اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ روبیو نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا، جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور دو طرفہ امور پر "پرتپاک اور خوشگوار" خیالات کا تبادلہ کیا۔
وزیراعظم شریف اور وزیر خارجہ روبیو نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا، خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
پاکستان اور امریکہ آئندہ ہفتے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے
یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب دونوں ممالک جغرافیائی سیاسی صف بندیوں میں تبدیلی کے درمیان اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستان، بھارت فائر بندی کے لیے اظہار تشکر
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی کو یقینی بنانے میں واشنگٹن کے کردار پر بھی امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔
ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ: بھارت امریکہ کے درمیان تناؤ کا باعث
روبیو نے کہا، ’’امریکہ خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔‘‘
دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی ابھرتی ہوئی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم شہباز نے خطے میں امن و استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس کے جواب میں روبیو نے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا اور امریکی حکومت کی قریبی رابطہ کاری جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی۔شہباز شریف نے ایران اسرائیل فائر بندی میں ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی۔ پی ایم او کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، ’’وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کی باہمت اور فیصلہ کن قیادت کو سراہا جس کی وجہ سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔
‘‘پاکستان، امریکہ تعلقات میں نمایاں پیش رفت
پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ مہینوں میں سفارتی تعاون میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جس نے دوطرفہ تعلقات کو نئی سمت دی ہے۔
بدھ کو، وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد اگلے ہفتے تجارتی مذاکرات کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ مذاکرات ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات کے تناظر میں معاشی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینا اور پاکستان کی جانب سے امریکی برآمدات پر بھاری ڈیوٹی سے بچنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے ساتھ بڑے تجارتی سرپلس والے ممالک کو نشانہ بنانے کے اقدامات کے تحت پاکستان کو امریکہ کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔
عدم توازن کو دور کرنے اور ٹیرف کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے، اسلام آباد نے خام تیل سمیت مزید امریکی اشیا درآمد کرنے اور پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں امریکی فرموں کے لیے رعایتوں کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع کھولنے کی پیشکش کی ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان-امریکہ نے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک ویبینار کی مشترکہ میزبانی کی، جس میں 7 بلین ڈالر کا ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے واشنگٹن میں ملاقات نے بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں نیا موڑ پیدا کیا۔
ج ا ⁄ ص ز(خبر رساں ادارے)