ی*26 ویں آئینی کی طرز پر ایک اور شب خون مارنے کیلئے تیاری ہورہی ہے، امان اللہ کنرانی

منگل 1 جولائی 2025 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2025ء)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں پاکستان کے آئین کے اندر ایک بار پھر 26 ویں آئینی کی طرز پر ایک اور شب خون مارنے کیلئے تیاری ھورہی ہے پہلے اس مقصد کیلئے انھوں نے JUI کا کندھا استعمال کیا اس مرتبہ ریاست کے خود ساختہ تیسرے ستون عدلیہ کا کندھا ہی نہیں اس کو بطور فریق سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جنھوں نے دنیا کی تاریخ میں ھندساتی کرشمہ سازی کے زرئیعے 12 کو 13 پر 7 کو 8 پر فوقیت دیتے ھوئی5 کے عدم یعنی یہ جج صاحبان جو فیصلے میں شامل ہی نہ تھے جس فیصلے کے نظر ثانی کا ڈھونگ رچایا گیا کو کہ 5 موجود جج جو اس فیصلے کا حصہ تھے پر ترجیح دے کر پارلیمنٹ میں غیر مرئی قوتوں کیلئے عددی اکثریت کیلئے راہ ہموار کرکے خود سرکاری بنچوں پر بیٹھ گئے یعنی آئین میں دئیے گئے طریقہ کار آرٹیکل 51/106 کے برعکس جس میں جس پارٹی نے جتنی سیٹیں و ووٹ لئیے اسی تناسب سے اس کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں اس سے ماورا جو انکی تناسب کے اندر شامل ہی نہیں خیرات میں کیسے کسی کو عوام کی آرا کے برعکس بطور مٹھاء دی جاسکتی ہیں مگر وہ اس بات پر تلے ہوئے ہیں کہ ممکنہ 27 ویں ترمیم کا سہرا و کارنامہ اپنے سر کردیں جس کا سہرا پہلے مولانا فضل الرحمن و بلاول زرداری بھٹو سر پر سجائے پھرتے تھے اب ماشااللہ جسٹس ارشاد حسن کی کے فیصلے PLD 2000SC 879 سید ظفر علی شاہ کیس کی طرز پر جس نے فرد واحد کو وردی کے ساتھ 3 سال تک حکومت کرنے سمیت آئین میں حسب منشا و ضرورت ترامیم کرنے کی بھی اجازت دے دی تھی آج ایک بار پھر عدلیہ کا ترازو کا وزن و وژن اسی طرف لڑھک کر آئین کو پامال کرنے والوں کے صف میں کھڑی ھو گئی ہے گو کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا طوق ہر اس کے لئے پھندا ثابت ھوگا جس نے اس کی حمایت میں ووٹ دے کر قوم کی مستقبل کو تاریک اپنے حال کو روشن کیا جیسا پھندا میجر جنرل سکندر مرزا کیلئے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان ثابت ھوا جس نے اپنے منہ بولے ڈیڈی کو ولایت پارسل کردیا جہاں وہ سسک کر مرے اسی طرح فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کیلئے جنرل یحیی خان جس نے پستول کے نوک پر ان سے اقتدار حاصل کیا جنرل یحی کیلئے جنرل گل حسن،جنرل گل حسن،جنرل رحیم دونوں نے جنرل یحی کو بالوں سے پکڑ کر فوج کی وردی و اقتدار سے محروم کردیا ہر دو دو جنرل جنھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار کی تخت پر بٹھایا اور پھر ذوالفقار بھٹو نے دونوں جنرلوں سے زبردستی استعفی دلوایا بعد ازاں جنرل ضیاالحق کو جونئیر ھونے کے باوجود CoAS بنایا پھر اسی جنرل ضیا نے اسکی جان لی میاں محمد نواز شریف نے ایک بار پھر جونئیر ترین جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنایا اسی نے اس کو پابہ جولان کرکے اٹک کی کالی کوٹھڑی تک پہنچادیا،اور جلاوطن کردیا جنرل پرویزمشرف نے جنرل کیانی کو اپنے ساتھ اس کو قابل اعتماد سمجھ کر اس کو ڈپٹی چیف آف آرمی سٹاف بنایا اور اسی نے اس کا پتہ صاف کیا اور پانچ سال کیلئے صدر منتخب ھونے کے باوجود اس کو زرداری کی ملی بھگت جناب محترم چوہدری افتخار محمد کی آشیرباد سے گھر بھجواکر اپنے لئے تاریخ میں پہلی بار بغیر کسی قانون کے آئینی حکومت و آزاد عدلیہ کی موجودگی اور اس کی ناک کے نیچے 3 سال کیلئے مدت ملازمت میں توسیع لیکر امریکہ سے دھشت گردی کے خاتمے کے نام پر 10 ارب ڈالر میں بقیہ 9 ارب ڈالر ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیااسی سے جنرل باجوہ کیلئے مدت ملازمت میں توسیع کی راہ ہموار ہوء جس کا سلسلہ ھنوز جاری و ساری ہے نہ معلوم پاکستان کی کون سی نسل اس چوہے بلی کے کھیل سے آزاد ہو سکے گی اور اب ایک بار پھر آئین کو مسخ کیا گیا تو ملک کی وحدت و وفاق و سلامتی کو شدید نقصان پہنچے گا اب وقت ہے باہمی قومی اتفاق رائے سے ملک میں ھم آہنگی پیدا کی جائے اقتدار نہیں ریاست کو عوام کے امنگوں مطابق استوار کرنے کے اسباب پیدا کیئے جائیں ریاست کو اس کے شہریوں کی جان و مال و عزت و آبرو و شہری و سماجی حقوق کی آرزوں و تمناں سے ھم آہنگ کیا جائے۔