیبر فیڈریشن کے مظاہرے میں پریس کلب کے سامنے بھرپورشرکت کی کال دی گئی ہے تاکہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت پر بجٹ میں مزدوروں کی تنخواہوں ، پنشن اوردیگرمراعات میں اضافے، نجکاری کے خلاف بھرپورآواز بلند کرنے،ملک میں آئین و قانون کے مطابق ایماندار اور خدمت سے سرشار عوامی لیڈروں کے ذریعے عوام کیلئے انصاف،بہترگورننس اورکرپشن اورکمیشن کا خاتمہ کرنے اوراسلام کے زریں اصولوں کے مطابق امیرالمومنین اورمزدوروں کی تنخواہیں اورپنشن کی برابری کے مطالبات کیے جائیں گے۔
آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات