نئی انرجی وہیکل پالیسی ماحولیاتی تحفظ، صنعتی ترقی اور عوامی ریلیف کی ضامن ہے، ہارون اختر خان

جمعہ 20 جون 2025 14:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2025ء) وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی قومی انرجی وہیکل پالیسی 2025-30 پاکستان کے لیے ایک تاریخی اور انقلابی قدم ہے جو نہ صرف ماحولیاتی تحفظ، بلکہ صنعتی ترقی اور توانائی کے شعبے میں خودکفالت کی بنیاد رکھے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کومنعقدہ ایک ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے جس میں ماہرین، صنعت کاروں، ماحولیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ہارون اختر خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا وژن ہے کہ 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں۔ اس ہدف کے حصول کے لیے وفاقی حکومت نے ایک جامع حکمتِ عملی مرتب کی ہے، جو سبسڈی، انفراسٹرکچر، صنعتی پیداواری استعداد، اور ماحولیاتی اہداف پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پالیسی پر عمل درآمد کے نتیجے میں سالانہ 4.5 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی،1 ارب ڈالر تک کی بچت تیل کی درآمدات میں متوقع ہے،405 ارب روپے سالانہ صحت کے شعبے میں ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے ضمن میں بچت ہوگی،126 ٹیرا واٹ آور اضافی بجلی کا مؤثر استعمال ممکن بنایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ پالیسی کے تحت عوام کو بھی براہ راست سبسڈی دی جا رہی ہے،دو پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں پر 65,000 روپے سبسڈی ،تین پہیوں والی گاڑیوں پر 400,000 روپے سبسڈی ،چار پہیوں والی گاڑیوں پر 15,000 روپے فی کلوواٹ آور کے حساب سے سبسڈی دی جائے گی ۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ2025 تک پاکستان کی اہم شاہراہوں (ہائی ویز) پر 40 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز فعال کر دیے جائیں گے،صوبوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فری کریں تاکہ عوامی قبولیت میں اضافہ ہو۔معاونِ خصوصی نے کہا کہ نئی پالیسی صنعتی شعبے میں مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دے رہی ہے،اب تک 57 مقامی کمپنیوں کو مینوفیکچرنگ سرٹیفکیٹس جاری کیے جا چکے ہیں ،90 فیصد تک مقامی پرزہ جات کی تیاری (لوکلائزیشن) مکمل ہو چکی ہے،بین الاقوامی کمپنیاں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ نئی انرجی وہیکل پالیسی پانچ کلیدی ستونوں پر مبنی ہے،سبسڈی اسکیم، ٹیرف (ٹیکس/ڈیوٹی میں چھوٹ)،انفراسٹرکچر کی ترقی ،معیاری نظام (کوالٹی اور حفاظت)،ادارہ جاتی فریم ورک اور پالیسی انٹیگریشن ،ماحولیاتی اور اقتصادی فوائد ساتھ ساتھ ہے۔ہارون اختر خان نے کہا کہ اس پالیسی سے جہاں ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی، وہیں روزگار کے نئے مواقع، مقامی انڈسٹری کی بحالی، اور عوامی سہولت کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک ٹرانسپورٹ پالیسی نہیں بلکہ ایک قومی اقتصادی وژن ہے جو پاکستان کو مستقبل کی طرف لے جائے گا۔