Live Updates

پوری دنیا نے یہی پولیو کے قطرے پلا کر اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ کر لیا:وزیر صحت

افغانستان میں طالبان حکومت گھر گھر میں پولیو کے قطرے پلارہے ہیں

پیر 16 جون 2025 20:24

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جون2025ء) وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا کہ نومبر2024 سے اب تک بلوچستان سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، کینسر کا علاج ممکن ہے مگر پولیو کا نہیں، پوری دنیا نے یہی پولیو کے قطرے پلا کر اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ کر لیا ہے، افغانستان میں طالبان حکومت گھر گھر میں پولیو کے قطرے پلارہے ہیں، یہ بات انھوں نے پولیو ایمرجنسی سینٹر ، کمشنر آفس کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

انھوں نے کہا کہ نمونوں سے یہ پتا چلا ہے پاکستان کے تقریبا ہر ضلع میں پولیو کا وائرس پایا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں پولیو کے صرف گیارہ کیسز باقی رہ گئے ہیں، اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پولیو جیسے موضی مرض کو کنٹرول کرنے میں ہمیں کامیابی حاصل ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں کہا کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے اگر نہ پلاتے تو ہمارے بچوں میں پولیو کی کیسز ہمارے تصور سے بہت زیادہ ہوجاتے، انھوں نے والدین پر زور دیا کہ خدارا وہ اپنے پانچ سال تک کے بچوں کو زندگی بھر کی معزوری سے بچا نے کے لئے ہر بار پولیو کے قطرے پلائے۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جو کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔انھوں واضح کیا کہ ہم اپنے بچوں کو کیسے غلط چیزیں کھلا سکتے ہیں۔ پوری دنیا یہی پولیو کے قطرے اپنے پچوں کو پلا کر اس موزی مرض سے چھٹکارا حاصل کر چکی ہے۔ دنیا میں صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان ہے جہاں یہ مرض پایا جاتا ہے۔

افغانستان کے حکمران جو اسلام پسند لوگ ہے وہ اس مرض کے خلاف بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں یہاں تک مسجدوں میں بھی اپنے بچوں کو بلا کر پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں۔ اور ہم ہیں کہ ملک دشمن عناصر کے باتوں آکر اپنے بچوں کو بیمار کر نے پر تلے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ صحافی برادری والدین اور سیاسی نمائندے اس موزی مرض کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں۔

بلوچستان کی آبادی دور دراز کے علاقوں میں پہلی ہوئی ہیں اسلئے ہم سب کو اس سلسلے بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ صوبے کی تمام بچوں پولیو کے قطرے پلانے میں آسانی ہو۔ انھوں نے صوبائی گورنمنٹ، یونیسیف کے نمائندوں اور خصوصا پولیو ورکرز کہ جو اس مقصد کے لئے جہاد کررہے ہیں اور اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا کی کردار کو بہت سراہا۔ جن کی قربانیوں کی بدولت اس موزی مرض کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات