Live Updates

زری پالیسی کمیٹی کا پالیسی ریٹ کو کسی تبدیلی کے بغیر11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

پیر 16 جون 2025 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء) زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو کسی تبدیلی کے بغیر 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مئی میں مہنگائی کی سطح سال بسال 3.5 فیصد بڑھی ، جو اس کی توقعات کے مطابق تھا، جبکہ قوزی مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی۔ گھرانوں اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات معتدل ہوئیں۔

امید ہے کہ مہنگائی آگے چل کر مالی سال 26 کے دوران بڑھ کر ہدف کے مطابق مستحکم ہو جائے گی۔ زری پالیسی کمیٹی نے یہ بھی تجزیہ کیا کہ اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے اور پیش گوئی ہے کہ اگلے سال یہ مزید بڑھے گی، اور اسے پالیسی شرح میں سابقہ کٹوتیوں کے تاخیر سے پڑنے والے اثرات سے بھی سہارا ملے گا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے بیرونی شعبے کو لاحق چند ممکنہ خطرات بھی محسوس کیے، جبکہ تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مالی رقوم کی آمد کمزور ہے۔

مزید برآں، مالی سال 26 کے بجٹ کے چند مجوزہ اقدامات درآمدات بڑھا کر اس تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔ اس تناظر میں کمیٹی نے آج کے فیصلے کو میکرو اکنامک استحکام اور قیمتوں کے استحکام کو پائیدار رکھنے کے لیے موزوں قرار دیا۔ کمیٹی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی ان اہم تبدیلیوں کو پیشِ نظر رکھا۔ اول، مالی سال 25 کی حقیقی جی ڈی پی نمو عبوری طور پر 2.7 فیصد بتائی گئی ہے، اور حکومت اگلے سال کے لیے 4.2 فیصد جیسی بلند نمو کو اپنا ہدف بنا رہی ہے۔

دوم، تجارتی خسارے میں خاصے اضافے کے باوجود اپریل میں کرنٹ اکائونٹ بڑی حد تک متوازن رہا۔ دریں اثنا، ای ایف ایف کا پہلا جائزہ مکمل ہونے پر تقریبا ایک ارب ڈالر کی ادائیگی ہوئی جس کے بعد 6 جون کو اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہوگئے۔ سوم، بجٹ کے نظرِثانی شدہ تخمینے بتاتے ہیں کہ پرائمری بیلنس کا سرپلس مالی سال 25 میں جی ڈی پی کا 2.2 فیصد رہا جو گذشتہ سال کے 0.9 فیصد سے زائد ہے۔

اگلے سال کے لیے پرائمری سرپلس کا حکومت کا ہدف نسبتا بلند یعنی جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہے۔ آخری یہ کہ تیل کی عالمی قیمتیں تیزی سے بحال ہوئی ہیں جس سے مشرقِ وسطی میں بدلتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی صورتِ حال اور امریکہ چین تجارتی کشیدگی میں کچھ کمی کی عکاسی ہوتی ہے۔ان پیش رفتوں اور ممکنہ خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹی کے جائزے کے مطابق حقیقی انٹرسٹ ریٹ مہنگائی کو اس کے 5 تا 7 فیصد ہدف کی حد میں مستحکم رکھنے کے لیے معقول حد تک مثبت ہے۔

مزید برآں، کمیٹی نے منصوبہ بندی کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت وصولی، ہدف کے مطابق مالیاتی یکجائی کے حصول اور ساختی اصلاحات کے نفاذ کو اجاگر کیا جو معاشی استحکام برقرار رکھنے اور پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔پاکستان دفتر شماریات کے عبوری تخمینوں کے مطابق مالی سال 25 کی دوسری ششماہی کے دوران معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا، اور جی ڈی پی نمو بڑھ کر 3.9 فیصد تک پہنچ گئی جو مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں 1.4 فیصد تھی۔

یہ نتائج بڑی حد تک زری پالیسی کمیٹی کی پچھلی توقعات سے ہم آہنگ تھے، اگرچہ اجزائے ترکیبی میں کچھ فرق دیکھا گیا۔ اہم فصلوں کی پیداوار میں خاصی کمی کے باعث زراعت کے شعبے نے مالی سال 24 کے مقابلے میں کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے مقابلے میں صنعت اور خدمات کے شعبوں نے حقیقی جی ڈی پی کی نمو کو بڑھانے میں کردار ادا کیا، خصوصا مالی سال 25 کی دوسری ششماہی میں۔

زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 26 کے دوران صنعت اور خدمات کے شعبے معاشی نمو کو بڑھاتے رہیں گے۔ اس تجزیے کو بلند فریکوینسی کے اظہاریوں کی رفتار میں تسلسل سے تقویت ملتی ہے، جن میں نجی شعبے کو قرضے، مشینری اور ثانوی اشیا کی درآمدات اور کاروباری احساسات، اور مالی حالات میں بہتری شامل ہیں۔ تاہم، زراعت کے امکانات بظاہر کمزور ہیں جس کی نشاندہی ناسازگار موسمی حالات میں خریف کی فصلوں کیمتعلق ابتدائی معلومات سے ہوتی ہے۔

مختصر یہ کہ ، کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 26 کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو مزید بڑھے گی۔5 اپریل 2025 میں جاری کھاتہ تقریبا متوازن رہا، جس سے جولائی تا اپریل مالی سال 25کے دوران مجموعی سرپلس 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے ساتھ درآمدات میں اضافہ جاری رہا؛ جبکہ برآمدات کی نمو میں کمی آئی، جس کی ایک جزوی وجہ دشوار عالمی تجارتی حالات تھے۔

تاہم، بیرونِ ملک مقیم پاکستانی کارکنوں کی ترسیلاتِ زر مضبوط رہیں اور جاری کھاتے پر بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے میں اضافے کے اثرات کو مکمل طور پر زائل کر دیا۔ ان رجحانات کی بنیاد پر، توقع ہے کہ مالی سال 25 کے دوران جاری کھاتہ سرپلس میں رہے گا۔ تاہم، غیر یقینی عالمی تجارتی حالات اور درآمدات کی مسلسل مضبوط طلب کے باعث مالی سال 26 کے دوران جاری کھاتے میں معمولی خسارے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ اب تک خالص مالی رقوم کی آمد کمزور رہی ہے، تاہم جون 2025 کے اختتام تک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریبا 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مستقبل میں، بیرونی منظرنامہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی، تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اتار چڑھا، مجوزہ میزانیہ اقدامات کے ممکنہ منفی اثرات، اور منصوبہ بند مالی رقوم کی آمد میں کمی جیسے متعدد خطرات کے حوالے سے زدپذیر ہے۔

نظرثانی شدہ بجٹ تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 25 کے دوران مجموعی مالیاتی اور بنیادی توازن دونوں میں مزید بہتری آئی ہے۔ جس کی وجوہ محصولات میں اضافہ اور قدرے محدود اخراجات، خاص طور پر سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) ہیں۔ دریں اثنا، بجٹ میں بیرونی فنانسنگ میں کمی کے باعث، حکومت کا ملکی فنانسنگ ذرائع پر انحصار خاصا بڑھ گیا۔

مالی سال 26 کے دوران حکومت مالی استحکام مزید بڑھانے کو ہدف بنا رہی ہے اور اس نے ابتدائی زرِ فاضل کا ہدف جی ڈی پی کا 2.4 فیصد مقرر کیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے اصلاحات کے موثر اور بروقت نفاذ، بالخصوص ٹیکس کی اساس کو وسیع کرنے اور سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں(پی ایس ایز) کی نجکاری یا اصلاحات کے ذریعے مالیاتی استحکام کے طے شدہ اہداف حاصل کرنے پر زور دیا۔

30مئی تک، زرِ وسیع کی نمو معتدل ہوکر 12.6 فیصد رہ گئی جو زری پالیسی کے گذشتہ اجلاس کے موقع پر 13.3 فیصد تھی۔ اس کا سبب بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں میں کمی آنا ہے، کیونکہ خالص میزانی قرض گیری کی نمو میں کمی آئی ہے۔ دریں اثنا، مالی حالات میں نرمی اور کاروباری احساسات میں بہتری کے تناظر میں نجی شعبے کے قرضوں کی مضبوط نمو تقریبا 11 فیصد رہی۔

بڑے قرض گیروں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ شعبے شامل تھے، جبکہ صارفی مالکاری میں بھی تیز رفتاری سے اضافہ ہوا۔ اسی موقع پر، کمیٹی نے زرِ محفوظ کی نمو میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا۔ جس کی وضاحت زیرِ گردش کرنسی میں عید کے موسمی اضافے سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو اپنے سیالی ادخالات میں اضافہ کرنا پڑا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بین البینک شبینہ ریپو ریٹ پالیسی ریٹ کے قریب رہے۔

حسبِ توقع، مئی میں عمومی مہنگائی اپریل کے 0.3 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 3.5 فیصد سال بہ سال ہوگئی۔ مہنگائی کی شرح میں یہ اضافہ بڑی حد تک غذائی اجناس کی قیمتوں کے موافق اساسی اثر کے بتدریج خاتمے کے ساتھ ساتھ قوزی گرانی کے تسلسل کی وجہ سے تھا۔ اس کے برعکس، توانائی کی قیمتیں گذشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں جس کی بنیادی وجہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اعتدال ہے۔

مزید برآں، زری پالیسی کمیٹی کے ابتدائی تخمینے ظاہر کرتے ہیں کہ حالیہ بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی کے منظر نامے پر محدود اثر پڑے گا۔ تاہم، مہنگائی میں کچھ قلیل مدتی اتار چڑھا کی توقع ہے، اس کے بعد یہ بتدریج بڑھ کر 5 تا 7 فیصد کے ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہوجائے گی۔ البتہ، یہ منظر نامہ علاقائی و جغرافیائی تنازعات کی وجہ سے عالمی رسدی زنجیر میں آنے والے ممکنہ تعطل، تیل اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھا، اور ملک میں توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے وقت اور اس کے حجم جیسے خطرات سے مشروط ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات